■ اداریہ
■ فلسفہ توحید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیدعادل علوی
■ انوار قدسیہ
■ تولا وتبرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید عادل علوی
■ مواعظ ونصائح
■ مصداق دعویٰ سلونی کون؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید شہوار نقوی
■ قصیدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصغر اعجاز قائمی
■ نوید امن وامان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیدجمال عباس نقوی
■ علماء کی یاد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیدسجاد حسین رضوی
- حج کے اسرار اور معارف
- مجلہ عشاق اہل بیت 18و19۔ربیع الثانی1439ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 16و17۔ربیع الثانی1438ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 7۔ محرم ،صفر، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 6۔شوال ،ذیقعدہ ، ذی الحجہ ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 5۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1420ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 4۔ رجب ،شعبان، رمضان ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 3۔ ربیع الثانی،جمادی الاول، جمادی الثانی ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 2۔ محرم،صفر ، ربیع الاول ۔1415ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 1۔ شوال ،ذی الحجہ 1414 ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 14و 15 ۔ ربیع الثانی 1437 ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 12و 13۔ربیع الثانی1436ھ
- خورشیدفقاہت
- مجلہ عشاق اہل بیت 11-ربیع الثاني1435ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 10-شوال 1434ھ
- مجلہ عشاق اهل بیت9۔ربیع الثانی 1434ھ
- مجلہ عشاق اہل بیت 8- شوال۔ 1433ھ
اداریہ
"بسم الل الرحمن الرحیم الحمدللہ رب العالمین والصلٰوۃ والسلام علیٰ محمدواآلہ الطاھرین ولعنۃ اللہ علیٰ اعدائھم ومنکری فضائلھم الی یوم الدین"
مجلہ کانام عشاق اہل بیتؑ کیوں؟
شیعہ سنی کے درمیان تواتر کیساتھ یہ حدیث نقل ہوئی ہے جس میں رسول اکرم ﷺ ختمی مرتبت سرکار دوعالم نے ارشادفرمایاہے۔"ستفترق امتی علی ثلاث وسبعین فرقۃ واحدۃ منھاناجیۃ والباقی من الھالکین"عنقریب میری امت کے مابین تہترفرقے ہوجائیں گے ان میں سے ایک فرقہ نجات یافتہ ہوگااوربقیہ دوسرے جہنمی ہوں گے۔
اس کے بعددوسری حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا :"انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ وعترتی اہل بیتی ماان تمسکتم بھما لن تضلوا بعدی ابدا ولن یفترقاحتیٰ یردعلی الحوض" میں تمہارے درمیان دوگراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں،ایک کتاب خدا دوسرے میری عترت جو میرے اہل بیت ہیں اگر تم ان دونوں سے متمسک رہے تو میرے بعدکبھی گمراہ نہیں ہو گے،اوریہ دونوں ایک دوسرے سے جدانہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پرمیرے پاس واردہوں گے۔
پھرفرقہ ناجیہ (شیعہ کی تعارف کراتے ہوئے ارشادفرمایا؛:" مثل اھل بیتی فیکم کمثل سفینة نوح من رکبھا نجا و من تخلّف عنھا غرق وھوٰی " میرے اہل بیت (ع) کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کے مانند ہے،جو اس پر سوار ہو گیا نجات پا گیا ،اور جس نے اس کوچھوڑدیا اورتخلف اختیارکیاتباہ وبرباد ہو گیا۔
خلاصہ سخن یہ ہے کہ اگرہم دامن حقائق ونجات سے وابستہ ہوناچاہیے توچاہیے کہ قرآن واہلبیت پیغمبرؐکی پیروی واتباع کریں ۔ درحقیقت اہل بیت ؑ کی محبت ہی حقیقی اجررسالت ہے جیساکہ خداوندارشادفرمارہاہے۔" قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى "اے رسول کہہ دوکہ میں تم سے کوئی اجررسالت کاسوال نہیں کرتا، سوائے اسکے کہ میرے اقربا سے محبت کرو۔
نیزتمام مذاہب اسلامیہ کااس بات پراتفاق ہے کہ جوشخص نمازمیں نبی اکرم ﷺ اور ان کے اہل بیت ؑ پر درود نہیں بھیجتااس کی نمازقبول نہیں ہے اورمذہب شافعی کے رئیس محمدبن ادریس شافعی نے کہاکہ " من لم یصل علیکم لاصلاۃ لہ "جو آپ پر نماز میں صلوات نہ بھیجے اس کی نماز نمازنہیں۔
ان باتوں کوپیش نظر رکھتے ہوئے اگردیکھاجائے شیعیان اہل بیت ؑ ہی وہ ہیں جو دوسری اقوام کی بہ نسبت اہل بیت سے زیادہ محبت رکھتے ہیں ۔چونکہ محبت کاایک لازمہ اطاعت ہے اوردوسرے انکی امامت وولایت پرایمان رکھنانیز انکے بارے میں اس با ت کایقین کامل رکھناکہ وہ نبی اکرم ﷺ کے خلفائے برحق اورحقیقی جانشین ہیں، محبت بغیراعتقادامامت کے ناقص کہلائیگی (لیکن برخلاف اس کے محبت بغیراعتقاد امامت کے ،اطاعت کے ساتھ ایک جھوٹادعویٰ ہوگابلکہ ایساعامل فعل عبث کامرتکب ہوگا۔)
اسلئے کہ اگر کوئی شخص محبت کادعویٰ کرے لیکن انکی امامت پراعتقادنہ رکھتاہوبلکہ ان کے دشمنوں سے دوستانہ تعلق رکھتاہو توایساشخص محبان اہل بیتؑ کی فہرست میں ہرگزشامل نہیں ہوسکتااسلئے کہ محبت کاپہلواس وقت تک ناقص رہتاہے جب تک انکے دشمنوں سے برات نہ کی جائے یہی معنیٰ ہیں"تولاوتبرا"کےجوفرو ع دین میں داخل ہیں۔
نصب امامت وولایت کاتعلق امرخداوندی سے ہے اوراس کاشماراصول دین میں ہے بالکل اسی طرح کہ جیسے منصب رسالت خداکی طرف سے ہے اوراصول دین میں داخل ہے۔ولایت نصب خداوندی اورمن جانب اللہ ہونے کے اعتبار سے اصول دین میں داخل ہے اورولایت کاتعلق محبت واطاعت نیزواجب الاتباع ہونے کے اعتبارسے فروع دین میں داخل ہے۔حاصل مطلب یہ نکلا کہ ولایت وہ منصب الہی ہے کہ جس کاتعلق اعتقادسے بھی ہے،اطاعت سے بھی ۔ جس کامقام اصول دین بھی ہے فروع دین بھی۔
پس اگر کوئی شخص ان کی محبت وولایت میں غرق ہوجائے تویہی حقیقی محبت وانتہائی ولایت ہوگی لہذا"عشاق اہل بیت ؑ"سے ہماری مراد یہی ہے کہ رسول ؐ وآل رسول ؐ کی محبت میں انسان اپنے کوحد کمال تک پہنچادے۔
اس جریدے کے اغراض ومقاصد:
1۔قرآنی حقائق ومعارف کی نشرواشاعت کرنا۔
2۔رسول وآل رسول کے فضائل ومناقب کوشائع کرنا۔
3۔احکام وقوانین اسلامی کوقرآن وعترت کی روشنی میں بیان کرنا۔
4۔رسول اکرم وائمہ طاہرین کی سیرت طیبہ کواجمالاذکرکرنا۔
5۔مواعظ ونصائح اسلامی کوقلمبند کرنا۔
6۔علماء اسلام خصوصاہندوستانی وپاکستانی علماء کی مختصرسوانح نیز انکے دینی خدمات کوسراہنا۔
7۔علمی ، ادبی اور فرہنگی مطالب کوشائع کرنا۔
8۔گزشتہ وموجودہ ادباء وشعراء کے چیدہ کلام ،قصائدومراثی نیز مذہبی نظمیں شائع کرنا۔
9۔ہندوستان وپاکستان کے تاریخی شیعہ مراکز، مدارس، مساجد،امام باڑے نیز اسلامی اداروں سے لوگوں کوآگاہ کرنا۔
10۔ مختلف ادیان ومذاہب کے متعلق تاریخی معلومات فراہم کرنا۔
11۔ معقول سوالات کے جوابات دینا۔
12۔ ہندوستانی وپاکستانی طلاب کی فعالیت وکارکردگی (حوزہ علمیہ قم کے اندر)بیان کرنا۔
اوراس امید کے ساتھ کہ خداوندمتعال ساری دنیامیں اسلام محمدیؐ کوبرتری کے ساتھ کامیابی اورولی خداامام زمان علیہ السلام کے ظہور پرنورمیں تعجیل کرامت فرمائے۔ آخر میں انقلاب اسلامی جمہوری ایران کے موسس امام خمینی قدس سرہ کی روح پرفتوح پرہم درودخالص نثار کرتے ہیں۔اورمقام معظم رہبری حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ، کی خدمت میں ہدیہ سلام ومحبت پیش کرتے ہیں۔