Deprecated: __autoload() is deprecated, use spl_autoload_register() instead in /home/net25304/al-alawy.net/req_files/model/htmlpurifier-4.4.0/HTMLPurifier.autoload.php on line 17
25محرم(1438ھ)شہادت امام سجادعلیہ السلام کے موقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/11 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    25محرم(1438ھ)شہادت امام سجادعلیہ السلام کے موقع پر


    امام سجاد علیہ السلام کے ذاتی عناصر

    اللہ نے کوئی فضیلت خلق نہیں فرما ئی اور کو ئی کرامت ہبہ نہیں فرما ئی مگر یہ کہ وہ امام سجادؑ  کی شخصیت اور ذات میں ودیعت کی ہے، فضائل و کمالات اور نجابت و شرافت میں آپ کی مثال نہیں ہے اور آپ کے ذاتی خصوصیات یعنی آپ کے بلند اخلاق اور دین کے سلسلہ میں آپ کی بے انتہا رغبت میں بھی کو ئی آپ کے ہم پلہ نہیں ہے ۔جو بھی آپ کی سیرت و کردار کا مطالعہ کرے گا وہ آپ کی عظمت کے سامنے سر جھکانے پر مجبور ہو جا ئے گا،آپ کے صفات و کمالات دیکھ کر حیرانی کی کو ئی انتہا نہ رہے گی ،آپ کے زمانہ کی بزرگ شخصیات آپ کے فضائل و کمالات کے سامنےہیچ نظر آئیں گی ۔
    مدینہ کے ایک بزرگ عالم دین سعید بن مسیب کا کہنا ہے :"میں نے علی بن الحسین سے زیادہ افضل کسی کو نہیں دیکھااورجب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے اپنی حقارت کا احساس ہوا ''۔
    آپ کو اتنے بلند و بالا اخلاق اور مثالی کردار تک آپ کے آباء و اجداد نے پہنچایا جنہوں نے اپنی زندگی معاشرہ کی اصلاح کیلئے وقف کر دی تھی، اب ہم آپ کے بعض ذاتی صفات کے سلسلہ میں مختصر طور پر گفتگو کر رہے ہیں۔

    امام سجاد علیہ السلام کا حلم

    حلم، انبیاء اور مرسلین کے صفات میں سے ہے ،اوریہ انسان کے بزرگ صفات میں سے ہے کیونکہ انسان بذات خود اپنے نفس پر مسلط ہوتا ہے اور وہ غضب اور انتقام کے وقت خاضع نہیں ہوتا ،جاحظ نے حلم کی یوں تعریف کی ہے :انسان کابہت زیادہ غصہ کی حالت میں انتقام لینے کی طاقت وقدرت رکھنے کے با وجود انتقام نہ لینا۔
    امام زین العابدین علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ حلیم تھے ،اور ان میں سب سے زیادہ غصہ پی جانے والے تھے ،راویوں اور مو رّخین نے آپ کے حلم سے متعلق متعدد واقعات بیان کئے ہیں جن میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں :
    ١۔امام کی ایک کنیز تھی، جب آپ نے وضو کرنے کا ارادہ کیا تو اس سے پانی لانے کے لئے کہا وہ پانی لیکر آئی تو اس کے ہاتھ سے لوٹا امام کے چہرے پر گرگیا جس سے آپ کو چوٹ لگ گئی فوراً کنیز نے کہا: خدا فرماتا ہے :''والکا ظمین الغیظ '' "اور غصہ پی جانے والے ہیں ''امام نے فوراً جواب میں فرمایا:''کظمتُ غیظ ''''میں نے اپنا غصہ پی لیا ''۔
    کنیز کو امام کے حلم سے تشویق ہو گئی تو اس نے مزید امام کی خدمت میں عرض کیا :''والعافین عن الناس ''''اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہیں''۔
    امام نے نرمی اور مہربانی کرتے ہوئے فرمایا: ''عفا اللّٰہُ عنک۔۔۔''
    فوراً کنیز نے کہا :"وَاللّٰہ یحب المحسنین"
    ''اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ''
    توامام نے مزید اس پر احسان و اکرام کرتے ہوئے فرمایا:''اذھب فانت حرّة'''' تم جائو ، اب تم آزاد ہو ''۔
    ٢۔ آپ کے حلم کا ایک واقعہ یہ ہے کہ ایک شخص نے بلا سبب کے آپ پر سب و شتم کرنا شروع کر دیا تو امام نے اس سے بڑی ہی نرمی کے ساتھ فرمایا:''یافتی ان بین ایدیناعقبة کؤوداًفان جزت منھافلاابال بماتقول،وان اتحیّرُفیھافاناشرّ ممّا تقولُ ۔۔۔''
    ''اے جوان !ہمارے سامنے دشوار گذار گھاٹی ہے اگر میں اس سے گذر گیاتو تمہارے کہے کی پروا نہیں کروں گا اوراگر رہ گیا تو میں تمہاری کہی ہو ئی بات سے زیادہ بُرا ہوں ''۔
    امام اپنے پورے وجود کے ساتھ اللہ سے لو لگائے رہتے تھے اور آخرت کے ان ہولناک حالات سے آہ و بکاکرتے تھے جن سے متقین کے علاوہ کو ئی نجات نہیں پا سکتااس حالت کی بنا پر آپ نے کبھی ذلت نفس کا احساس نہیں کیا۔

    امام سجادعلیہ السلام  کا لوگوں پر احسان

    امام زین العابدین علیہ السلام کی ایک ذاتی صفت لوگوں پر احسان اور ان کے ساتھ نیکی کر نا تھی ، آپ کا قلب مبارک اُن پر رحم و کرم کرنے کیلئے آمادہ رہتا تھا ،مو رّخین کا کہنا ہے :جب آپ کو یہ معلوم ہوجاتا تھا کہ آپ کا کوئی چا ہنے والا مقروض ہے تو آپ اس کا قرض ادا فرما دیتے تھے ،اور آپ اس ڈرسے کہ کہیں آپ کے علاوہ کو ئی دوسرا لوگوں کی حا جتیں پوری کر دے اورآپ ثواب سے محروم رہ جائیں لہٰذا لوگوںکی حاجتوں کو پورا کرنے میں سبقت فرماتے تھے، آپ ہی کا فرمان ہے : '' اگر میرا دشمن میرے پاس اپنی حاجت لیکر آئے تو میں اس خوف سے اس کی حاجت پورا کرنے کیلئے سبقت کرتا تھا کہ کہیں اور کو ئی اس کی حاجت پوری نہ کردے یا وہ اس حاجت سے بے نیاز ہو جائے اور مجھ سے اس کی فضیلت چھوٹ جائے ''۔

    آپ کے لوگوں پر رحم و کرم کے سلسلہ میں زہری نے روایت کی ہے :میں علی بن الحسین کے پاس تھاکہ آپ کے ایک صحابی نے آپ کے پاس آکر کہا :آج میں چارسو دینار کا مقروض ہوں اور میرے لئے اپنے اہل و عیال کی وجہ سے ان کو ادانہیںکر سکتا ،امام کے پاس اس وقت اس کو دینے کے لئے کچھ بھی مال نہیں تھا ،آپ نے اس وقت گریہ وزاری کرتے ہوئے فرمایا :''ایک آزاد مو من کے لئے اس سے بڑی مصیبت اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے مو من بھا ئی کو مقروض دیکھے اور وہ ادا نہ کر سکے اور وہ اس کاایسے فاقہ کی حالت میں مشا ہدہ کرے جس کو وہ دور نہ کر سکتا ہو''۔

    امام سجاد علیہ السلام  کا صبر

    آپ کے ذاتی صفات میں سے امتحان اور زحمت و مشقت پر صبر کرنا ہے ،یہ بات قطعی ہے کہ اس دنیا میں کو ئی بھی امام زین العابدین جیسی مصیبتوں میں گرفتار نہیں ہوا ،آپ نے اپنی زند گی کی ابتداسے لیکر موت کے وقت تک مصائب برداشت کئے ،آپ ابھی عہد طفولت میں ہی تھے کہ آپ کی والدہ کی وفا ت ہو گئی،آپ ان کی محبت کی شیرینی نہ چکھ سکے ، بچپن کے آغاز میں آپ نے ابن ملجم کے ہاتھوں اپنے دادا علی بن ابی طالب کی شہادت پر اپنے خاندان کے غم و اندوہ کودیکھا۔
    اس کے بعد آپ نے اس چیز کا مشاہدہ فرمایا جب آپ کے چچا امام حسن کو مجبوراً معاویہ بن ابی سفیان جیسے سر کش سے صلح کرنا پڑی، وہ معاویہ ابن ابو سفیان جو دنیائے عرب اور عالم اسلام کی رسوائی کیلئے کلنک کا ٹیکا تھا،جب وہ تخت حکومت پر بیٹھا تو دور جا ہلیت کی تمام چیزیں ظاہر ہونے لگیں،وہ اسلام اور مسلمانوں سے بہت زیادہ کینہ و بغض رکھتا تھا ،اس نے اسلام کو صفحہ ٔ ہستی سے مٹانے کیلئے ہر طرح سے اپنی حکومت کو مضبوط کیا ،اہل بیت علیہم السلام کے خلاف بہت سخت قوانین نافذ کئے ، منبروں اور اذانوں میں ان پر سب و شتم کو واجب قرار دیاجس طرح اس کے ان چاہنے والوں کو قتل کیا جودین و سیاست کا نمونہ تھے۔
    جیسے ہی امام زین العابدین نے عنفوان شباب میں قدم رکھا آپ کے چچا فرزند رسول ﷺ امام حسن کی شہادت ہو گئی ،آپ کو(کسریٰ عرب )معاویہ بن ہند (۔اس کو یہ لقب دوسرے خلیفہ نے دیا تھا ۔)نے زہر دغا سے شہید کیا جس سے امام اور خاندان نبوت کے بقیہ افراد بہت رنجیدہ ہوئے ان تمام بڑے بڑے مصائب سے ان سب کے ہوش اڑ گئے۔

    امام پرسب سے بڑی مصیبت واقعہ کربلا میں پڑی جب آپ نے کربلا کے میدان میں گناہگاروں کو اہل بیت نبوت کے سروں کو بے دردی کے ساتھ کاٹتے دیکھا ،جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے عدالت اور حق کی دعوت دینے والے ستاروں کی اس حالت کے بعداہل کو فہ کے بیوقوف مجرموں نے امام کو اپنے محا صرہ میں لے لیا ،آپ اور خا ندان نبوت کے تمام خیموں کو جلادیا ،آپ کوبہت ہی برے طریقہ سے اسیر کیا ،وہ ابن مرجانہ تھا جو آپ کی تباہی اور بربادی سے خوش نظر آرہاتھا اور آپ کو ذلیل و حقیر سمجھ رہاتھا ،امام ایسے صابر تھے جنھوں نے اپنے تمام اموراللہ کے سپرد فرمادئے تھے،اس کے بعد پھر یزید بن معاویہ کاسامنا ہوا،جس نے ایسے ایسے مصائب کے پہاڑ ڈھائے جن سے دل ہل جاتے ہیں۔ لیکن امام سجاد نے اللہ کی قضاء و قدر پر راضی رہتے ہوئے ان تمام مصیبتوں کو برداشت کیا،ان کا نفس کونسا نفس تھا اور ان کا دل کیسا دل تھا؟
    آپ کا نفس ہر مشکل میں اس خالق کا ئنات سے لو لگاتا تھاجو زندگی عطا کرنے والا ہے ،اور آپ کا طیب و طاہر ضمیر ہر چیز سے قوی اورمحکم تھا ۔
    آپ ہمیشہ ہر مصیبت میںخالق کا ئنات سے ہی لو لگاتے تھے جس نے آپ کو زندگی عطا فر ما ئی تھی ،اور آپ کا نفس پاک و پاکیزہ اور طیب و طاہر تھاجو ہر چیز سے طاقتور اور قوی تھا ۔
    مصائب پر صبر کرنا آپ کی ذات میں تھا صبر کی مدح و تعریف میں آپ کا یہ با اثر جملہ موجود ہے کہ صبر کرناہی اصل میں اطاعت الٰہی ہے۔ آپ کا سب سے عظیم صبر یہ تھا کہ آپ نے اپنے گھر میں موت کی خبر لانے والے کی آواز سنی جبکہ آپ کے پاس بہت سے افراد جمع تھے توجو کچھ رونما ہواتھا آپ اس کی تحقیق کیلئے تشریف لے گئے جب آپ کو خبر دی گئی کہ آپ کے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا ہے تو آپ نے مجلس میں آکر سب کو آگاہ کیا سب نے آپ کے صبرپر تعجب کیاآپ نے ان سے فرمایا:''ہم اہل بیت جس چیز کو دوست رکھتے ہیں اس میں اللہ کی اطاعت کرتے ہیں اور دشوار و ناپسند امور میں اس کی حمد وثنا کرتے ہیں''۔آپ صبر کو غنیمت سمجھتے تھے اور جزع و فزع کو کمزوری تصور کرتے تھے ۔
    بیشک آپ کی ذاتی قوت اور آپ کاہوش اڑادینے والے واقعات کے سامنے نہ جھکنایہ چیزیں طول تاریخ میں شاذ ونادر افراد میں ہی پا ئی جا تی ہیں۔

    امام کی شہادت

    افسوس ہے کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السّلام کی یہ خاموش زندگی بھی ظالم حکومت کوناگوار ہوئی اور اموی بادشاہ ولید بن عبدالملک نے آپ کو زہردلوا دیا اور اس طرح۲۵محرم ۹۵ہجری شہر مدینہ میں شہادت ہوئی۔

     امام محمد باقر علیہ السّلام نے اپنے مقدسّ باپ کی تجہیز وتکفین کاانتظام کیااور جنت البقیع میں حضرت امام حسن علیہ السّلام کے پہلو میں دفن کیا۔