سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/5/1 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

6۔ امام مہدی ؑ کی عالمی حکومت منظورحسین سراج برسیلی

امام مہدی ؑ کی عالمی حکومت

منظورحسین برسیلی

مقدمہ:

اس بات پرپوری امت کااتفاق ہے کہ آخری زمانہ میں رسول(ص)کی اولاد سے ایک شخص ظہورکرے گا جوکہ دنیاکواسی طرح عدل سے انصاف سے پرکرے گاجیساکہ ظلم ستم سے بھر چکی ہوگی ۔امت مسلمہ کایہ اتفاق ہے کہ مہدی عترت آل محمدمیں سے ہوں گے چنانچہ اآپ نے فرمایاجس شخص نے مہدی موعودکے ظہور کاانکارکیا تواس نے کفرکیا۔

ام المومنین جناب ام سلمیٰ رضی اللہ عنہاروایت فرماتی ہیں کہ میں نے رسول خدا(ص)سے سناآپ نے فرمایا "مہدیؑ میری عترت سے اولادفاطمہ میں ہوگا"آپ مومنوں کے دلوں کی امید ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں کسی مومن پر ظلم ہوتاہے یاکسی مصیبت میں مبتلا ہوتاہے تووہ ظلم وجور سے نجات پانے کے لئے آپ سے ہی لولگا تا ہے اورآپ کے ظہور کی امید رکھتا ہے تاکہ اسے اس ظلم سے نجات مل سکے۔

ادیان ومکاتب کے قوانین معاشرے میں اس وقت اجراہوسکتے ہیں جب حکومت اس کی پشت پناہی کرےاس لئے کہ ہر گروہ حکومت کاطالب ہے تاکہ اپنے مقاصد کااجراکرسکے ۔اسلام بھی  جبکہ تمام آسمانی آئین میں بالاتر ہے اسلامی حکومت کاخواہاں  رہے۔حکومت حق کاوجود اوراس کی حفاظت اپنا سب سے بڑا فریضہ جانتاہے ۔پیغمبراسلام (ص)نے اپنی تمام کوشش اسلامی حکومت کی تشکیل میں صرف کردی اورشہر مدینہ میں اس کی بنیا د ڈالی ۔ لیکن آنحضرت کی وفات کے بعد اگرچہ معصومین ؑ اورعلماء اسلامی حکومت کی آرزو رکھتے تھے معدودہ چند کے علاوہ حکومت الٰہی نہیں تھی  اورحضرت مہدی (عج)کے ظہورتک اکثر باطل حکومتیں ہوں گی ۔جوروایات پیغمبر اکرم(ص)اورائمہ طاہرین علیہم السلام  سے ہم تک پہنچی ہیں ان میں حکومتوں کاعام نقشہ حضرت مہدی(عج)کے قیام سے قبل بیان کیاگیا ہے ۔

ہم ان میں چند موارد کی طرف اشارہ کریں گے۔

 (الف)حکومتوں کاظلم:

ظہورسے پہلے من جملہ مسائل میں سے جومسئلہ انسان کی اذیت کاباعث ہوگاوہ حکومتوں کی طرف سے لوگوں ظلم ہوگا۔رسول خدا(ص)اس سلسلے میں فرماتے ہیں ۔"زمین ظلم وستم  سے بھر چکی ہوگی حدیہ ہے کہ ہر گھر میں خوف ودہشت کی حکمرانی ہوگی"[1]

حضرت علی ؑ فرماتے ہیں ۔"زمین ظلم واستبدادسے پرہوگی یہاں تک کہ خوف واندوہ ہر گھرمیں داخل ہوچکاہوگا"[2]

امام ؐمحمدباقرؑ فرماتے ہیں ۔"حضرت قائم (عج)خوف ودہشت کے دورمیں ظہورکرینگے"[3] یہ خوف ہراس وہی ہے جواکثر ستمگر وخودسرحاکموں سے وجودمیں آتاہے۔

امام محمدباقرؑ فرماتے ہیں ۔"مہدی ؑ اس وقت قیام کرینگے جب معاشرے کی رہبری ستمگروں کے ہاتھ میں ہوگی "[4]

قابل توجہ بات یہ ہے کہ رسول (ص)خداکے ماننے والے صرف اجنبی حکومتوں سے رنجورنہیں ہونگے ،بلکہ اپنی خودمختارظالم حکومت سے بھی انہیں تکلیف ہوگی ،اس درجہ کی زمین اپنی وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہوجائے گی اورآزادی کےاحساس کے بجائے خود کوقید خانہ میں محسوس کرینگے جیساکہ فی الحال ایران کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک مسلمانوں کیساتھ اچھا برتاونہیں کررہے ہیں بلکہ اجنبی بنے ہوئے ہیں اس سلسلے میں  روایات میں اس طرح سے آیاہے۔"رسول (ص)خدا"آخر ی زمانہ میں شدیدمصیبت کہ اس سے سخت ترین مصیبت سنی نہ ہوگی اسلامی حکام کی طرف سے میری امت پر آئے گی ،اس طرح سے کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ ہوجائے گی اورآزادی  کےاحساس کے بجائے خودکوقید خانہ میں محسوس کرینگے جیساکہ فی الحال ایران کےعلاوہ دیگر اسلامی ممالک مسلمانوں کیساتھ اچھابرتاو نہیں کررہے ہیں بلکہ اجنبی بنے ہوئے ہیں اس سلسلے میں روایات میں اس طرح سے آیاہے ۔رسول (ص)خدانے فرمایا"آخری زمانہ میں شدیدمصیبت کہ اس سے سخت ترین مصیبت سنی نہ ہوگی اسلامی حکام کی طرف سے میری امت پرآئے گی ،اس طرح سے کہ زمین اپنی وسعت کے باوجود تنگ ہوجائے گی اورظلم وستم سے ایسے لبریز ہوگی کہ مومن ظلم سے چھٹکارے کیلئے پناہ کاطالب ہوگالیکن کوئی جائے پناہ نہ ہوگی"[5]

بعض روایتوں میں اپنے رہبروں کے توسط سے  مسلمانوں کی ابتلاکی تصریح ہوتی ہے،ان ظالم حکام کے پیچھے ایک مصلح کل کے ظہور کی نوید دی گئی  ہے ان روایات میں تین قسم کی حکومتیں ہیں وہ یہ ہیں خلافت ،امارت ملوکیت اس کےبعد جابر حاکم ہوں گے ،رسول خدا(ص)فرماتے ہیں کہ "میرے بعد خلفاء ہوں گے خلفاء کےبعدامراء اورامراء کےبعد بادشاہ ان کےبعد جابروستمگر حاکم ہوں گےپھرحضرت مہدی (عج)ظہور کریں گے"[6]

حکومتوں کی تشکیل:

لوگ اس وقت عیش وعشرت کی زندگی گزار سکتے ہیں جب حکومت کے کارگزارباشعور اورنیک  ہوں گے لیکن اگر غیر مناسب افراد لوگوں کے حاکم ہوجائیں توفطری بات ہے کہ انسان رنج والم میں مبتلاہوگا بالکل وہی صورت حال ہوگی جوظہور امام ؑ سے قبل کے زمانے میں حکومتیں خائن اورفاسق وفاجر ستمگر کےہاتھ میں ہوں گی۔

بچوں کی فرمانروائی:

حاکم کوتجربہ کار اورمدیر ہوناچاہیے تاکہ لوگ سکون واطمینان سے زندگی گزارسکیں۔اگر ان کے بجائےبچے یاکوتاہ نظر امورکی ذمہ داری لےلیں تورونماہونے والے فتنے سے خداوند عالم سے پناہ مانگنی چاہیے ۔اس سلسلے میں دوروایتیں ذکرکرینگے۔رسول (ص)خدانےفرمایا"سترویں سال کےآغازاوربچوں کی حکومت سےپناہ مانگنی چاہیے"[7]

سعیدبن مسیب کہتے ہیں :"ایک ایسافتنہ رونماہوگاجس کی ابتداء بچوں کی بازی ہے"[8]

حکومت کی ناپائیداری:

وہ حکومت اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت پرقادرہےجوسیاسی دوام رکھتی ہو۔اس لئے کہ اگر تغییر پذیرہوجائے توبڑے کاموں کے انجام دینے پرقادرنہ ہوگی آخرزمانہ میں حکومتیں پائیداری نہیں ہوں گی کبھی ایسابھی ہوگاکہ صبح کوحکومت تشکیل پائے توغروب کوکے زوال پذیرہوجائے ۔اس سلسلے میں امام جعفرصادقؑ فرماتے ہیں ۔"تم کیسے ہوجب تم لوگ کسی امام ہادی اورعلم ودانش کے بغیرزندگی گزارنے والوں میں ہوگے اورایک دوسرے سےنفرت وبیزاری کے طالب ہوگئے؟اوریہ اس وقت ہوگاجب تم آزمائے جاو اورتمہارے اچھے برے لوگوں کی پہچان ہوجائے اورخوب ابال آجائے اوراس وقت جب تلواریں کبھی غلاف میں بھی کبھی باہرہوں گے جنگ کے شعلے بھڑک رہے ہوں ایک حکومت دن کی ابتداء میں تشکیل پائے گی اورآخرروز میں زوال پذیرہوجائے گی"[9]

ملک کاارادہ کرنے سے حکومتیں بے بس ومجبور:

امام زمانہ ؑ کےظہورسے قبل ظالم حکومتیں ناتواں ہوجائیں گی اوریہ حضرت مہدی ؑ کی عالمی حکومت کے قیام کامقدمہ ہوگا۔حضرت امام سجادؑ آیہ شریفہ سورہ جن آیت 24 میں جووعدہ کیا گیاہےاس بارے میں فرماتے ہیں کہ "بہت جلد جان لیں گے کہ کس کے پاس مددگارکم اورناتوان ہے حضرت قائم قیام کریں گے توآپ کے دشمن سب سے کمزوردشمن ہوں گے نیزسب سے کم فوج واسلحے رکھتے ہوں گے"[10]

دنیا کی وسعت اورگسترش کے باوجود اس کا ارادہ کرنا ایک دشوار اورمشکل کام ہے جو صرف الہی رہبر اوردلسوزہمدردکارگزار،الہی نظام اوراسلامی اعتقادکےساتھ ہی امکان پذیرہے(ممکن ہے)حضرت قائم (عج)اس وقت حکومت کی باگ ڈورسنبھال لیں گےجب دنیابے سروسامانی اورلاکھوں زخمی ،جسمی وروحانی اورذہنی بیماریوں سے بھری ہوگی دنیاپرتباہی وبربادی سایہ فگن ناامنی وبےچینی عالم پرمحیط ہوگی شہرجنگ کی وجہ سے ویران ہوچکے ہوں گے کھیتیاں آلودہ فضاکی وجہ سے خراب اورروزی کمی ہوگی۔دوسری طرف دنیا والوں نے احزاب،پارٹیاں ،کمیٹیاں اورحکومتیں دیکھ لیں جودعویدارتھیں اورہیں کہ اگر حکومت مل جائے تودنیااوراہل دنیا کی خدمت کریں اورچین وسکون ،راحت و آرام اقتصادی حالت کوبہترلیکن ہرایک عملی طورپرایک دوسرے سے براہی ثابت ہواہے سوائے فتنہ وفسادکے ،قتل وغارت گری ،ویرانی کے کچھ نہیں دیتے کمیونسٹ نے تلاش کی ماتویزم اپنے رہبروں کی نظرمیں معیوب ٹھہرا۔مغربی ڈیموکراسی نے انسان فریبی کےعلاوہ کوئی نعرہ نہیں لگایا۔آخر میں ایک دن ایساآئے گا کہ عدل وعدالت ایک قوی خدارسیدہ الہی انسان کے ہاتھ مین ہوگی اورظلم وستم  سے مردہ زمین پر عدالت قائم ہوگی اوراس شعارکے اجراکرنے میں "یملاالارض قسطا وعدلا"زمین کوعدل وانصاف سے بھردیں گے"

حضرت  حکومت اس طرح تشکیل دیں گے اورلوگوں کوایسی تربیت کریں گے کہ ذہنوں سے ستم مٹ چکاہوگابلکہ روایات کی تعبیر کے اعتبار سےپھرکوئی کسی پرظلم نہیں کرے گاحد یہ ہےکہ حیوانات بھی ظلم وتعدی سےباز آجائیں گے گوسفنداوربھیڑئیے ایک ساتھ بیٹھیں گے۔

"جان لوکہ خداوندعالم زمین کو اس کے مردہ ہونے کےبعد زندہ کرےگا"کی تفسیرفرماتے ہیں ۔ امام باقرعلیہ السلام"خداوندعالم زمین کوحضرت قائم کے ذریعے زندہ کرے گاآنحضرت زمین پر عدالت برپا کرینگے اوراسے عادلانہ اندازسے زندہ کریں گے جبکہ ظلم وجورسے مردہ ہوچکی ہوگی"[11]

نیزامام جعفرصادقؑ فرماتے ہیں  "خداکی قسم یقینی طورپر حضرت مہدی ؑ کی عدالت گھروں کےاندربلکہ کمروں میں نفوذ کرچکی ہوگی جس طرح سردی گرمی کااثر ہوتاہے "[12]

حضرت امام مہدیؑ کی عدالت کےزمانے میں اتنی وسیع ہوگی کہ شرعی اولویت کی بھی رعایت ہوگی یعنی جولوگ واجبات انجام دیتے ہیں ان پر مستحبات انجام دینے والوں کومقدم رکھاجائے گامثال کےطور پرحضرت قائم (عج) کےزمانے میں اسلام اورالہی حکومت کاپوری دنیامیں بول بالاہوگاتوفطری ہے الہی نعروں کی ناقابل وصف شان وشوکت ظاہرہو۔

عالمی حکومت سے کائنات کی خوشحالی:

حضرت امام مہدی(عج)کی حکومت انسانی زندگی کےلئے خوشحالی کاباعث ہوگی اوراس خوشحالی کابیان مختلف طریقوں سے ہے اس سلسلے میں امیرالمومنین ؑ فرماتے ہیں۔"اس وقت امام مہدی ظہور کریں گے جب آپ کانام ہرخاص وعام کی زبان زدہوگااورلوگوں کاوجود حضرت مہدیؑ کے عشق سےسرشارہوں گے اس طرح سے کہ ان کے نام کے سواکوئی اورنام نہ زبان زدہوگااورنہ یادرہ جائے گااوران کی دوستی سے اپنی روح کوسیراب کریں گے"[13]

روایت میں "یشربون حبۃ"کی تعبیر سے یعنی لوگ ان کی محبت سے اپنی پیاس بجھائیں گے" حضرت سے ارتباط وتعلق کوخوشگوارپینے کے پانی سے تشبیہ دی گئی ہیں۔جسے لوگ الفت اوررغبت سےپیتے ہیں اورحضرت مہدی ؑکاعشق ان کے وجود میں نفوذکرجائے گا۔حضرت امام جعفرصادق ؑ اس سلسلے میں فرماتے ہیں "گویامیں منبرکوفہ کی بلندی پرقائم  ؑکوبیٹھاہوادیکھ رہاہوں اوروہ رسول خداکی ذرہ ڈالے ہوئے ہیں اس وقت حضرت کےبعض حالات بیان فرمائے ہیں ۔اوراسی سلسلےکوجاری رکھتے ہوئے فرمایاکوئی مومن قبرمیں نہیں بچے گاکہ اس کے دل میں خوشی ومسرت داخل نہ ہوئی ہواس طرح سے مردےایک دوسرے کی زیارت کوجائیں گے اورحضرت کےظہورکی ایک دوسرے کومبارک باددیں گے۔"

محرومین کی نجات

اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت مہدی (عج)کی عالمی حکومت کی برقراری اورانسانی سماج سے تمام محرومیت کی بیخ کنی ہے۔اس حصے میں حضرت کےقیام کےوقت مظلوموں کےسلسلےمیں جوآپ کااقدام ہوگاکہ محروموں کی پناہ کاباعث ہواسے بیان کریں گے۔

رسول خداؐ فرماتے ہیں۔"میری امت سے مہدی ؑ ظہورکریں گے خداانہیں انسانوں کاملجابناکربھیجے گااس زمانے میں لوگ نعمت اورآسائش میں زندگی گزاریں گے"[14]

رسول ؐ خدا نے فریاد رسی کوکسی گروہ ،ملت، اورقوم وقبیلہ سے مخصوص نہیں کیاہےبلکہ کلمہ (ناس)کے ذریعے تمام  انسانوں کانجات دہندہ جاناہے اس بناء پران کےظہورسےپہلےشرائط کچھ ایسے ہوجائیں گے کہ دنیاتمام انسان ظہورکی تمناکریں گے ۔جابرکہتے ہیں امام محمدباقرؑنے فرمایا "حضرت مہدی ؑ مکہ میں کریں گے اورخداوند عالم ان کے ہاتھوں سے سرزمین حجازکوفرج عطاکرے اورحضرت قائم ؑ بنی ہاشم کے تمام قیدیوں کوآزاد کریں گے"  



[1] ۔ ابن ابی سبیہ ،

[2] ۔شجری، امالی ج2 ص 152

[3] ۔نعمانی غیبہ ص 253،بحارج 52 ص 23

[4] ۔ابن طاووس،ملاحم ص77

[5] ۔حاکم مستدرک ج4 ص465، عقدالدرر،ص43، احقاق الحق ج19 ص 664

[6] ۔المعجم الکبیرج 22 ص 375،الاستیعاب ج 1 ص 221 ،فردوس الاخبار ج5 ص 456

[7] ۔احمد،مسند ج2 ص326،355،448

[8] ۔ابن طاووس،ملاحم ص 60

[9] ۔کمال الدین ج2 ص348

[10] ۔کافی ج1 ص 431، نورالثقلین ج5 ص441 ، احقاق الحق ج13 ص329

[11] ۔کمال الدین 667،نورالثقلین ج5 ص 242 ،ینابیع المودہ ص429

[12] ۔نعمانی الغیبہ ص 159،اثبات الہدی ج3ص 544، بحارالانوارج52 ص362

[13]۔الحاوی للفتاوی ج2ص 68 احقاق الحق ج13 ص326  

[14] ۔عقدالدرر ص167