سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر

    ولادت باسعادت امام علی النقی علیہ السلام 

    السلام علیک یا ابا الحسن یا علی بن محمد ایها الهادی النقی یابن رسول الله

    شمع ہدایت کے دسویں چراغ ، حجت خدا  حضرت  امام علی النقی علیہ السلام نے"صریا "نامی گاؤں میں جو حضرت امام موسی کاظم علیه السلام نے آباد کیا تھا اور مدینه سے تین میل کے فاصلے پر هے روئے زمین پر قدم رکھا اور کائنات کو اپنے نور سے منور فرمایا ۔

    آپ کی ولادت نیمه ذی الحجه212هجری کو انجام پائی ابن عیاش کی روایت کے مطابق آپ پیر کے دن پنجم رجب کو پیدا هوئے مفسر کبیر علامه طبرسی فرماتے هیں:"ولد علیه السلام بصريا من مدينة الرسول صلوات الله عليه وآله يوم الثلاثاء في رجب ويقال في النصف من ذي الحجة ويقال ولد لليلة بقين منه سنه 212 اثنتي عشرة ومأتين من الهجرة "آپ علیه السلام مدینة الرسول کے صریا نامی جگه پر رجب المرجب کے مهینه میں پیر کے دن بعض کے کهنے کے مطابق پندره تاریخ کو اور دوسرے قول کے مطابق اسی مهینے کی انتیسویں تاریخ کو سنه 212 ھ میں پیدا هوئے ۔

    امام ؑ کي غيرمعمولي استعداد

    حضرت امام علي نقي عليہ السلام اپنے عہد طفوليت ميں بڑے ذہين اور ايسے عظيم الشان تھے جس سے عقليں حيران رہ جا تي ہيں يہ آپ کي ذکا وت کا ہي اثر تھا کہ معتصم عبا سي نے امام محمد تقي کو شہيدکر نے کے بعد عمر بن فر ج سے کہا کہ وہ امام علي نقي جن کي عمر ابھي چھ سا ل اور کچھ مہينے کي تھي ان کے لئے ايک معلم کا انتظام کر کے يثرب بھيج دے اس کو حکم ديا کہ وہ معلم، اہل بيت سے نہايت  درجہ کا دشمن ہو، اس کو يہ گمان تھا کہ وہ معلم امام علي نقي کو اہل بيت سے دشمني کر نے کي تعليم دے گا ،ليکن اس کو يہ نہيں معلوم تھا کہ ائمہ طا ہر ين بندوں کے لئے خدا کاتحفہ ہيں جن کواس نے ہرطرح کے رجس و پليدي سے پاک قرار ديا ہے -

    امام ؑکے فضائل و کمالات

    امام علیہ السلام معتمد عباسی پر بہت گراں گذر رہے تھے چونکہ امام اسلامی معاشرہ میں عظیم مرتبہ پر فائز تھے جب امام ؑکے فضائل شائع ہوئے تو اس کو امام ؑسے حسد ہو گیا اور جب مختلف مکاتب فکر کے افراد اُن کی علمی صلاحیتوں اور دین سے اُن کی والہانہ محبت کے سلسلہ میں گفتگو کرتے تو وہ اور جلتا آخر کار اُس نے امام علیہ السلام کو زہر ہلاہل دیدیا۔


    آپ کاجود و کرم
    حضرت امام محمد تقی  علیہ السلام کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ آپ لوگوں میں سب سے زیادہ سخی اورسب سے نیکی و احسان کرنے والے تھے اسحاق جلّاب سے روایت ہے:میں نے یوم الترویہ(۸ ذی الحجہ)امام علی نقی علیہ السلام کے لئے بہت زیادہ گوسفندخریدے جن کوآپ نے تمام دوستوں واحبابمیں تقسیم کردیا۔

    شیعوں کے بزرگ افراد کی جماعت کاایک وفدآپ ؑ کے پاس پہنچاجس میں ابوعمروعثمان بن سعید، احمد بن اسحاق اشعری اور علی بن جعفر ہمدانی تھے ،احمد بن اسحق نے آپ سے اپنے مقروض ہونے کے متعلق عرض کیا توآپ ؑ نے اپنے وکیل عمروسے فرمایا:’’ان کواورعلی بن جعفر کوتین تین ہزاردیناردیدو‘‘،آپ کے وکیل نے یہ مبلغ ان دونوں کوعطاکردی۔

    آپ ؑ کا زہد

    حضرت امام علی نقی ؑ نے اپنی پوری زند گی میں زہد اختیار کیا ،اور دنیا کی کسی چیز کو کو ئی اہمیت نہیں دی مگر یہ کہ اس چیز کا حق سے رابطہ ہو ،آپ ؑ نے ہر چیز پر اللہ کی اطاعت کو ترجیح دی۔ راویوں کا کہنا ہے کہ مدینہ اور سامراء میں آپ ؑ کے مکان میں کو ئی چیز نہیں تھی ،متوکل کی پولس نے آپ ؑ کے مکان پر چھاپا مارا اور بہت ہی دقیق طور پر تلاشی لی لیکن ان کو دنیا کی زند گی کی طرف ما ئل کر نے والی کو ئی چیز نہیں ملی ،امام ؑ ایک کھلے ہوئے گھر میں بالوں کی ایک ردا پہنے ہوئے تھے ،اور آپ ؑ زمین پر بغیر فرش کے ریت اور کنکریوں پر تشریف فرما تھے ۔
    سبط احمد جوزی کا کہنا ہے : بیشک امام علی نقی ؑ دنیا کی کسی چیز سے بھی رغبت نہیں رکھتے تھے ، آپ ؑ مسجد سے اس طرح وابستہ تھے جیسے اس کالازمہ ہوں ،جب آپ ؑ کے گھر کی تلاشی لی تو اس میں مصاحف ، دعاؤں اور علمی کتابوں کے علاوہ اور کچھ نہیں پایا ۔

    آپ کا علم 

    حضرت امام علی نقی ؑ علمی میدان میں دنیا کے تمام علماء سے زیادہ علم رکھتے تھے ،آپ ؑ تمام قسم کے علوم و معارف سے آگاہ تھے ،آپ ؑ نے حقائق کے اسرار اور مخفی امور کو واضح کیا ،تمام علماء و فقہاء شریعت اسلامیہ کے پیچیدہ اور پوشیدہ مسائل میں آپ ؑ ہی کے روشن و منور نظرئے کی طرف رجوع کرتے تھے ،آپ ؑ اور آپ ؑ کے آباء و اجداد کا سخت دشمن متوکل بھی جس مسئلہ میں فقہا میں اختلاف پاتا تھا اس میں آپ ؑ ہی کی طرف رجوع کر تا تھا اور سب کے نظریات پر آپ ؑ کے نظریہ کو مقدم رکھتا تھا۔

    آپ کی عبادت 

    ائمہ ہدی علیہم السلام کی ایک صفت خدا وند عالم سے تو بہ کرنا ہے کیونکہ خدا سے محبت ان کے اعضا و جوارح میں مجذوب ہوگئی ہے ،وہ اکثر ایام میں روزہ رکھتے ہیں راتوں میں نمازیں پڑھتے ہیں،اللہ سے مناجات کرتے ہیں اور اس کی کتاب قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے ،حضرت امام علی نقی کے مانند عباد ت تقوی ٰاور دین کے معاملہ میں اتنا پا بند انسان کوئی دکھا ئی نہیں دیتا، راویوں کا کہنا ہے :امام ؑ نے کبھی بھی کوئی بھی نافلہ نماز ترک نہیں کی آپ مغرب کی نافلہ نماز کی تیسری رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ حدید اس آیت :(وعلیم بذات الصدور )تک پڑھتے تھے اور چوتھی رکعت میں سورۂ الحمد اور سورۂ حجرات کی آخری آیات کی تلاوت کرتے تھے، امام سے دورکعت نماز نافلہ منسوب کی گئی ہے جس کی پہلی رکعت میں آپ سورۂ فاتحہ اور سورۂ یس کی تلاوت کرتے تھے اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ رحمن پڑھتے تھے۔

    امام علیہ السلام کے چند اقوال

    1۔ قال الامام علی النقی علیه السلام :" من هانت علیه نفسه فلا تاٴمن شره"

    ترجمہ ۔جس نے اپنی شخصیت کو پامال کر دیا اسکے شر سے بچو۔
    2۔ قال الامام علی النقی علیه السلام:"الدنیا سوق ، ربح فیها قوم و خسر آخرون "

    ترجمہ:دنیا ایک بازار ہے جس میں ایک قوم فائدہ اٹھاتی ہے اور دوسری نقصان۔
    3۔ قال الامام علی النقی علیه السلام:"من جمع لک و ده و رایه فاجمع له طاعتک "

    ترجمہ: جو بھی تم سے دوستی کا دم بھرے اور نیک مشورہ دے تم اپنے پورے وجود کے ساتھ اسکی اطاعت کرو ۔

    زیارت جامعه یادگار امام هادی علیه السلام:

    حضرت امام محمد تقی علیه السلام کے زمانے میں اعتقادی لحاظ سے مختلف فرقے وجود میں آرهے تھے اور مختلف قسم کی غلط افکار اور عقائد نے بهت ساروں کو بهکا دیا تھا خصوصا اهلبیت علیهم السلام کے بارے میں بهت سارے افراط وتفریط کے شکار هو گئے تھے کچھ لوگ بغض اهلبیت میں حد سے گزر چکے تھے تو کچھ نادان دوست بھی اهلبیت کو خدایی درجه تک لے جاکر غلو کا شکار هو گئے تھے ایسے میں امام علیه السلام نے  عالیة المضامین زیارت،زیارت جامعه کی تعلیم دی که اس میں تمام شبهات کے جواب موجود هیں ایک طرف اهلبیت علیهم السلام کی کما هو حقه صفات اور فضائل بیان کر دئے هیں تو ایک طرف یهی زیارت غالیوں کے منه پر ایک طمانچه کی  حیثیت رکھتی هے۔