سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/11 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    4شعبان(1436ھ) ولادت باسعادت حضرت عباس علیہ السلام کےموقع پر



    4شعبان(1436ہجری) ولادت باسعادت حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کےموقع پر

    آپ کی ولادت

    حضرت عباس بن امیرالمومنین علی ابن ابی طالب ؑ  4 شعبان سن 26 ہجری  کو عثمان بن عفان کے دور خلافت میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔

    آپ کی کنیت " ابوالفضل" ہے. آپ کی والدہ مکرمہ حضرت فاطمہ بنت حزام جو کہ " ام البنین " کے نام سے مشہور ہے ۔اس نامدار خاتون سے امام علی بن ابیطالب ؑ کے 4 فرزند عباس، جعفر، عثمان ، اور عبداللہ تھے اور چاروں بھائی اپنے امام حضرت امام حسین ؑ کی یاری کرتے ہوئے یزید بن معاویہ کے سپاہیوں کے ہاتھوں دس محرم کو کربلا میں شھید ہوئے  ۔

    روایت میں آیا ہے کہ ایک دن امیر المومنین ؑ نے اپنے بھائی عقیل بن ابی طالب ؑ سے فرمایا: تم عرب نسل کے عالم ہو ، میرے لئےایسی خاتون کو انتخاب کرو جس سے دلیر ، طاقتور اور جنگجو فرزند پیدا ہوں ۔

    عقیل نے انساب عرب اور عرب کی شایستہ اور لائق عورتوں کے بارے میں غور و فکر کرنے کے بعد اپنے بھائی امیر المومنین (ع) کو مشورہ دیا کہ حزام کلبی کی بیٹی فاطمہ ام البنین کے ساتھ شادی کرے، کیونکہ ان کے باپ دادا عربوں میں نہایت شجاع اور دلیر ہیں ۔

    امیر المومنین ؑ نے بھی بھائی عقیل کے مشورہ پر ام البنین کے ساتھ شادی کی اور اس سے چار فرزند شجاع اور دلیر ہوئے  ۔ حضرت عباس ؑ نے امیر المومنین علی ؑ کی آغوش میں پرورش پائی اور امام حسن ؑ  اور امام حسین ؑ  جیسے بھائیوں کے ساتھ زندگی کے ہر نشیب و فراز میں ساتھ رہے ۔ جب امیر المومنین علی ؑ کی خلافت کا آغازہوا حضرت عباس ؑ  دس سال کے تھے اور اسی سن میں جنگ میں شرکت کرکے فعال کردار ادا کیا۔

    آپ کی ابتدائی زندگی

    حضرت علی علیہ السلام نے ان کی تربیت و پرورش کی تھی۔ حضرت علی علیہ السلام سے انھوں نے فن سپہ گری، جنگی علوم، معنوی کمالات، مروجہ اسلامی علوم و معارف خصوصا´ علم فقہ حاصل کئے۔ 14 سال کی معمولی عمر تک وہ ثانی حیدر کہلانے لگے۔ حضرت عباس علیہ السلام بچوں کی سرپرستی، کمزوروں اور لاچاروں کی خبر گيری، تلوار بازی اور و مناجات و عبادت سے خاص شغف رکھتے تھے۔ ان کی تعلیم و تربیت خصو صاً کربلا کے لئے ہوئی تھی۔ لوگوں کی خبر گیری اور فلاح و بہبود کے لئے خاص طور پر مشہور تھے۔ اسی وجہ سے آپ کو باب الحوائج کا لقب حاصل ہوا۔

     حضرت عباس کی نمایان ترین خصوصیت ”ایثار و وفاداری“ ہے جو ان کے روحانی کمال کی بہترین دلیل ہے۔ وہ اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے عاشق و گرویدہ تھے اورسخت ترین حالات میں بھی ان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ لفظ وفا ان کے نام کے ساتھ وابستہ ہوگیا ہے اور اسی لئے ان کا ایک لقب شہنشاہِ وفا ہے ۔

    جنگ صفین اور حضرت عباس علیہ السلام

    جنگ صفین حضرت علی علیہ السلام اور شام کے گورنر معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان مئی۔جولائی 657 ء میں ہوئی۔ اس جنگ میں حضرت عباس علیہ السلام نے حضرت علی علیہ السلام کا لباس پہنا اور بالکل اپنے والد علی علیہ السلام کے طرح زبردست جنگ کی حتیٰ کہ لوگوں نے ان کو علی ہی سمجھا۔ جب علی علیہ السلام بھی میدان میں داخل ہوئے تو لوگ ششدر رہ گئے ۔ اس موقع پر علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے عباس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ یہ عباس ہیں اور یہ بنی ہاشم کے چاند ہیں۔ اسی وجہ سے حضرت عباس علیہ السلام کو قمرِ بنی ہاشم کہا جاتا ہے۔

    واقعہ کربلا اور حضرت عباس علیہ السلام

    امیر المومنین علی ؑ کی شہادت کے بعد کسی لمحہ بھی اپنے بھائیوں کی ہمراہی اور یاری کرنے سے غافل نہ رہے اور انکے حفاظت کار تھے ۔ حضرت عباس (ع) کی وفاداری اور فداکاری عاشور کے دن اپنے اوج کو پہنچی ـ

    کربلا میں حضرت عباس ؑ نے ایک نرالی تاویخ رقم کی ، امام حسین ؑ کے فوج کے قابلترین اور ماہرترین سپہ سالار اور علمدار تھےاور آنحضرت کو بھی آپ سے نہایت محبت تھی اور آپ کے مشورے پر عمل کرتے تھے ۔

    واقعہ کربلا کے وقت حضرت عباس علیہ السلام کی عمر تقریباً 33 سال کی تھی۔ امام حسین علیہ السلام نے آپ کو لشکر حق کا علمبردار قراردیا۔ امام حسین علیہ السلام کے ساتھیوں کی تعداد 72 یازیادہ سے زیادہ سو افراد پر مشتمل تھی اور لشکر یزیدی کی تعداد تیس ہزارسے زیادہ تھی مگر حضرت عباس علیہ السلام کی ہیبت و دہشت لشکر ابن زياد پر چھائی ہوئی تھی ۔ کربلامیں کئی ایسے مواقع آئے جب عباس علیہ السلام جنگ کا رخ بدل سکتے تھے لیکن امام وقت نے انھیں لڑنے کی اجازت نہیں دی کیونکہ اس جنگ کا مقصد دنیاوی لحاظ سے جیتنا نہیں تھا۔

    امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابوالفضل العباس ؑکی عظمت و جلالت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : "چچا عباس کامل بصیرت کے حامل تھے وہ بڑے ہی مدبر و دور اندیش تھے انہوں نے حق کی راہ میں بھائی کا ساتھ دیا اور جہاد میں مشغول رہے یہاں تک کہ درجۂ شہادت پرفائز ہوگئے آپ نےبڑ اہی کامیاب امتحان دیا اور بہترین عنوان سے اپناحق ادا کر گئے" ۔