b 15شعبان(1442ھ)ولادت حضرت امام مہدی (عجل اللہ فرجہ) کے موقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2025/2/1 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • اعیاد شعبانیہ (1446ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    15شعبان(1442ھ)ولادت حضرت امام مہدی (عجل اللہ فرجہ) کے موقع پر


    حضرت امام مہدی (عجل اللہ فرجہ)


    آپؑ  کانسب

    بارہویں امام معصوم حضرت حجت بن الحسن المہد ی ، امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ) نیمہ شعبان، ٢٥٥ ہجری ، شہر سامراء میں متولد ہوئے   ۔[1]

     آپ پیغمبر اکرمﷺ  کے ہم نام (م ح م د) ہیں اور آپ کی کنیت بھی  حضرت (ابوالقاسم) ہے  ۔ لیکن معصوم  نے امام زمانہ کا اصلی نام لینے سے منع کیا ہے ۔[2]

    آپ کے والد کا نام امام حسن عسکری  علیہ السلام اور والدہ کا نام نرجس ہے  نرجس خاتون کو ریحانہ ، سوسن اور صقیل بھی کہا جاتا ہے  آپ کی عظمت و معنویت اس قدر تھی کہ امام ہادی علیہ السلام کی بہن حکیمہ خاتون جوکہ خاندان امامت کی باعظمت خاتون ہیں ، آپ کو اپنے خاندان کی سردار اور اپنے آپ کو ان کی خدمت گزار کہتی تھیں ۔[3]

    آپ کے القاب

    آپ کے چند القاب ہیں جیسے حجت، قائم ، خلف صالح، صاحب الزمان  اور بقیه  اللہ   اور ان میں سب سے زیادہ مشہور لقب  "مہدی"ہے ۔

     امام زمانہ(عج) کے لئے بہت سے دیگر اسماء، القاب اور کنیات منقول ہیں۔ نمونے کے طور پر میرزا حسین نوری کی کتاب نجم الثاقب امام عصر(عج) کے 182 اسماء گرامی، اور القاب کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

    امام مہدی  (عج)قرآن کی روشنی  میں

    حضرت مہدی (ع) کا نام صریحا قرآن میں ذکر نہیں ہوا ہے اور نام پر عدم تصریح مصلحتوں پر استوار ہے جو صرف اللہ کو معلوم ہیں؛ تاہم جان لینا چاہیے کہ نام ذکر کرنا شخصیات کے تعارف کا ذریعہ نہیں ہے اور صفات و خصوصیات سے بھی تعارف کرایا جاسکتا ہے؛ چنانچہ امام مہدی (عج) کو صفات و خصوصیات کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے۔

    قرآن میں حضرت مہدی (ع) کو بعض خصوصیات اور صفات کے ذریعے متعارف کرایا گیا ہے۔ خداوند متعال ارشاد فرماتا ہے: "وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِی الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ "اور ہم نے ذکر (تورات) کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ اس آیت میں زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ [4]

    حافظ سلیمان بن ابراہیم قندوزی حنفی امام باقر اور امام صادق (علیہما السلام) سے نقل کرتے ہیں کہ "اس آیت میں خدا کے صالح بندوں سے مراد مہدی (عج) اور ان کے اصحاب ہیں۔ [5]

    نجات دہندہ کی آنے کا بیان بہت سی قرآنی آیات میں موجود ہے مثلا سورہ قصص کی پانچویں آیت میں ارشاد باری تعالی ہے:" وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ"  ۔ [6]  اور ہم نے  ارادہ کیا کہ ان ضعیف اور ماتحت بنائے جانے والے انسانوں کو روئے زمین کے پیشوا بنا دیں اور انہیں زمین کے وارث قرار دیں۔

     

     

    امام کی   غیبت کا فلسفہ

    خالق کائنات نے انسان کی ہدایت کیلئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اور کثیر التعداد اوصیاء بھیجے۔ پیغمبروں میں سے سب سے آخر میں چونکہ رسول اکرمﷺتشریف لائے تھے لہذا ان کے جملہ صفات و کمالات و معجزات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں جمع کر دئیے اور چونکہ آپ کو بھی اس دنیائے فانی سے جانا تھا اس لئے آپ نے اپنی زندگی ہی میں حضرت علی علیہ السلام کو ہر قسم کے کمالات سے آراستہ کر دیا تھا۔ سرور کائنات کے بعد دنیا میں صرف ایک علی علیہ السلام کی ہستی تھی جو کمالات انبیاء کی حامل تھی۔ آپ کے بعد سے یہ کمالات اوصیاء میں منتقل ہوتے ہوئے امام مہدی علیہ السلام تک پہنچے۔

     خلیفہ وقت امام مہدی علیہ السلام کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ اگر وہ قتل ہو جاتے تو دنیا سے انبیاء و اوصیاء کا نام و نشان مٹ جاتا اور سب کی یادگار ختم ہو جاتی۔ چونکہ انھیں انبیاء کے ذریعہ سے خداوند عالم کی طرف سے  متعارف ہوا تھا لہذا اس کا بھی ذکر ختم ہو جاتا۔ اس لئے ضرورت تھی کہ ایسی ہستی کو محفوظ رکھا جائے جو جملہ انبیاء اور اوصیاء کی یادگار اور سب کے کمالات کی مظہر تھی۔

    خداوند عالم نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے۔ " وَ جَعَلَهَا کلَمَةَ بَاقِیَةً فىِ عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُونَ"[7] ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں کلمہ باقیہ قرار دیا  ہے۔ نسل ابراہیم علیہ السلام دو فرزندوں سے چلی ہے۔ ایک اسحاق اور دوسرے اسماعیل۔ اسحاق کی نسل سے خداوند عالم نے حضرت عیسی علیہ السلام کو زندہ و باقی قرار دے کر آسمان پر محفوظ کر لیا تھا۔ نسل اسماعیل سے بھی امام مہدی علیہ السلام کو باقی رکھا۔ تیسرا یہ کہ سنت الہی ہے کہ زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی۔ چونکہ حجت خدا اس وقت امام مہدی علیہ السلام کے سوا کوئی نہ تھا اور انھیں دشمن قتل کر دینے پر تلے ہوئے تھے اس لئے انھیں محفوظ و مستور کر دیا گیا۔



    [1] ۔ شيخ مفيد، الارشاد،  ص 346۔

    [2] ۔ مجلسى، بحارالأنوار، ص 31 -34۔

    [3] ۔ صدوق، كمال الدين، ص 432

    [4] ۔ انبياء/  105

    [5] ۔ ینابیع المودہ ـ ج 3 ص 243- 

    [6] ۔ القصص / 5۔

    [7] ۔ زخرف/28۔