سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/11 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    15رمضان(1439ھ)ولادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کےموقع پر

    حضرت امام حسن مجتبیٰ  علیہ السلام 

    بچپن كا زمانہ:

    حضرت على علیہ السلام اور فاطمہ(س)كے پہلے بيٹے 15 رمضان 3ھ ق كو شہر مدينہ ميں پيدا ہوئے_پيغمبر اكرم(ص) تہنيت كيلئے جناب فاطمہ (س)كے گھر تشريف لائے اور خدا كى طرف سے اس بچہ كا نام “  حسن”  ركھا۔

     امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام سات سال تك پيغمبرﷺ  اسلام كے ساتھ رہے۔آپكى عظمت اور بزرگى كے لئے اتنا ہى كافى ہے، كہ كم سنى كے باوجود پيغمبر(ص)نے بہت سے عہدناموں ميں آپ كو گواہ بنايا تھا _واقدى نے نقل كيا ہے كہ پيغمبرﷺ نے قبيلہثقيفكے ساتھ ذمّہ والا معاہدہ كيا، خالد بن سعيد نے عہد نامہ لكھا اور امام حسن و امام حسين عليہما السلام اس كے گواہ قرار پائے۔

    اخلاقى خصوصيات:

    امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام  ہر جہت سے حسن تھے آپ كے وجود مقدس ميں انسانيت كى اعلى ترين نشانياں جلوہ گر تھيں_آپ اخلاقى امتيازات اور بے پناہ انسانى فضائل كے حامل تھے ايك بزرگ ، باوقار ، بردبار، متين، سخي، نيز لوگوں كى محبتوں كا مركز تھے_

    امام حسن ، نمونۂ تواضع و انکساری

    تواضع اور منکسر مزاجی بزرگی اور کمال نفس کی علامت ہے رسول خدا فرماتے ہیں کہ انسان کا متواضع ہونا اسے سر بلند کرتا ہے ایک دن امام حسن نے دیکھا کہ راستہ میں کچھ فقیر زمین پر روٹی کے ٹکڑ ے رکھے کھا رہے ہیں ان لوگوں نے امام کو دیکھا تو کھانے میں شریک ہونے کی دعوت دی آپ نے دعوت کو قبول فرمایا اور اس آیت کی تلاوت فرمائی:" انّ اللہ لا یحبّ المتکبّرین"جب کھانے سے فارغ ہوئے تو امام نے ان کو اپنا مہمان ہونے کی دعوت دی انہیں کھانا کھلایا اور لباس عطاکیا۔

    امام حسن، پیکرِ حلم و بردواری

    جس کے دل میں بھی خدا کی محبّت ہو اس کے ساتھ زندگی بسرکرنا آسان ہو جاتی ہے اور انسان یاد خدا اور ذکر خدا کے ذریعہ دل کو نرم کر سکتا ہے امام حسن کے ایک غلام نے خیانت انجام دی تو امام نے چاہا اس کو سزا دیں تاکہ وہ اس خطا کی دوبارہ جرأت نہ کرے لیکن کریم آقاکاغلام مزاج آشنا تھا فورا کہتا ہے : والکاظمین الغیظ امام فرماتے ہیں کہ میری ناراضگی دور ہو گئی غلام کہتا ہے :والعافین عن الناس ۔امام نے فرمایاکہ: میں نے تیری خطاکو معاف کیا غلام یہیں خاموش نہیں ہوتا بلکہ کہتا ہے۔ "واللہ یحبّ المحسنین"۔ امام فرماتے ہیں کہ میں نے تجھے خدا کی راہ میں آزاد کیا اور تیرے حقوق کو دو برابر کیا۔

    امام حسن کی عبادت 
    امام حسن پر عبادت گذاروں کے پرچمدار جہاں بھی تجلّی الہٰی دل کی گرمی اور عشق خدا آنکھوں کی ٹھنڈک ہو جہاں بھی خود سے خودی اور ذات معبود میں فنا کا جذبہ موج زن ہو وہاں پر ہر غم اور رنج قابل قبول اور ہر مشکل و سختی شوق عبادت میں اضافہ کا سبب ہوتی ہے امام حسن کی ذات اس کا روشن نمونہ تھی آپ جب بھی مسجد میں داخل ہونا چاہتے تھے دروازہ پر کھڑ ے ہو کر اپنے معشوق حقیقی سے فرماتے تھے ’’خدایا تیرا مہمان تیرے در پر کھڑ ا ہے اے احسان کرنے والے پرور دگار ایک گناہگار تیرے در پرکھڑ ا ہے تو نے تو خود حکم دیا ہے کہ خطاکاروں کی خطائیں بخش دو اور قلم عفو سے ان کی غلطیوں پر خط کھینچ دو اے میرے کریم رب ! تو مہربان اور گنا ہوں کو معاف کرنے والا ہے اور میں گناہگار ہوں۔
    خدایا اپنی عظمت اور اپنے جمال کے صدقہ میں میرے گنا ہوں سے در گذر فرما اے گنا ہوں کو بخشنے والے رب!امام کے حالات زندگی میں مرقوم ہے کہ جب نماز کے لئے کھڑ ے ہوتے تھے خود سے بیگانہ اور جمال الہٰی میں فنا اور محو ہو جاتے تھے نماز شب میں جسم لرزتا تھا اور اعضاء میں رعشہ پیدا ہو جاتا تھا جب بھی ایّاک نعبدکہتے تھے تو گویا پوری کائنات سے کٹ گئے ہوں اور صرف ذات واحد کے سوا کسی اور شے کا وجود ہی نہ ہو اور جب ایاک نستعین کہتے تھے تو گویا ولی مطلق کے سامنے سراپا ئے ذلّت و احتیاج ، فقر و نیاز مندی ، ناداری اور ناتوانی ہوتے تھے۔