سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/2/24 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

نوید امن وامان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیدجمال عباس نقوی

نویدامن وامان

سیدجمال عباس سوسری۔ ہندوستان

منجی بشریت ،مصلح انسانیت، حجت خدا حضرت بقیۃ اللہ الاعظم مہدی آخری الزمان (عج)کی ولادت وامامت ،غیبت اورظہورنیزآپ کے صفات وکمالات خصائل وشمائل ،اوصاف وخصائص اورنام ونسب وغیرہ تک کی خبریں حضورمرسل اعظم ؐ اورائمہ طاہرینؑ نے اپنے دورمیں نامساعدحالات کے باوجود لوگوں تک پہنچائی ہیں ۔چنانچہ جب اخلاقی وثقافتی پستی مادرگیتی کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی،اورزمین پر بکھرے ہوئے الٰہی مذاہب کے پیروامتدادزمانہ کے سبب دین کی صحیح شکل مسخ ہوجانے اوربظاہر انکے درمیان کسی باشعور وذی استعداد صاحب صلاحیت رہبرکےنہ ہونے کی وجہ سے جمودوسکوت کاشکار ہوجائیں گے ۔جب انسان ہرج ومرج بےنظمی وبدامنی اورہراس وسراسیمگی کے ساتھ گرداب ہلاکت میں غرق ،سموم فضامیں سانسیں لے رہاہوگا۔جب عالم بشریت اپنے فرسودہ نظام کے ایوان منہدم ہوجانے اورالٰہی اسلامی آئین کے ازسرنو نافذ ہونے کی لولگائے ہوگا۔ جب خداسے غافل خودساختہ ترقیوں کے غبارمیں بشریت کادم گھٹ رہاہوگااورانسانیت وآدمیت انانیت کے مزبلوں میں تہہ نشیں ہوچکی ہوگی۔ ایسے دلخراش اور روح سافرحالات میں انسانیت کالنگر،آغوش نرجس خاتون کاپروردہ ،عسکریؑ کانور نظر اپنے ظہورکی نورانیت سے ارض وسماء کومنورکرکے کائنات کوحقیقی علمی ومعنوی تدبروتفکرکی راہ پر گامزن کردے گا اورانسانیت کے اعلیٰ وارفع آستانوں پر سچے بتوں کوتوڑ کرحقیقی توحید سے زمانہ کوروشناس کرائے گا۔ہمالیائی حوصلے اورکبھی متزلزل نہ ہونے والے عزم کے ساتھ وہ لوگوں کوعزت نفس اورزندہ ضمیری کادرس دےگا۔اسکی روح توانامیں کوئی اضطراب وہیجان نہ ہوگا۔اس وقت بے دین وستم پیشہ افراد اورمنکران خدا کاوجود صفحہ ہستی سے مٹ جائیگا اورانسان مراحل ارتقاء کی آخری منزل اورکمال تک رسائی حاصل کرلے گا۔

مستنداورثقہ روایات کی روشنی میں آپکی ولادت باسعادت 15شعبان المعظم سنہ 255ھ جمعہ کے دن صبح صادق کے وقت شہرسامرہ حضرت امام حسن العسکریؑ کے گھرمیں جناب نرجس خاتون کی آغوش میں ہوئی ۔آپکا نام کنیت عین نام وکنیت رسول مقبول ہے ۔ آپکے القاب بیحد ہیں ۔محدث نوری نے نجم الثاقب میں( 182  )القاب کتب اسلامی سے نقل کئے ہیں جن میں سے ہرلقب ایک جداگانہ فضیلت پردلالت کرتاہے۔اسی سے اس گہرنایاب اوریوسف زہراؑ کی عظمت کااندازہ ہوجاتاہے۔

امام مہدی آخرالزمان (عج)کاوجوداورایک الٰہی ،عالمی اورجہانی مصلح کاعقیدہ صرف ہم سے ہی مخصوص نہیں بلکہ دنیاکی ہرقوم اس کی معتقدہے فرق صرف اتناہے کہ کچھ اس کا اظہار اورکچھ کتمان حق کی کوشش کرتے ہیں ۔اگرچہ نادانستہ طورپرصحیح وہ بھی ایک ایسے دن کی امیدلگائے بیٹھے ہیں جب دنیامیں صدق وصفا،حق وحقانیت ،انصاف وعدالت کادور دورہ ہوگااورظلم وستم کاخاتمہ ہوجائے گا۔ قدیم الایام سے بعض کج فکر اورمتعصب مزاج افراد امام زمانہ ؑ کی طول عمر پرنکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ناممکن اورغیرمعقول قراردیتے آئے ہیں لیکن آج کے ترقی یافتہ دور میں ان کے تمام شکوک علم طبیعی وعلم اعضاء کی روسے غلط ثابت ہوچکے ہیں اوریہ مسلم ہوچکاہے کہ انسان کی طبیعی عمرکی کوئی حد معین نہیں ہے اسکے علاوہ علم النفس وعلم الروح کے ماہرین کاکہناہے کہ انسان کی طول کاتعلق اسکے طرز تفکر،عقائداوربعض ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق صحیح استعمال غذااورموثر ومفید دواؤں سے ہے بالفرض اگرہم انسانی عمرکی ایک حدمان بھی لیں تب بھی اس محدودیت کوہرفرد اورہر شخص کیلئے عمومیت نہیں بخشی جاسکتی اس لئے کہ عموماً ہرقائدہ اوراصول میں استثناءات ہوتے ہیں ۔امام زمانہ کی طولانی عمر پراگرکوئی مادہ پرست ،دہریہ ،لامذہب اورمنکر خدااعتراض کرے توچونکہ وہ ہرچیز کوقوانین طبیعت کے اعتبارسے دیکھتے ہیں ہیں انکے لئے مذکورہ جوابات کافی ہونگے ۔لیکن اگراس طرح کے اعتراضات خداپرستوں (یہودونصاریٰ اوراہلسنت)کی طرف سے کئے جاتے ہیں مندرجہ بالاگفتگوکے علاوہ ان سے یہ بھی عرض کیاجاسکتاہے کہ آپ حضرات خداوندمتعال کی بے پایان قدرت اوراس کی طرف بھیجے گئے رہبروں کیلئے خارق العادۃ صفات اورمعجزات کے قائل ہیں یانہیں ؟ آیاآپ خداکو قوانین طبیعی کاحاکم جانتے ہیں یامحکوم؟ کیاالٰہی قدرت وارادہ کے تحت امام مہدیؑ کی طولانی عمرغیرممکن ہے؟ علاوہ از این حضرت عیسیٰ کالاعلاج بیماروں کوشفادیدینا،مردوں کوزندہ کردینا،طبی قوانین کے خلاف ،یاحضرت موسیٰ کاعصاکے ذریعہ دریائے نیل میں شگاف  پیداکردیناطبیعی قوانین سے ماوراء نہیں ہے؟ آیاان جیسے ہزاروں معجزات طبیعی اصول وضوابط کے ساتھ سازگارہیں؟ معلوم ہواکہ تمام طبیعی قوانین واسباب کی تاثیرفرمان خداکے تحت ہے۔ حیف ہے منکرین غیبت امام زمانہؑ کے طرزفکرپرکہ جناب نوحؑ کی طول عمراوراس وقت بھی حضرات مسیحؑ وخضرؑوالیاس ؑ کی زندگی کاعقیدہ رکھتے ہوئے حضرت حجت ؑ کی طولانی عمرسے (صرف شیعیت کے تعصب میں)انکارکردیتے ہیں اوربچگانہ اندازمیں پوچھتے ہیں کہ آخر کیسے ممکن ہے کہ ایک انسان اتنی طولانی عمربسرکرے؟ یااگرزندہ ہیں توظہورکیوں نہیں کرتے جبکہ دنیاانکے ظہورکیلئے آمادہ ہے؟مگر ہمیں نہیں بھولناچاہیے کہ امام عصرؑ مشیت الٰہی کے تابع ہیں اور انکی غیبت وظہوربھی مشیت ایزدی کے تحت ہے اہل ایمان کی تسکین کیلئے امام صادقؑ کی حدیث کافی ہے۔

"امام مہدی ؑ کاظہوراورقیام اس وقت تک نہ ہوگاجب تک تمام صنف کے لوگ حکومت نہ کرلیں اورکوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اگرہم حکومت کرتے توعدل وانصاف قائم کردیتے۔ "