b ۲۷ رجب المرجب (۱۴۳۵ہجری)عیدمبعث کادن
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2025/2/1 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • اعیاد شعبانیہ (1446ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    ۲۷ رجب المرجب (۱۴۳۵ہجری)عیدمبعث کادن

    ۲۷ رجب المرجب (۱۴۳۵ہجری)عیدمبعث کادن

    محمد کتنا پیارا نام ہے  جسے زبان سے اداکرتے ہوئےدلوں  کو سرور ملتا ہے فکروں  کو جلا ملتی ہےزبان سے خوشبو آتی ہے  اس ذات کی ہیبت اورعظمت نگاہوں  کے سامنے مجسم ہوتی ہے ہدایت کی کرنیں  دلوں  میں  اتر آتی  ہیں  شاید اسی لیے پروردگارعالم نے اذان ہو یا اقامت، نماز ہو یا کلمه شهادت الغرض ہر جگه اپنے نام کے ساتھ  اپنے محبوب  کا نام لینے کاحکم دیا ہے۔

    رسول اکرم حضرت محمد ابن عبدالله ۱۷ربیع الاول بروزجمعه عام الفیل -۵۷۰ء-کو مکه مکرمه میں  پیدا ہوے مادر گرامی آمنه بنت وہب هےاوروالد گرامی حضرت عبد الله بن عبد المطلب هے جوکه آپ ؐکے دنیا میں  آنے سے پہلے ہی وفات پاچکے تھے اور آپ ؐپانچ سال کی عمر میں  شفقت مادری سے بھی محروم ہوئے اور آپ کے دادا حضرت عبد المطلب نے آپ کی سرپرستی کی ان کی وفات کے بعد حضرت ابو طالب نے آپ ؐکی پرورش کی اور آخری دم تک آپ کی حمایت ؐکرتے رہے ۲۵ سال کی عمر میں  حضرت خدیجه سے شادی کی اور ۴۰ سال کی عمر میں  ۲۷رجب المرجب۴۰ عام الفیل کو رسالت پر مبعوث ہوے اور ۲۳ سال تک ظلمت کده دہر کیلئے چراغ فروزاں  بن کے رہےانسانیت کی ہدایت اورفلاح وبہبود کیلئے شب وروزکوشاں  رہے آخر میں  قیامت تک آنے والے تمام انسانوں  کی  ہدایت کاانتظام کرتے ہوے قرآن کریم اور اہلبیت اطهار علیهم السلام کوامت کے درمیاں   چھوڑ کر ۲۸صفر ۱۱ ہجری کومدینه منوره میں  رحلت کر گئے۔ 

    وحی کے متعلق روایات: وفى المناقب: سَمِعْتُ مُذَاكِرَةً أَنَّهُ نَزَلَ جَبْرَئِيْلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ سِتِّيْنَ أَلْفَ مَرَّةٍ . المناقب ج : 1 ص : 44 – جبرئیل رسول خدا ؐ پر ساٹھ ہزار مرتبہ نازل ہوئے۔

    فى المناقب:أَنَّهُ كَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ كُرِبَ لِذَلِكَ وَ يَرْبَدُّ وَجْهُهُ وَ نَكَسَ رَأْسَهُ . المناقب ج : 1 ص : 43 -وحی نازل ہوتے وقت آپ پر غم-جیسا - لاحق ہوتا تھا چہرے کارنگ متغیر ہوتا تھا اور سر مبارک جھکادیتے تھے۔

    وفى المناقب :  رُوِيَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ يُسْمَعُ عِنْدَ وَجْهِهِ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ وَ كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ الشَّدِيدِ الْبَرْدِ فَيَفْصِمُ عَنْهُ وَ إِنَّ جَبِينَهُ لَيَنْفَصِدُ عَرَقاً . بحار الانوار ج : 18 ص : 261 المناقب ج : 1 ص : 43 -

    جب بھی آپ پر وحی نازل ہوتی تھی آپ کے چہرے کے پاس سے بھنبھناہٹ کی آواز مکھیوں  کی بھنبھناہٹ کی طرح آتی تھی اورجب آپ پر شدید سردی کے دن وحی نازل ہوتی تھی تو جب وحی تمام ہوتی تھی آپ کی پیشانی پر پسینہ کے قطرے نمایاں  ہوتے تھے۔

    آپکے شمائل اوراخلاقی صفات کے متعلق چندروایات : آپؐ ہر دیکھنے والے کی نظر میں  باوقار اور باعظمت نظر آتے تھے، چہرہ مبارک چودهویں  کے چاند کے مانند درخشاں  تھا آپؐ فرماتے تھے میرا بھائی یوسف مجھ سے خوبصورت تھا لیکن میں  ان سے زیادہ ملیح ہوں  آپ ؐکا کلام واضح اور روشن تھا مخاطب کی عقل کے مطابق بات کرتے تھے کبھی کسی بات کو تین بار دهراتے تھے تا کہ مخاطب اچھی طرح سمجھ جائے تبسم کے ساتھ گفتگو کرتے تھے ہرگز کسی کی بات نہیں  کاٹتے تھے کسی کی عیب جویی یا بد گویی کیلئے زبان نہیں  کھولتے تھے آپ ؐ کی نظریں  جھکی ہوتیں  اورآپ ؐ کی نظریں  آسمان سے زیادہ زمین کی طرف ہوتی تھیں  آپ ؐ چکاچوندھ کسی کی طرف نہیں  دیکھتے تھے بلکہ تھوڑی دیر کے لئے نگاہ کرتے تھے جب کسی سے ملاقات ہوتی تو سلام میں  پہل کرتے تھے اہل فضل اوردانش کو ہر وقت اپنے حضور میں  آنے کا موقع دیتے تھے اورہر شخص کو اس کی اپنی دین شناسی کے اندازے کے مطابق احترام کرتے تھے.

    عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : مَا رَأَيْتُ أَحَداً أَجْوَدَ وَ لَا أَنْجَدَ وَ لَا أَشْجَعَ وَ لَا أَوْضَأَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ۔ مكارم‏الأخلاق ص : 18 -

    ابن عمر کہتا ہے : میں  نے رسو ل خدا ؐ سے زیادہ کسی کو سخی ،دلیر، شجاع اور متواضع نہیں  دیکھا۔

    وفى الكافى بإسناده: عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي حَفْصَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ  قَالَ كَانَ فِي رَسُولِ اللَّهِ ثَلَاثَةٌ لَمْ تَكُنْ فِي أَحَدٍ غَيْرِهِ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَيْ‏ءٌ وَ كَانَ لَا يَمُرُّ فِي طَرِيقٍ فَيُمَرُّ فِيهِ بَعْدَ يَوْمَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا عُرِفَ أَنَّهُ قَدْ مَرَّ فِيهِ لِطِيبِ عَرْفِهِ وَ كَانَ لَا يَمُرُّ بِحَجَرٍ وَ لَا بِشَجَرٍ إِلَّا سَجَدَ لَهُ .[1] ورواه الطبرسى فى المكارم۔ -  الكافي ج : 1 ص : 442 -

     کوئی وہاں  سے گزرتاتوآپ کے پاکیزہ پسینہ کے خوشبو سے پتہ چلتا کہ آپ وہاں  سے گزرے ہیں آپ کسی پتھر یاشجر سے نہیں  گزرتے تھے مگر یہ کہ اس پر سجدہ کرحضرت امام محمد باقر  نے فرمایا: رسو ل خدا ؐ میں  تین خصلتیں  ایسی تھیں  جو کسی میں  نہیں  پائی جاتی تھیں ، آپ کا سایہ نہیں  تھا ، آپ کسی راستے سے نہیں گزرتے تھے مگریہ کہ تین دن بعد بھییں ۔

    وفى المكارم :  كَانَ يُعْرَفُ فِي اللَّيْلَةِ الْمُظْلِمَةِ قَبْلَ أَنْ يُرَى بِالطِّيبِ فَيُقَالُ هَذَا النَّبِيُّ . -  بحار الانوار ج : 16 ص : 248

    تاریک راتوں  میں  لوگ آپ کودیکھنے سے پہلے خوشبو سے آپ کو پہچان لیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ نبی اکرم ؐہیں ۔

    آپ کی خوبیاں  قریش ، عرب و عجم سب کو شامل تھیں  وعدہ وفائی ،سچائی،امانتداری اور الفت ومحبت آپ کی صفات میں  سے تھیں  آپ سعه صدر اور وسعت نظر کے مالک تھے قرآن مجید آپؐ کا اخلاق تھا بلکه آپ ؐقرآنِ مجسم تھے تما م خوبانِ عالم كي خوبیاں  آپؐ میں  جمع تھیں  اورتمام برائیاں  آپ ؐسے دور تھیں   بقول شاعر:

    حسن یوسف دم عیسی ید بیضا داری

    آنچه خوباں  ہمه  دارند  تو تنہا  داری

                                                                                    (مآخذ:سنن النبی علامہ طباطبائي-قدس سره الشريف – مترجم مصطفي علي فخري)