Deprecated: __autoload() is deprecated, use spl_autoload_register() instead in /home/net25304/al-alawy.net/req_files/model/htmlpurifier-4.4.0/HTMLPurifier.autoload.php on line 17
8شوال 1345ھ تاریخ اسلام کا سیاہ ترین دن ہے۔
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/11 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    8شوال 1345ھ تاریخ اسلام کا سیاہ ترین دن ہے۔

    8شوال 1345ھ بمطابق 1926ء تاریخ اسلام کا سیاہ ترین دن ہے، جب سرزمین حجاز کے غاصب حکمران عبدالعزیز بن سعود نے جنت البقیع (مدینہ منورہ) اور جنت المعلی (مکہ معظمہ) میں اجداد رسول، اولاد رسول ، خانوادہ رسول، امہاة المومنین ، اصحاب کرام اور بزرگان دین کے مزارات کو منہدم کرادیا، جنت البقیع اور جنت المعلیٰ صرف قبرستان نہیں بلکہ محسن اسلام کی عظیم یادگاروں کا مجموعہ تھے۔


    سعودی حکومت کے بانی ابن سعود کی اس اسلام سوز حرکت جس پر مسلمانان عالم آج تک خون کے آنسو رو رہے ہیں اور ہر سال 8شوال کو ”یوم انہدام جنت البقیع“ منا کر اس المناک سانحہ کے خلاف احتجاج کیا جاتا ہے یہ اسی احتجاج کا نتیجہ ہے کہ جس کے باعث روضہ رسول مقبول نجدیوں کی چیرہ دستیوں سے محفوظ چلا آرہا ہے ورنہ اسے بھی سعودی حکومت بےدردی اور سفاکی کے ساتھ بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کرا کے زمین بوس کر دیتی۔ نفس کے غلام استعمار کے ایجنٹ اور سرزمین سعودیہ کو سرزمین اسلام کی بجائے اپنی ذاتی ملکیت سمجھنے والے غاصب سعودی حکمران محسنین اسلام کی نشانیوں کو ویران و تاراج کرکے اپنے محلات میں سونے چاندی کے ظروف و فانوس سے تزئین و آرائش کئے ہوئے ہیں۔


    آج تجرباتی طور پر ابتداء میں جنت البقیع کو تختہ مشق بنایا گیا ہے ۔ پھر مکہ معظمہ کی عظیم قبلہ گاہ اور نجف و کربلا کے مقدس مقامات جو مسلمانوں کی توجہ کا مرکز ہیں، ظلم کی آندھیوں میں اڑا دینے کی جسارت کی جاسکتی ہے۔


    آمریت کے ان شہنشاہوں اور انسانیت کے ان مسخروں سے ہم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر تمہیں عیاشی سے فرصت ملے تو ہماری اس بات کا جواب دو کہ یہ لاکھوں حجاج کرام جو ہر سال سعودی عرب میں جب آتے ہیں تو ان میں سے کتنے ہیں جو تمہاری آمریت سے مرعوب ہو کر تمہاری قبروں پر فاتحہ پڑھتے ہیں؟ اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو اب ذرا جنت البقیع میں جاکے دیکھ لو کہ جہاں باوجود تمہارے پہرے داروں کے، اتنی رکاوٹوں کے، محمد عربی کے پروانے اور آل محمد ؑ کے یہ دیوانے ، کس طرح بیتاب نظر آتے ہیں اور کس وجدانی کیفیت میں ان قبروں پہ اپنے آنسوﺅں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔ گویا تم نے اپنی حیثیت بھی دیکھ لی اور جن کے نشان کو تم نے مٹانا چاہا ، ان کی شان بھی دیکھ لی۔ اب بتاﺅ! یہ حکومت ان کی ہے یا تمہاری ہے؟ یہ سلطنت ان کی ہے یا تمہاری ہے؟ یہ جاہ و جلال ان کا ہے یا تمہارا ہے؟


    آج اس سانحہ کو77سال گزر چکے ہیں ہر سال دنیا بھر کے خوش عقیدہ و بیدار ضمیر رکھنے والے مسلمان اپنی اسلام دوستی کا اعادہ کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کی توجہ مسمار و برباد کردہ مزارات مقدسہ کی تعمیر نو کی جانب مبذول کراتے ہیں لیکن بے دین سعودی حکمرانوں نے کبھی بھی اس اجتماعی روحانی کرب کو محسوس نہیں کیا۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے مسلمان اس عظیم سانحہ کو فراموش کرتے جارہے ہیں اور مسلمانوں کی فراموشی یا عدم توجہی اس بات کا باعث ہے کہ آج عراق و شام میں انبیاء علیہم السلام کے روزے ایسے گرائے جا رہے ہیں جیسے ریت کے ڈھیر کو زمین کے برابر کر دیا جاتا ہے اور کسی کو ٹس سے مس نہیں ہوتی انبیائے ماسبق صرف شیعوں کے نہیں صرف مسلمانوں کے نہیں تمام بنی نوع انسانوں کے ہیں لیکن یہ درندہ صرف قوم جسے استعماری طاقتوں نے انہیں کاموں کے لیے وجود دیا ہے اسلامی اور الہی مقدسات کو ملیا میٹ کئے جا رہے ہیں! افسوس اور صد افسوس! اگر کل جنت البقیع کے انہدام کے خلاف ٹھوس اقدام کیا ہوتا اور ان ہادیان برحق اور اولاد رسول اعظم(ص) کی قبور مطھرہ پر دوبارہ روضہ تعمیر کروایا ہوتا تو آج یہ دیکھنے کو نہ ملتا جو عراق و شام میں ہو رہا ہے۔


    8
    شوال کو ملت شیعہ کا ہر فرد سوگوار ہوتا ہے یہ دن ہمیں ہر سال سعودی حکمرانوں کے ظلم کی یاد دلاتا ہے ۔ لیکن اس دن کو اس طرح نہیں منایا جاتا جیسے اس کے منانے کا حق ہے۔ عام مسلمانوں سے ہٹ کر خود ملت جعفریہ بھی اس عظیم سانحہ کو فراموش کرتی جارہی ہے چند افراد کے احتجاج سے ملت اپنی اجتماعی ذمہ داری سے عہدہ بری نہیں ہو سکتی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 8شوال کو ملت قومی دن قرار دے اور باضمیربرادران اہلسنت کے ساتھ مل کر اس عظیم سانحہ پر ایسا بھرپور احتجاج کرے کہ نجدی حکمران جنت البقیع اور جنت المعلی ٰ کے مزارات دوبارہ تعمیر کرنے پر مجبور ہو جائیں ۔ آج مسلمانوں کی بے عملی کا ہی نتیجہ ہے کہ حکمران انہیں جب چاہتے ہیں اسلام کا مقدس نام لے کر اسلام اور اسلامی شعائرکو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کرتے۔