آپ کی مختصر حالات زندگی
- آپ کانام اورسلسلہ نسب
- آپ کی ولادت
- تعلیم
- تدریس
- آپ کے اساتذہ کرام
- آپ کے شاگرد
- آپ کی تالیفات
- روایات کی اجازت
- آیة الله العظمى سيّد شهاب الدین مرعشي نجفي (قدس سره)
- آیة اللہ سیّد جزائري
- آیة الله العظمى سيّد عبد الله شيرازي
- آیة الله العظمى سيّد مهدي إخوان مرعشي (قدس سره) .
- آیة الله العظمى سيّد محمدرضا گلپايگاني (قدس سره)
- آیة الله العظمی سیّد مفتي شیعة (قدس سره)
- آیة الله العظمى سيّد محمدشاهرودي
- آیة الله سيّد محمودموسوي دهسرخي (قدس سره)
- آیة الله العظمى محمد علي عراقي ( أراكي) (قدس سره)
- آیة الله العظمى محمدفاضل لنكراني (قدس سره)
- آیة الله العظمى ناصرمکارم شيرازي
- آیة الله العظمى سيّد محمّد حسن لنگرودي (قدس سره)
- إجتهادکی اجازت
- مراجع عضام کی تائیدات
- والد عزیز، آیة الله سيّد علي علوي(قدس سره)
- آیة الله محمّد تقي ستودة (قدس سره)
- آیة الله العظمى محمّدفاضل لنكراني(قدس سره)
- آیة الله العظمى سيّد محمّد رضا گلپایگاني(قدس سره)
- آیة الله العظمى سيّد شهاب الدين مرعشي نجفي(قدس سره)
- آیة الله العظمى سید ابوالقاسم خوئي(قدس سره)
- آیة الله العظمى سید محمد مفتي شیعة(قدس سره)
- آیة الله العظمى شیخ ناصرمکارم شیرازي
- آیة الله العظمى شیخ محمد تقي بهجت(قدس سره)
- آیة الله شیخ حسین مظاهري
- آیة الله سیدمحمد حسن مرتضوي لنگرودي (قدس سره)
- استاد حسین علي محفوظ(قدس سره)
- آیة الله سید محمد بن مهدي حسینی شیرازي(قدس سره)
- آیة الله شیخ محمد بن علي رازي (قدس سره)
- آیة الله سیّدجزائري
- آیة الله العظمى سيّد عبد الله شيرازي(قدس سره)
- آیة الله العظمى سيّد مهدي اخوان مرعشي (قدس سره)
- آیة الله العظمى سيّد محمدشاہرودي
- آیة الله سيّد محمود موسوي دهسرخي (قدس سره)
- آیة الله العظمى محمد علي عراقي ( أراكي) (قدس سره)
- آپ کےخاندان
- شکریہ اورمعذرت
سماجی اورثقافتی خدمات
بغدادمیں جامع علوي
بغداد کی جامع مسجد:
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف خلق الله محمد وآله الطاهرين سيّما بقية الله في الأرضين# .
قال الله سبحانه وتعالى في محكم كتابه الكريم: ﴿ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ ﴾ (النور: 36). یہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بارے میں خدا کا حکم ہے کہ ان کی بلندی کا اعتراف کیا جائے اور ان میں اس کے نام کا ذکر کیا جائے . ان گھروں میں سے مساجد هیں جن میں الله تعالی کی عبادت کی جاتی هے اور تعلیم وتربیت کا اهتمام هوتا هے.
حضرت آیت الله علوی بعض بڑی اور چھوٹی مساجد کی بھی نگرانی کرتے هیں جو ان کے والد گرامی مرحوم آیت الله علامه سید علی علوی کے هاتھوں تاسیس هوئی هیں. جن میں سے بعض مندرجه ذیل هیں:
بغداد (حی طارق –العبیدیة ) میں موجود مسجد جامع علوی جس کا مؤسس اور شرعی وقانونی متولی مرحوم جناب سید علوی + هیں آپ دوم محرم سنه 1346 هجری قمری بمطابق 22/6/1927 عیسوی کو شهر کاظمین کے محله ام البنین میں حضرت امام موسی کاظم اور محمد تقی علیهما السلام کے جوار میں پیدا هوئے . ایمان اور تقوا کے گھرانے میں تربیت هوئی آپ کے والد سید حسینی، خاندان کے بزرگ اور شهر کاظمین کے دسته عزا امامین الجوادین کے سربراه تھے.
آپ نے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد دینی تعلیم کی طرف رخ کیا اور بعض اساتذه کے حضور تلمذ فرمایا که جن میں سب سے معروف آيت الله سيد إسماعيل الصدر وآيت الله شيخ حامد الواعظ قدس الله أسرارهما تھے یهاں تک که آپ کاظمین کے جامع مسجد هاشمی کے بارز استاد هوئے اور آیت الله سید صدر کی عدم موجود گی میں آپ ان کے نائب تھے پھر ان کے ساتھ نجف اشرف کی طرف هجرت کی اور وهاں بعض بڑے علماء کے پاس حاضر هوئے جن میں آیت الله سید مرعشی آیت الله شیخ مامقانی آیت الله العظمی سید محسن حکیم وغیره شامل هیں اور وهاں سے آیت الله محسن حکیم کے حکم سے ان کا نائب اور وکیل عام بن کر بغداد منتقل هو گئے اور شهر عبیدیه ( حی طارق) میں سکونت پذیر هوئے اور مسجد جامع عبیدی میں نماز اقامه کیا اوروهاں آپ لوگوں کا مرجع تھا پھر اس وقت کی ضرورت کے مطابق ( جیسا که آپ نے اپنے بیٹے سے فرمایا ) شام کے مسجد اموی کے مقابلے میں شهر کے مرکز میں مسجد جامع علوی بنائی اور مسجد کے ساتھ دینی مدرسه علوی تاسیس کیا جس سے بهت سارے طلباء ، فضلاء ، مجاهدین اور صدام ظالم کے زمانے کے شهدا تربیت پائے . آپ نے اسلامی ،ثقافتی ، فقهی اور علمی بهت ساری تالیفات تالیف کیا جن میں سے بعض یه هیں: (دروس وحلول في شرح كتابة الأصول) (لباب معالم الدين) (محاضرات في أصول الدين) (مخطط كتاب الإرشاد)(العمل الجهادي) (العفاف على مذبح التبرج) اور(الرافد) وغيره که جن میں سے بعض کا فارسی میں ترجمه بھی هوچکا هے جس طرح ان کی بڑی تفسیر ، تفسیر الامام صادق علیه السلام بھی طباعت کے مرحلے میں هے۔
اس کے علاوه عراق میں آپ کی کار کردگیوں میں سے محله حی طارق والوں کی دسته عزاداری کا تاسیس ،مسجد جامع علوی ،مدرسه اور ایک عمومی کتابخانه کی تاسیس وغیره شامل هیں که آپ کے بعد آپ کے بیٹوں کے هاتھ میں تھیں لیکن سقوط صدام کے بعد ایک گروه نے اذن شرعی کے بغیر اسلحه کے بل بوتے پر ان سے چھین لیے اور ان پر قابض هو گئے اور ابھی تک ان کے قبضے میں هیں إنّا لله وإنّا إليه راجعون هم الله تعالی اورامام عصر عج الله تعالی فرجه الشریف کے حضور شکوه کرتے هیں - ولا حول ولا قوة إلّا بالله العلي العظيم.