آخری خبریں
- مناسبت » 10ربیع الثانی(1440ھ)حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کی وفات کےموقع پر
- مناسبت » 8ربیع الثانی(1440ھ)امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کےموقع پر
- مناسبت » 8ربیع الاول(1440ھ)امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
- مناسبت » ۲۹ صفر المظفر(1440ھ) امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
- مناسبت » ۲۸صفرالمظفر(1440ھ)امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
- مناسبت » ۲۸صفر المظفر(1440ھ)حضرت محمدمصطفی ﷺکی رحلت کے موقع پر
- مناسبت » 25محرم الحرام(1440ھ)شہادت امام زین العابدین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » محرم الحرام(1440ھ)کے پہلے عشرےمیں"مجالس عزا" کا انعقاد
- مناسبت » 18ذی الحجہ(1439ھ)عیدغدیرتاج پوشی امیرالمومنین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 15ذی الحجہ(1439ھ)ولادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 7ذی الحجہ(1439ھ)شہادت حضرت امام محمدباقر علیه السلام کےموقع پر
- مناسبت » 29ذیقعدہ(1439ھ)شہادت حضرت امام محمد تقی علیه السلام کےموقع پر
- مناسبت » 11ذیقعدہ (1439ھ) ولادت حضرت امام رضاعلیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم ذیقعدہ(1439ھ)ولادت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکےموقع پر
- مناسبت » 25شوال(1439ھ)شہادت حضرت امام صادق علیہ السلام کےموقع پر
اتفاقی خبریں
- خبر (متفرقه) » حضرت حجر ابن عدی کی قبر مطہر کو (سوریہ )میں نبش کے موقع پر آیت اللہ سیدعادل علوی کا مذمتی بیان
- مناسبت » ولادت باسعادت حضرت عباس علیہ السلام
- مناسبت » یکم ذیقعدہ (1436ھ)ولادت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہاکےموقع پر
- خبر (متفرقه) » سید عارف علوی کےمراسم تشییع میں شرکت کرنےوالے عزیزوں سےاظہارتشکر
- خبر (متفرقه) » ایرانی چینل (باشگاه خبر نگاران جوان) کےصحافی کی حضرت آیت الله سید عادل علوي سے ملاقات
- مناسبت » چهلم حضرت امام حسین علیه السلام
- مناسبت » 29 ذی قعدہ (1437ھ)شہادت امام محمد تقی علیه السلام کے موقع پر
- دیدار » شام اور لبنان کےبعض مجاہدین سے ملاقات اورگفتگو
- مناسبت » یکم ذی القعد(1437ھ)ولادت حضرت معصومہ سلام اللہ عليہاکے موقع پر
- خبر (متفرقه) » سالانہ "تین روزہ مجالس"حسینی کاانعقاد
- مناسبت » 11شعبان(1437ھ)ولادت حضرت علی اکبرعلیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » آٹھ شوال (یوم الھدم) وہابیوں کے ہاتھوں بقیع کے تخریب کادن
- مناسبت » حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت
- مراسم » وفات حضرت زینب (س)کی مناسبت سےحسینیہ امیرالمومنین ؑ(تہران)میں خطاب
- مناسبت » ۴شعبان (۱۴۳۵ہجری )حضرت اباالفضل العباس علیہ السلام کی ولادت کادن
زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
- مناسبت » حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت
- مناسبت » ولادت باسعادت جناب حضرت علی اکبر علیہ السلام
- مناسبت » ۲۸ صفر حضرت محمد مصطفی (ص)کی رحلت کا دن ہے۔
- پیام » مظلوموں کی صداپرلبیک کہنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
- مناسبت » ۲۱ رمضان (۱۴۳۵ہجری)حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کا دن
- مراسم » 13ممالک سے تعلق رکھنے والے 190ناشرین کی کتابوں کی نویں عالمی نمائش میں شرکت کہ جو کربلا کے مقدس روضوں کی طرف سے لگائی گئی ہے
- مناسبت » چهلم حضرت امام حسین علیه السلام
- مراسم » 50سے زیادہ ممالک کے وفود کی موجودگی میں نویں سالانہ بین الاقوامی ربیع الشھادة ثقافتی جشن کی افتتاحی تقریب
- مناسبت » شهادت حضرت امام حسن العسکری علیه السلام
- مناسبت » 25 شوال (1436ھ)شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » شهادت امام حسن عسکری علیه السلام (1436ہجری)
- مناسبت » شهادت حضرت فاطمه معصومه سلام الله علیها
- مناسبت » بمناسبت شہادت امیرالمومنین علیہ السلام
- مناسبت » بمناسبت شہادت حضرت امام علی النقی علیہ السلام
- مناسبت » جناب معصومہ قم کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے
ولادت باسعادت حضرت امام حسین علیہ السلام
تین شعبان المعظم سنہ 4 ہجری کو رسول اعظم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پیارے نواسے امام حسین علیہ السلام کے نور وجود سے" مدینۃ النبی "کے بام و در روشن و منور ہوگئے ۔مرسل اعظم(ص)کی عظیم بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (س) اور عظیم بھائی ،داماد اور جانشین علی ابن ابی طالب کے پاکیزہ گھر میں نسل نبوت و امامت کے ذمہ دار امام حسین(ع)کی آمد کی خبر سن کر پیغمبر اسلام(ع)کا دل شاد ہوگیا ،آنکھیں ماہ لقا کے دیدار کے لئے بیچین ہو اٹھیں ،فورا" بیٹی کے حجرے میں داخل ہوئے اور مولود زہرا(س) کو دیکھ کر لبوں پر مسرت کی لکیریں پھیل گئیں آغوش میں لے کر پیشانی کا بوسہ لیا اور فرزند کے دہن میں اپنی زبان دے دی اوررسالتمآب کا لعاب دہن فاطمہ(س)کے چاند کی پہلی غذا قرار پایا ۔
جبرئيل امین نازل ہوئے خدا کی جانب سے خدا کے حبیب کو نواسے کی مبارک باد پیش کی اور کہا :اے اللہ کے رسول ! خدا نے بچے کا نام حسین (ع) قرار دیا ہے ،نام سنتے ہی رسول اعظم (ص) کی آنکھیں جھلملا اٹھیں بچے کو سینے سے چمٹالیا ،بیٹی نے باپ کی طرف سوالیہ نگاہوں سےدیکھا تو رسول اسلام (ص) نےامین وحی کی زبانی حسین (ع) کا صحیفۂ شہادت نقل کردیا اور بخشش امت کے وعدے پرحسین (ع) کی ماں کو راضي کرلیا ۔علی (ع) و فاطمہ (س) کا چاند چھ سال تک آفتاب نبوت و رسالت کے ہالے کی شکل میں نانا کے ساتھ ساتھ رہا اور تاریخ اسلام گواہ ہے کہ مدینۂ منورہ میں نانا اور نواسے کی محبت ضرب المثل بن گئی اور ایسا کیوں نہ ہوتا ،جبکہ حسین (ع) مشیت الہی کا محور اور پیغمبر اسلام (ص) کی دلبر کے دلبر تھے ۔حسین (ع) کی شان میں قرآن حکیم رطب اللسان اور ان سے اسلام و ایمان سربلند و ذیشان ہے چنانچہ خداوند عالم نے اپنی کتاب محکم و مستحکم قرآن مجید میں مختلف عنوانوں سے امام حسین (ع) کا تعارف کرایا ہے جیسا کہ صحاح ستّہ کے محدثین نے اپنی اپنی صحیحوں میں لکھا ہے کہ جب "اصحاب کساء " رسول اعظم (ص) کے ساتھ چادر تطہیر میں جمع ہوگئے رسول اسلام (ص) نے علی و فاطمہ اور حسن و حسین علیہمالسلام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :"اَللّہُمّ ہٰؤلاء اَہلُ بَیتی فَاذہب عَنہُمُ الرّجس وَ طَہّرہُم تطہیرَا "خدایا یہ میرے اہل بیت ہیں پس ان کو ہر قسم کی آلائش سے پاک و پاکیزہ قراردے دے ،اس وقت آیۂ تطہیر نازل ہوئی اور اہل بیت علیہم السلام منجملہ حضرت امام حسین (ع) کی عصمت و طہارت کا خدا نے اعلان کردیا،اسی طرح آیۂ مباہلہ کے ذیل مین مفسرین کا اجماع ہے کہ اس میں : "ابنائنا " سے مراد امام حسن اور امام حسین علیہما السلام ہیں جن کو خداوند عالم نے" رسول اسلام کے بیٹے " قراردیا ہے ۔اور آیۂ مودت کے بارے میں مفسرین اہل سنت نے بھی لکھا ہے کہ یہ آیت علی (ع) و فاطمہ (س) اور حسن()) و حسین(ع) کی شان میں نازل ہوئي ہے۔
امام حسین(ع)کی شخصیت سے رفتار و کردار کی جو شعاعیں پھوٹی ہیں آج بھی الہی مکتب کی فکری ،اخلاقی اور تہذیبی حیات کی اساس ہیں اور نہ صرف عالم اسلام بلکہ پورا عالم بشریت حسینیت کی مشعل سے فروزاں ہے عبادت و بندگی کا یہ عالم تھا کہ جب آپ وضو کرتے تھے تو بدن میں تھرتھری پیدا ہوجاتی تھی کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو امام حسین(ع)نے فرمایا : حق یہی ہے کہ جو شخص کسی قومی و مقتدر حاکم کی بارگاہ میں کھڑا ہو اس کے چہرے کا رنگ زرد پڑجائے اور جسم کے بند کانپ اٹھیں۔شب عاشورا، عبادت کے لئے دشمنوں سے ایک شب کی مہلت مانگی توکسی نے اس کی وجہ پوچھی اس وقت آپ نے فرمایا : چاہتا ہوں آخری رات پروردگار کی عبادت میں گزاروں اور استغفار کروں وہ جانتا ہے میں کس قدر نماز کا عاشق ہوں اور قرآن کی تلاوت پسند کرتا ہوں اور زيادہ سے زيادہ دعاؤ استغفار کرنا چاہتا ہوں۔
دوسری جانب خدا کے بندوں کے ساتھ آپ کے کریمانہ اخلاق و رفتار کا یہ عالم تھا کہ اس میدان میں بھی امام حسین (ع) کی شخصیت نمونہ و مثال نظر آتی ہے ۔چنانچہ ایک دن کچھ فقیروں اور ناداروں کے درمیان سے گزرے سب کےسب زمین پر بیٹھے پتھروں سے ٹیک لگائے سوکھی روٹیاں کھانے میں مشغول تھے۔انہوں نے نواسۂ رسول(ص) کوسلام کیا اور جواب سلام کےبعد اپنے ساتھ کھانے میں شرکت کی دعوت دی۔امام حسین علیہ السلام ان کے پاس بیٹھ گئے اور فرمایا : اگر تمہاری یہ خوراک صدقہ نہ ہوتی تو میں ضرور تمہارے ساتھ یہ روٹیاں کھاتا اور پھر ان سے خواہش کی" قوموا الی منزلی "اٹھو اور میرے ساتھ میرے گھر چلو ،اور ان سب کو گھر لائے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا اور سیر و سیراب کرنے کے بعد انہیں لباس پہنایا اور کچھ نقد درہم دے کر رخصت کیا ۔ان واقعات سے آپ کے تواضع و انکساری نیز بارگاہ الہی میں تقرب و منزلت کا صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ کس قدر خدا کے محبوب اور مردم دوست تھے اور آپ کا وجود کس طرح خدمت دیں اور خدمت خلق کے جذبوں سے معمور تھا شعیب ابن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ روز عاشورا لوگوں نےامام حسین (ع)کی پشت پر گھٹے کے نشان دیکھے تو امام زين العابدین علیہ السلام سے اس کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا: یہ نشان بیواؤں ، یتیموں اور مسکینوں کے گھروں تک نان و خرما پیٹھ پر لادکر لے جانے کے سبب ہے۔