سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    28صفر(1438ھ)شہادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے موقع پر


    قَالَ حَسَنُ بنُ عَلِيٍّ(ع) : « هَلَاكُ النَّاسِ فِي ثَلَاثٍ؛ الْكِبْرِ وَ الْحِرْصِ وَ الْحَسَدِ. فَالْكِبْرُ هَلَاكُ الدِّينِ وَ بِهِ لُعِنَ إِبْلِيسُ وَ الْحِرْصُ عَدُوُّ النَّفْسِ وَ بِهِ أُخْرِجَ آدَمُ مِنَ الْجَنَّةِ وَ الْحَسَدُ رَائِدُ السُّوءِ وَ مِنْهُ قَتَلَ قَابِيلُ هَابِيلَ»
    امام  حسن مجتبیٰ علیہ السلام  نے فرمایا:تین  خصلتیں ہیں جو انسان کی هلاكت اورنابودي کا سبب ہے: «تكبر» ، «لالچ»اور« حسد».

     تكبر: دین کی نابودى کا سبب ہے اورتكبرکی وجہ سے ہی شيطان ملعون قرار پایا۔

    لالچ: یہ انسان کی جان کا دشمن ہے  اوراسی لالچ کی وجہ سے ہی ، آدم کو بهشت سے نکال دیا گیا۔

    حسد: یہ تمام برئیوں کا راهنماہے ، اوراسی حسد کی وجہ س قابيل نے هابيل کو قتل کر دیا۔

    امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی ولادت ۳ہجری کو مدینہ میں ہوئی ،آپ نے سات سال اور کچھ مہینے تک اپنے نانا رسول خداصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کا زمانہ دیکھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آغوش محبت میں پرورش پائی۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت کے بعد جو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت سے تین یا چھ مہینے پہلے ہوئی آپ اپنے والد ماجد کے زیر تربیت آ گئے تھے۔

    امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام باوقار اور متین شخصیت کے حامل تھے۔ آپ غریبوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ راتوں کو ان کے درمیان کھانا تقسیم کیا کرتے تھے۔ ان کی ہر طرح سے مدد کیا کرتے تھے۔ اسی لئے تمام لوگ بھی آپ سے بے انتھا محبت کرتے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں دوبار اپنی تمام دولت و ثروت غریبوں اور فقیروں میں تقسیم کردی تھی۔ تین بار اپنی جائداد کو وقف کیا تھا جس میں سے آدھی اپنے لئے اور آدھی راہ خدا میں بخش دی تھی۔ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نہایت شجاع اور بہادر بھی تھے۔

    امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اپنے والد گرامی کی شہادت کے بعد خدا کے حکم اور حضرت علی علیہ السلام کی وصیت کے مطابق امامت کے درجے پر فائز ہوئے اور ساتھ ساتھ ظاہری خلافت کے عہدیدار بھی بنے۔ تقریباً چھ ماہ تک آپ مسلمانوں کے خلیفہ رہے اور امور مملکت کا نظم ونسق سنبھالے رہے۔ اسی مدت میں امیر شام معاویہ جو حضرت علی علیہ السلام اور آپ کے خاندان کا سخت ترین دشمن تھا اور کئی سال سے خلافت کی حرص و خواہش میں سب سے پہلے خلیفہ سوم کے خون کے بدلے کے بہانے اور آخر کار خلافت کا دعویدار ہونے کی وجہ سے اس نے کئی جنگیں بھی کی تھیں اور کئی بار عراق پر چڑھائی کی تھی جو اس زمانے میں امام حسن علیہ السلام کا دار الخلافہ تھا، اس طرح آپ سے بھی جنگ شروع کر رکھی تھی۔ دوسری طرف اس نے امام حسن علیہ السلام کے فوجی جرنلوں اور سپاہیوں کو بہت زیادہ پیسہ اور مستقبل کے جھوٹے وعدے دے کر اپنے ساتھ ملالیا تھا۔ اس طرح اس نے ان کو امام حسن علیہ السلام کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرلیا تھا۔آخر کار امام حسن علیہ السلام صلح پر مجبور ہوکر اس شرط پر ظاہری خلافت سے دست بردار ہو گئے کہ معاویہ کے مرنے کے بعد خلافت دوبارہ امام حسن علیہ السلام کو واپس مل جائے گی اور اس کے ساتھ ہی ان کے خاندان اور چاہنے والوں کے لئے کسی قسم کی مشکلات پیش نہ آئیں گی۔

    امیر شام معاویہ نے اسلامی خلافت پر قبضہ کرلیا اور عراق میں داخل ہو کر ایک عام سرکاری تقریر میں صلح کے شرائط کو منسوخ کردیا۔  اس نے ہر ممکن ذریعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اہل بیت علیہم السلام اور ان کے چاہنے والوں پر سختیاں شروع کردیں۔امام حسن علیہ السلام نے اپنی امامت کے تمام عرصے میں جو کہ دس سال کا تھا، بہت ہی سیاسی گھٹن اور سختی میں زندگی گزاری۔ 

    امام حسن علیہ السلام اور معاویہ کے درمیان صلح ہونے کے بعد امام حسن علیہ السلام مدینہ واپس آگئے اور اس طرح معاویہ کی حکومت کو دس سال گذر گئے۔ معاویہ نے صلح نامہ کے خلاف یزید کی بیعت لینا چاہی لہذا اس نے اپنے اس ارادہ کو عملی جامہ پہنانے کیلئے امام حسن علیہ السلام کو شہید کرنے کا ارادہ کیا۔ معاویہ نے روم کے بادشاہ سے زہر منگوایا اور اس کو ایک لاکھ درہم کے ساتھ "جعدہ بنت اشعث بن قیس" امام علیہ السلام کی بیوی کے پاس بھیجا اور اس نے جعدہ سے وعدہ کیا کہ وہ امام حسن کو زہر سے شہید کردے بعد میں اس کی شادی اپنے بیٹے یزید سے کردے گا ۔

    "قطب راوندی" نے لکھا ہے: اس دن گرمی بہت زیادہ تھی اور امام علیہ السلام روزہ سے تھے، افطار کے وقت امام علیہ السلام پر پیاس کی شدت ہوئی، جعدہ نے دودھ میں زہر ملا کر امام کو دیا اور امام نے اس کو نوش فرمالیا، آپ نے زہر کا احساس کیا تو کلمہ استرجاع(انا للہ و انا الیہ راجعون) کو زبان پر جاری کیا اور جعدہ کی طرف رخ کیا ، آپ کے سامنے ایک طشت رکھا تھا جس میں آپ کے جگر کے ٹکڑے گر رہے تھے ، آپ نے فرمایا: اے خدا کی دشمن، تو نے مجھے قتل کیا خدا تجھے قتل کرے، اس شخص نے تجھے دھوکا دیا ہے میرے بعد تجھ سے کوئی شادی نہیں کرے گا ۔  آپ کا مزار اقدس، جنت البقیع میں تین دیگر اماموں کی قبروں کے ساتھ ہے۔ جو آج بھی وہابیت کے ظلم وستم کا نشانہ بن کر ویران ہے ۔