Deprecated: __autoload() is deprecated, use spl_autoload_register() instead in /home/net25304/al-alawy.net/req_files/model/htmlpurifier-4.4.0/HTMLPurifier.autoload.php on line 17
25شوال المکرم(1440ھ)امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/11 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    25شوال المکرم(1440ھ)امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کےموقع پر

    امام جعفر صادق علیہ السلام    کی شہادت  

    امامؑ كى شخصيت وعظمت

    امام جعفرصادق علیہ السلام مقام ومنزلت  ،  شان و شوکت اور عظمت  کے اعتبار سے  جامع شخصیت کے مالک تھے۔آپؑ  کی زندگی کے جس گوشے سے متعلق بات کی جائے بےنظیر و بے مثال ہے۔ کہیں آپ کی علم کے چرچے ہیں تو کہیں آپ کی سخاوت کا ذکر عام ہے۔ آپ کی صدق اللسانی کی بنیاد پر آپ کو صادق کہا گیا۔ آپ کا عفو و درگزر قابل ستائش ہے ۔ آپ میدان تقویٰ و زہد کے شہسوار ہیں تو میدان مناظرہ و دلیل کے شہنشاہ۔ غرض زندگی کےہر پہلو پر آپ نمایاں نظر آتےہیں۔

    امام ؑ  کی علمی عظمت اور شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ ابوالاسود کہتے ہیں کہ میں نے مسجد نبوی میں جعفر بن محمد (ع) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’مجھ سے پوچھ لو، پوچھ لو، قبل اس کے کہ مجھ کو کھو دو۔ کیونکہ میرے بعد تمہیں میری طرح حدیث رسول (ص) بیان کرنے والا نہیں ملے گا۔‘‘ مرکز علم مدینہ منورہ میں بیٹھ کر سلونی سلونی کا دعویٰ کرنا آسان بات نہیں ہے۔ یہ دعویٰ یا تو آپ کے دادا علی مرتضیٰ علیہ اسلام نے کیا تھا یا آپ نے کیا۔

    انسانی زندگی کی تہذیب

    امام صادق علیہ السلام سے ایک جملہ نقل کیا گیا ہے جس میں انسانی زندگی، اور تہذیب سب اس میں چھپی ہوئی ہے۔ امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: «ثلاثة،لایستغنی اھل کل بلد عن ثلاثة، یفزع الیہ فی امر دنیاھم و آخرتھم، فان عدموا ذلک کانوا ھمجا، فقیہ عالم ورع، و امیر خیر و مطاع، طبیب بصیر ثقہ» اگر سب انسان مہذب طریقے سے زندگی بسر کرنا چاہتے ہوں، تہذیب کے ساتھ، مسالمت آمیز برتاؤ کے ساتھ، اگر چاہتے ہیں کہ سب لوگ آسودہ زندگی گزار سکیں، تو انسانوں کے کچھ گروہوں کی ضرورت ہے، اگر یہ گروہ معاشرے میں ہونگے تو وہ معاشرہ مہذب کہلائے گا۔ اگر یہ سب نہ ہوں گے یا ان میں سے بعض نہ ہوں گے تو اس مقدار میں تہذیب کا فقدان ہو گا۔

    یہاں پر «امیر خیر مطاع» ایسے حکمران اور ایسی طاقتیں جو معاشرے کی امنیت کو، معاشرے کے اقتصاد کو، معاشرے کی سیاست کو، معاشرے کی آزادی کو، معاشرے کی ہویت اور اسی طرح دسیوں دوسرے امور کی حفاظت کے لئے آئے ہوں، اور طاقت کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہو، ان کو چاہئے کہ لوگوں کے خیرخواہ ہوں، یعنی لوگوں کے لئے بہت خیرخواہ ہوں، کبھی عوام کے بدخواہ نہ ہوں اور یہ کہ «مُطاع» بھی ہوں یعنی کہ لوگ بھی ان کی اطاعت کریں اور ان کے فرمانبردار ہوں۔

    یہ جو آج کل کہا جاتا ہے کہ جس نے زیادہ آراء حاصل کی ہوں وہی طاقت کو سنبھالے کیونکہ جس شخص نے زیادہ آراء حاصل کی ہوں اس کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص سے اطاعت کرنے والے زیادہ ہیں۔ جبکہ یہ راستہ ناقص ہے۔ اسلام اس سے بھی بالاتر چاہتا ہے۔ اسلام چاہتا ہے کہ حکمران ایسا فرد ہو جس کو سب پسند کرتے ہوں۔ حکمران سب مطاع ہونے چاہیں۔ جب لوگ، اپنے حکمرانوں کو دیکھیں تو اسلام اور قرآن کی تربیت کو یاد کریں اور دنیا کی دوسری ظالم طاقتوں سے بیزار ہو جائیں۔ آج جو کچھ بھی بشریت نے بیٹھ کر لکھا ہے وہ سب اس لئے ہے کہ حکمرانوں کو اس مرتبے پر پہنچائیں کہ وہ عوام پر ظلم نہ کریں۔ اور حکمران عوام کے اختیار میں ہوں نہ کہ عوام، حکمرانوں کے چنگل میں گروی بن جائیں۔ عوام، حکمرانوں پر حاکم رہیں نہ کہ حکمران، عوام پر۔ یہ سب کچھ صرف اسی ایک جملے میں ہے «امیرخیرمطاع» عوام کے لئے خیرخواہی کرے اور اسی لیے عوام اس کی اطاعت بھی کریں۔

     «عالم فقیہ ورع»، ایسا معاشرہ جس کے پاس یونیورسٹیاں اورا خلاق دانشور ہوں، ایسے دانشور جو محقق اور متتبع اور ساتھ متقی بھی ہیں۔

    دوسرا جملہ «طبیت بصیر ثقة» طبیب کو بینا ہونا چاہئے اور قابل یقین بھی۔  یہ روایات اور احکام بہت مشکلات کے ساتھ ہم تک پہنچے ہیں لہذا ہمیں آج اسلام میں جاذبیت پیدا کرنا چاہیےاور  اسلام میں جذابیت پیدا کرنا اس طریقے سے ممکن ہے کہ کہیں اسلام انسانیت کا حامی ہے۔

     عوام کو اسلام کی طرف رغبت دلانا، اس وقت ممکن ہوگا جب کہا جائے کہ اسلام نے کسی کی توہین نہیں کی ہے، لوگوں کو اسلام کی طرف لانا اس طرح سے ممکن ہوگا جب کہا جائے کہ حضرت پیغمبر ﷺ نے کسی کو حقارت کی نظر سے نہیں دیکھا۔ جی ہاں، برا آدمی، برا ہوتا ہے، لیکن دوسرے عام لوگ، انسان ہیں چاہے جس مذہب اور گروہ کے بھی ہوں۔ «لقد کرمنا بنی آدم» یہ قرآن کریم کی آیت ہے، اسلام کی خوبیوں کو بیان کیجئے، تاکہ دنیا اسلام کی طرف مائل ہو، آج اسلام کا معجزہ یہ ہے کہ انسانی حقوق کا حامی ہے۔

    امامؑ   مشکلات اور سختیوں سے دچار

    امام صادق علیہ السلام بہت سختیوں سے دچار تھے، بہت مشکلات سے مواجہہ رہا ہے۔ یہانتک کہ امام کو شرعی مسئلہ بتانے کی بھی اجازت نہیں تھی۔

    ایسی شخصیت جو ایک مذہب کے رئیس ہیں اور کبھی آپ کے پاس چار ہزار شاگرد ہوتے ہیں وہ بھی مختلف علوم میں، لیکن آپ پر ایسا وقت بھی آ جاتا ہے جو یہ نہیں بتا سکتے کہ ایک ہی محفل میں تین طلاقیں دینا، ایک طلاق ہوتی ہے۔

     اس مسئلے کو بیان کرنے کا حق نہیں ہے۔ کیونکہ بعض لوگوں کی طاقت اس چیز کی متحمل نہیں ہے۔یہ  روایت روضہ کافی میں موجود ہےکہ  ایک شخص امام صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور اپنے خواب کی تعبیر پوچھی۔ آپ کے پاس بنی عباس سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ اس سے پوچھ لو۔ اس نے تعبیر بتائی، وہ شخص جواب لے کر باہر چلا گیا لیکن دوبارہ واپس پلٹ آیا، جب تعبیر بتانے والا شخص چلا گیا تو اس نے عرض کی کہ میں نے آپ سے تعبیر پوچھی تھی، آپ نے اس کے حوالے کر دیا اور اس شخص کی، بتائی ہوئی تعبیر کی تأئید بھی کر دی! جواب میں امام نے فرمایا ۔ آپ کو معلوم نہیں ہے کہ ہم کتنی سختیوں میں ہیں، آپ کو تو معلوم نہیں ہے کہ ہمیں خواب کی تعبیر بتانے کا حق بھی نہیں ہے۔

    امام ؑ کی شہادت

    25 شوال 148 ہجری بعض کےبقول حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کی شہادت کا دن ہے۔  آپؑ 65سال كى عمر ميں منصور دوانیقی كے ذريعہ زہر سے شہيد ہوئے آپ كے جسم اقدس كو آپ كے پدر گرامى كے پہلو بقيع ميں سپرد خاك كرديا ۔

    روایت میں آیاہے کہ جب آپ کی شہادت کاوقت قریب ہواتوآپ نے آنکھیں کھولی اوراپنے  عزیزو  اقارب کوجمع کرکےان کی طرف دیکھا،اورفرمایا۔ " لا یَنالُ شَفاعَتَنا مَن استَخَفَّ بِالصَّلاةِ؛ " کہ ہماری شفاعت اس شخص تک نہیں پہنچے گی جونماز کومعمولی شمارکرے اورنمازسے بے اعتنائی برتے۔

    اےشیعو!آپ کے امام علیہ السلام کااس وقت کاقول ہے، جب کہ انسان سب سےقیمتی چیزکےبارےمیں مشورہ اپنے اقرباءکو دیتاہے۔ ذراعبرت حاصل کرواورنمازسے غافل نہ رہو۔جب تم نمازنہیں پڑھتےتویہ مت سوچوکہ وقت نہیں ملا،بلکہ یہ سوچوکہ تم سے کوئی ایسی کونسی خطاہوئی کہ اللہ نے تمہیں اپنے سامنے کھڑاکرنابھی پسندنہیں کیا۔