b یکم رجب المرجب (1440ھ) ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2025/2/1 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • اعیاد شعبانیہ (1446ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    یکم رجب المرجب (1440ھ) ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر

    ولادت  امام محمدباقرعلیہ السلام 

    حضرت امام محمد باقر علیہ السلام یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اسم گرامی ”محمد“،  آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں۔

    امام محمد باقر عليہ السلام اپنے والد کي جانب سے رسولِ خدا، علي مرتضيٰٴ اور فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہم کي اولادہونے کا اعزاز رکھتے ہي ہيں، مادرِ گرامي کي جانب سے بھي آپٴ ہاشمي، علوي اور فاطمي ہي ہيں کيونکہ آپ کي والدہ ماجدہ امام حسن مجتبيٰ عليہ السلام کي بيٹي فاطمہ بنت حسنٴ تھيں۔

    جن کے بارے ميں امام جعفر صادق علیہ السلام  نے فرمايا:میری دادي صديقہ تھيں کہ امام حسنٴ کي اولاد ميں سے کوئي بھي عورت ان کے مقام تک نہ پہنچ سکي۔سلام و درود ہو اس عظيم خاندان کے فرزند، شجرِ عصمت کے ثمر امام محمد باقر عليہ السلام اور ان کے آبائے طاہرين علیہم السلام پر۔

     آپ کی علمی حیثیت       

     کسی معصوم کی علمی حیثیت پر روشنی ڈالنا بہت دشوار ہے، کیونکہ معصوم اور امام زمانہ کوعلم لدنی ہوتا ہے، وہ خدا کی بارگاہ سے علمی صلاحیتوں سے بھرپورمتولد ہوتا ہے، حضرت امام محمد باقر علیہ السلام چونکہ امام زمانہ اورمعصوم ازلی تھے اس لیے آپ کے علمی کمالات،علمی کارنامے اورآپ کی علمی حیثیت کی وضاحت ناممکن ہے۔

      علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود ارشاد ہے کہعلمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئیہمیں طائروں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔     

    حضرت امام باقر علیہ السلام کے بعض فرامین

    امام محمد باقر ؑکی جابر بن جعفی کو کئے ہوئے وصیت کا مختصر حصہ پیش کرتے ہیں تاکہ  امام کے اقوال ہمارے لئے مشعل راہ اور نمونہ عمل قرار دے۔
    1۔ اگر تم پر ستم ہو تو تم ستم نہ کرنا۔

    2۔ اگرتمہارے ساتھ خیانت ہو تم خائن نہ بنو ۔
     اگر تم کو جھٹلایا گیا تو تم غضبناک نہ ہو۔
    4۔ اگر تمہاری تعریف ہوئی تو خوشحال نہ ہو اگر تمہاری مذمت ہوئی تو شکوہ مت کرو۔تمہارے متعلق لوگ جو کہتے ہیں اس پر غور کرو۔

    یقین جا نو! تم میرے دوستوں میں صرف اسی صورت میں ہو سکتے ہو کہ اگر تمام شہر کے لوگ تم کو برا کہیں اور تم غمگین نہ ہو، اور سب کے سب کہیں تم نیک ہو تو شادمان نہ ہو، اور لوگوں کے برائی کرنے پر خوف زدہ مت ہو، اس لئے کہ وہ جو کچھ کہیں گے اس سے تم کو کوئی نقصان نہ پہنچے گا ، اور اگر لوگ تمہاری تعریف کریں جبکہ تم قرآن کی مخالفت کر رہے ہو بھر کس چیز نے تم کو فریفتہ کر رکھا ہے؟ بندہ مومن ہمیشہ نفس سے جہاد میں مشغول رہتا ہے تا کہ خواہشات پر غالب ہو جائے اور اس امر کیلئے اہتمام کرتا ہے۔

    امام محمّد باقرعلیہ السلام ہمیشہ اپنے پیروکاروں کو اس بات سے خبردار کرتے تھے کہ کہیں وہ سختیوں کی وجہ سے راہ حق و حقیقت سے دست بردار نہ ہوجائیں-

    آپ ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ : حق اور حقیقت کی حمایت کریں  صراط مسقتیم میں استوار اور ثابت قدم رہیں کیونکہ اگر کسی نے مشکلات اور دشواریوں کی وجہ سے حق کا ساتھ نہ دیا اور حق سے منہ موڑ لیا یا چشم پوشی کی تو وہ راہ ناحق اور باطل میں ڈوب کر مشکلات سے دوچار ہوجائے گا-

    امام باقر علیہ السلام، پیغمبر اکرم ﷺ  سے روایت نقل کرتے ہیں کہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے دو گروہ نیک اور صالح ہوئے تو پوری امت نیک و صالح بن جائے گی امت کا اصلاح ہوگا اور اگر یہی دو گروہ برے اور بدکردار ہوئے تو وہ اپنے ساتھ  امت کو بھی  برائی اور بدکرداری کی طرف لے جائیں گے۔ ان میں سے پہلا گروہ  دانشوروں کا ہے اور دوسرا گروہ حکمرانوں کا۔

    ستمگروں سے مقابلہ

    امام علیہ السلام ستمگروں اور ظالموں کے ساتھ رویے اور سلوک کے بارے میں فرماتے ہیں:

    روئے زمین پر ظلم و ستم کرنے والوں کے خلاف اقتدار و طاقت کے ہتھیار کا استعمال کرنا ضرری ہے جابر و ظالم عناصر کے سامنے آہنی دیوار بن کرجہاد کا پختہ عزم رکھنا چاہئے اور ایسے لوگوں کو اپنے دل میں  بغض و عداوت رکھ کر بھر پور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے کیونکہ جو بھی خدا پر توکل کرے گا مغلوب نہیں ہوگا اور جس نے گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے خدا سے پناہ مانگے گا وہ شکست نہیں کھائے گا۔

    فقیروں پر مہربانی

    فقیروں کا خیال رکھنا اور ان کے ساتھ  مہربانی سے پیش آنا امام علیہ السلام کے بلند اخلاق میں سے تھا۔

    امام علیہ السلام فقیروں اور ناداروں کے ساتھ بڑی فراخدلی اور اکرام و تکریم کے ساتھ کے پیش آتے تھے۔

    آپ ہمیشہ  اپنے اہل و عیال سے فرمایا کرتے تھے کہ  اگر کوئی سائل سوال کرے تو اسے یہ نہ کہنا: اے فقیر یہ لے لو، بلکہ اس سے کہنا: اے اللہ کے بندے اللہ تعالی تمہاری رزق میں برکت دے-

    امام باقر علیہ السلام جود و کرم میں مشہور تھے ، کثرت عیال اور متوسط حال ہونے کے باوجود آپ لوگوں کے ساتھ فضل و احسان کرنے میں شہرت رکھتے تھے-

    صلہ رحم کرنا

    امام فرماتے ہیں: صلہ رحم یعنی رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات اور معارف سے بڑھ کر دنیا میں کوئی نیکی و اچھائی نہیں ہے۔

    آپ کی عبادت

    امام محمد باقر علیہ السلام متقین کے امام اور عابدوں کے سردارتھے۔ جب آپ نماز کیلئے کھڑے ہوتے تو اللہ کے خوف و خشیت سے آپ کا رنگ متغیر ہو جاتا تھا۔اور سجدے کی حالت میں یہ دعا کثرت سے پڑھتے تھے:"سبحانک اللھمّ انت ربّ حقّاحقا،سجدت لک یارب تعبدا ورقا، اللھم انَّ عمل ضعیف فضاعفہ اللّھمَّ قِنِیْ عذابک یوم تبعث عبادکَ، وتُبْ علَّ اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرحیمُ"