b 3شعبان المعظم(1440ھ)ولادت باسعادت امام حسین علیہ السلام کےموقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2025/1/13 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    3شعبان المعظم(1440ھ)ولادت باسعادت امام حسین علیہ السلام کےموقع پر

    ولادت با سعادت   امام حسین علیہ السلام  

    حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت کوتھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ خصوصی مدت حمل صرف چھ ماہ گزرکرنورنظررسول امام حسین بتاریخ ۳/شعبان ۴ ہجری بمقام مدینہ منورہ بطن مادرسے آغوش مادرمیں آ گئے۔ 

    ام الفضل کا بیان ہے کہ میں حسب الحکم ان کی خدمت کرتی رہی، ایک دن میں بچے کولے کر آنحضرت کی خدمت میں حاضرہوئی آپ نے آغوش محبت میں لے کرپیارکیا اور آپ رونے لگے میں نے سبب دریافت کیا توفرمایا کہ ابھی ابھی جبرئیل میرے پاس آئے تھے وہ بتلاگئے ہیں کہ یہ بچہ امت کے ہاتھوں نہایت ظلم وستم کے ساتھ شہید ہوگا اور اے ام الفضل وہ مجھے اس کی قتل گاہ کی سرخ مٹی بھی دے گئے ہیں ۔

     آپ کااسم گرامی

     امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعد سرور کائناتؐ  نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایا اور اپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا، اس کے بعد داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے  خیرفرما کر حسین نام رکھا  ۔

    قرآن اورامام حسین علیہ السلام:

    اگر قرآن سید الکلام ہے (١)تو امام حسین سید الشہداء ہیں(٢) ہم قرآن کے سلسلے میں پڑھتے ہیں، ''میزان القسط''(٣)تو امام حسین فرماتےہیں،''امرت بالقسط''(٤)اگر قرآن پروردگار عالم کا موعظہ ہے،''موعظة من ربکم''(٥)تو امام حسین نے روز عاشورا فرمایا''لا تعجلوا حتیٰ اعظکم بالحق''(٦)(جلدی نہ کرو تاکہ تم کو حق کی نصیحت و موعظہ کروں)اگر قرآن لوگوں کو رشد کی طرف ہدایت کرتا ہے، ''یھدی الی الرشد''(٧)تو امام حسین نے بھی فرمایا،''ادعوکم الی سبیل الرشاد''(٨)(میں تم کو راہ راست کی طرف ہدایت کرتاہوں)اگر قرآن عظیم ہے،''والقرآن العظیم''(٩) تو امام حسین بھی عظیم سابقہ رکھتے ہیں،''عظیم السوابق''(١٠)۔اگر قرآن حق و یقین ہے،''وانہ لحق الیقین''(١١)تو امام حسین کی زیارت میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ :صدق و خلوص کے ساتھ آپ نے اتنی عبادت کی کہ یقین کے درجہ تک پہنچ گئے''حتیٰ اتاک الیقین''(١٢)اگر قرآن مقام شفاعت رکھتا ہے ،''نعم الشفیع القرآن''(١٣)تو امام حسین بھی مقام شفاعت رکھتے ہیں''وارزقنی شفاعة الحسین''(١٤)

    اگر صحیفہ سجادیہ کی بیالیسویں دعا میں ہم پڑھتے ہیں کہ قرآن نجات کا پرچم ہے ،''علم نجاة''تو امام حسین کی زیارت میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ آپ بھی ہدایت کا پرچم ہیں،''انہ رایة الھدیٰ''(١٥)اگر قرآن شفا بخش ہے،''وننزل من القرآن ما ھو شفاء''(١٦)تو امام حسین کی خاک بھی شفا ہے ،''طین قبر الحسین شفاء''(١٧)۔اگر قرآن منار حکمت ہے (١٨) تو امام حسین بھی حکمت الٰہی کا دروازہ ہیں ،''السلام علیک یا باب حکمة رب العالمین''(١٩)

    اگر قرآن امر بالمعروف کرتا ہے ،''فالقرآن آمروا زاجراً''(٢٠)تو امام حسین نے بھی فرمایا،''میرا کربلا جانے کا مقصد امر بالمعروف ونھی عن المنکر ہے۔ارید ان آمر بالمعروف و انھیٰ عن المنکر''(٢١)اگر قرآن نور ہے،''نوراً مبیناً''تو امام حسین بھی نور ہیں ،''کنت نوراً فی اصلاب الشامخة''(٢٢)

    اگر قرآن ہر زمانے اور تمام افرادکے لئے ہے،''لم یجعل القرآن لزمان دون زمان ولا للناس دون ناس''(٢٣) تو اما م حسین کہ سلسلہ میں بھی پڑھتے ہیں کہ کربلا کے آثار کبھی مخفی نہیں ہوں گے،''لا یدرس آثارہ ولا یمحیٰ اسمہ''(٢٤)اگر قرآن مبارک کتاب ہے،''کتاب انزلناہ الیک مبارک''(٢٥)تو امام حسین کی شہادت بھی اسلام کے لئے برکت و رشد کا سبب ہے،''اللہم فبارک لی فی قتلہ''(٢٦)اگر قرآن میں کسی طرح کا انحراف و کجی نہیں ہے،''غیر ذی عوج''(٢٧)تو امام حسین کے سلسلے میں بھی ہم پڑھتے ہیں کہ آپ ایک لمحہ کے لئے بھی باطل کی طرف مائل نہیں ہوئے،''لم تمل من حق الی الباطل''(٢٨)اگر قرآن ،کریم ہے ،''انہ لقرآن کریم''(٢٩)تو امام حسین بھی اخلاق کریم کے مالک ہیں،''وکریم الاخلاق''(٣٠)اگر قرآن ،عزیز ہے،''انہ لکتاب عزیز''(٣١)تو امام حسین نے بھی فرمایا:کبھی بھی ذلت کو برداشت نہیں کرسکتا،''ھیھات من الذلة''(٣٢)۔اگر قرآن مضبوط رسی ہے،''ان ھٰذا القرآن والعروة الوثقیٰ''(٣٣)تو امام حسین بھی کشتی نجات اور مضبوط رسی ہیں،''ان الحسین سفینة النجاة والعروة الوثقیٰ''(٣٤)اگر قرآن بین اور روشن دلیل ہے ،''جائکم بینة من ربکم''(٣٥)تو امام حسین بھی اس طرح ہیں،''اشھد انک علیٰ بینة من ربکم''(٣٦)اگر قرآن آرام سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہئے ،''ورتل القرآن ترتیلا''(٣٧)تو امام حسین کی قبر کی زیارت کو بھی آہستہ قدموں سے انجام دینا چاہئے،''وامش یمشی العبید الذلیل''(٣٨)اگر قرآن کی تلاوت حزن کے ساتھ ہونا چاہیئے ،''فاقروا بالحزن''(٣٩)تو امام حسین کی زیارت کو بھی حزن کے ساتھ ہونا چاہیئے، ''وزرہ وانت کشیب شعث''(٤٠)۔ہاں! کیوں نہ ہو حسین قرآن ناطق اور کلام الٰہی کا نمونہ ہیں۔

    حسین وارث علم پیغمبر ﷺ 

    ابن عباس کے شاگردرشید عکرمہ نقل کرتے ہیں کہ ایک دن ابن عباس مسجد میں لوگوں کو حدیثیں سنارہے تھے کہ نافع بن ازرق اٹھااور کہنے لگا اے ابن عباس کیا تم کیڑے مکوڑوں کے احکام سے لوگوں کے لئے فتوے صادر کرتے ہو؟اگرتم صاحب علم ہوتو مجھے اس خدا کے بارے میں بتاؤجسکی تم پرستش کرتے ہوابن عباس نے یہ سن کر سرجھکالیا اور خاموش ہوگئے،امام حسین  علیہ السلام  مسجد کے ایک گوشہ میں بیٹھے ہوئے تھے آپ نے رافع سے مخاطب ہوکرفرمایا اے نافع میرے پاس آؤتاکہ میں تمہارے سوال کا جواب دے سکوں۔

    نافع نے کہا میں نے توآپ سے سوال نہیں پوچھا تھا۔

    ابن عباس نے کہا یابن الازرق انہ من اھل البیت النبوہ وھم ورثۃ العلم اے ابن ازرق حسین اھل بیت نبوت میں سے ہیں اور اہل بیت علم کے وارث ہیں۔

    نافع امام کے پاس گیا آپ نے اس کا تسلی بخش جواب دیا ۔ نافع نے کہا اے حسین آپ کا کلام پرمغزاور فصیح ہے امام نے فرمایا میں نے سنا ہے تم میرے والد اور بھائی پر کفرکا الزام لگاتے ہو؟ نافع نے کہا خدا کی قسم میں نے جوآپ کی باتیں سنیں تو مجھے یقین ہوگیا کہ آپ ہی نوراسلام کا سرچشمہ اور احکام کا منبع ہیں۔

    امام نے فرمایا میں تجھ سے ایک سوال کرتاہوں نافع نے کہا پوچھیے یابن رسول اللہ آپ نے فرمایا کیاتونے یہ آیت "فامالجدار فکان لغلامین یتیمین فی المدینہ" پڑھی ہے؟اے نافع کس نے ان دویتیم بچوں کے لئے دیوارکے نیچے خزانہ چھپارکھا تھا تاکہ ان کو وارثت میں مل سکے؟

    نافع نے کہا ان کے باپ نے امام نے فرمایا سچ بتاؤکیا ان کا باپ زیادہ مہربان ہے یااپنی امت کے لئے رسول اللہ زیادہ مہربان ہیں؟کیا یہ کہا جاسکتاہے کہ رسول اللہ نے اپنے بچوں کے لئے علم نہیں چھوڑاہے اورہمیں اس سے محروم رکھا ہے؟