سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    شهادت امام حسن عسکری علیه السلام (1436ہجری)

    آٹھ ربیع الاول شهادت حضرت امام حسن العسکری علیه السلام  کی مناسبت سے آپ تمام مؤمنین اور عاشقان اهلبیت علیهم السلام کی خدمت میں تسلیت عرض کرتے هیں ۔

    شهادت  امام حسن عسکری علیه السلام

    آٹھ ربیع الاول سنہ 260 ہجری کی صبح وعدہ دیدار آن پہنچا، دکھ و مشقت کے سال اختتام پذیر ہوئے۔ قلعہ بندیوں، نظربندیاں اور قید و بند کے ایام ختم ہوئے۔ ناقدریاں، بےحرمتیاں اور جبر و تشدد کا سلسلہ اختتام پذیر ہوئے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام ایک طرف سے قربِ وصالِ معبود سے شادماں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی امت اور آپ (ص) کی دو امانتوں [قرآن و عترت) کے انجام سے فکرمند، غریب الوطنی میں دشمن کے زہر جفا کی وجہ سے بستر شہادت پر درد کی شدت سے کروٹیں بدل رہے ہیں لیکن معبود سے ہم کلام ہونے کو پھر بھی نہ بھولے اور نماز تہجد لیٹ کر ادا کی وہ بھی شب جمعہ کو؛ جو رحمت رب العالمین کی شب ہے؛ وہی شب جو آپ (ع) کی پرواز کی شب ہے۔

    زمین و آسمان کا سوگ

    آپ (ع) نے نماز فجر بھی اپنے بستر پر لیٹ کر ہی ادا فرمائی وہ بھی اٹھائیس سال کی عمر اور عین جوانی میں؛ آپ (ع) کی آنکھیں قبلہ کی طرف لگی ہوئی تھیں جبکہ زہر کی شدت سے آپ (ع) کے جسم مبارک پر ہلکا سا رعشہ بھی طاری تھا۔ آپ (ع) کے لبوں سے بمشکل "مہدی" کا نام دہراتے رہے اور پھر مہدی آہی گئے اور چند لمحے بعد آپ (ع) اور آپ (ع) کے فرزند مہدی کے سوا کوئی بھی کمرے میں نہ تھا اور راز و نیاز اور امانتوں اور وصیتوں کے لمحات تیزی سے گذر رہے تھے اور ابھی آفتاب طلوع نہيں ہوا تھا کہ گیارہویں امام معصوم کی عمر مبارک کا آفتاب غروب ہوا اور آسمان و زمین پر سوگ و عزا کی کیفیت طاری ہوئی۔"اَلسَّلامُ عَلَيكَ يا مَولايَ يا اَبامُحَمَّدِ الحَسَنِ بنِ عَليٍّ الهادي الْمَهْدي وَ رَحْمَةُ اللّهِ وَ بَرَکاتُهُ. اَلسَّلامُ عَلَيْكَ يا وَليَّ اللّهِ وَابنَ اَولِيائِه. اَلسَّلامُ عَليكَ يا حُجَّة اللّهِ وَ ابنَ حُجَّتِهِ. اَشْهَدُ يا مَولايَ اِنَّكَ اَقَمْتَ الصَّلوةَ وَ آتَيْتَ الزَّکوةَ وَ اَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَ نَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ دَعَوْتَ اِلی سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِکْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ عَبَدتَ اللّهَ مُخْلِصا حَتّي آتیک اليَقينُ"۔

    سلام ہو آپ پر اے میرے مولا اے ابا محمد حسن بن علی الہادی المہدی اور اللہ کی رحمت اور برکتیں۔ سلام ہو آپ پر اے اللہ کے ولی اور اللہ کے اولیاء کے فرزند۔ سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور اے حجت خدا کے فرزند۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز بپا رکھی اور زکواة ادا کی اور نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا اور ’’اپنے پروردگار کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دی اور اخلاص کے ساتھ تا دم شہادت اللہ کی عبادت اور بندگی کی۔ 

    زندگی دشمن کے محاصرے میں

    مامون کی موت کے بعد معتصم عباسی بغداد میں داخل ہوا اور لوگوں سے اپنے لئے بیعت لی اور اس کے بعد حکومت میں اعلی مناصب پر براجماں ترکوں کی مدد سے بغداد کے شمال مشرق میں شہر "سامرا" کی بنیاد رکھی۔ اس شہر میں اس نے ایک محلہ فوجیوں کو مختص کیا جس کو عسکر کہا جانے لگا۔ عباسی حکمران اپنے عباسی اور اموی اسلاف کی مانند شیعیان آل محمد (ص) اور بطور خاص فرزندان رسول (ص) ائمہ طاہرین (ع) سے خائف رہتے تھے چنانچہ سامرا کی تعمیر کے بعد دسویں امام حضرت امام علی النقی الہادی علیہ السلام اور آپ (ع) کے فرزندوں ـ بالخصوص امام حسن عسکری علیہ السلام کو عسکر کے محلے میں نظر بند رکھا گیا اور یہ محلہ آل محمد (ص) کے جبری مسکن میں تبدیل ہوا۔ امام حسن عسکری علیہ السلام کا محاصرہ اس قدر شدید تھا کہ اہل خاندان اور دوستوں کا آپ (ع) سے رابطہ تقریبا ناممکن تھا۔ 

    دیدار سے محرومی

    امام حسن عسکری علیہ السلام چھ سال کے مختصر عرصے تک منصب امامت الہیہ پر فائز رہے اور آپ (ع) کی امامت کا پورا دور محلہ عسکر میں گذرا۔ شیعیان غالبا آپ (ع) کے فیض دیدار سے محروم تھے اور شیعیان و پیروان اہل بیت (ع) کی خبریں اور معلومات چند ہی افراد کے ذریعے امام (ع) کو پہنچتی تھیں اور آپ (ع) کے فرامین اور احکامات بھی ان ہی افراد کے ذریعے شیعیان عالم کو پہنچا کرتے تھے۔ یہ لوگ خفیہ طور پر محلے کی نگرانی کرنے والے فوجی دستوں میں نفوذ کرچکے تھے یا مختلف طریقوں سے محلے میں آمد و رفت کیا کرتے تھے۔

    امام مہدی علیہ السلام کی عمرابھی صرف پانچ سال کی ہوئی تھی کہ خلیفہ معتمد بن متوکل عباسی نے مدتوں قید رکھنے کے بعد امام حسن عسکریؑ کوزہردےدیا ۔ جس کی وجہ سے آپ بتاریخ ۸ ربیع الاول ۲۶۰ ہجری مطابق ۸۷۳ ء بعمر ۲۸ سال رحلت فرماگئے ”وخلف من الولد ابنہ محمد “ اورآپ نے اولاد میں صرف امام محمد مہدی کوچھوڑا ۔ (نورالابصارص ۱۵۲ دمعة الساکبة ص ۱۹۱ )
      علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ جب آپ کی شہادت کی خبرمشہورہوئی ، توسارے شہرسامرہ میں ہلچل مچ گئی ، فریاد وفغاں کی آوازیں بلند ہوگئیں ، سارے شہرمیں ہڑتال کردی گئی ۔ یعنی ساری دکانیں بند ہو گئیں ۔ لوگوں نے اپنے کاوربارچھوڑدئے۔ تمام بنی ہاشم ،حکام دولت ، منشی ،قاضی ، ارکان عدالت اعیان حکومت اور عامہ خلائق حضرت کے جنازے کے لئے دوڑپڑے ،حالت یہ تھی کہ شہرسامرہ قیامت کامنظرپیش کررہاتھا ۔نماز سے فراغت کے بعد آپ کواسی مکان میں دفن کردیاگیا جس میں حضرت امام علی نقی علیہ السلام مدفون تھے ۔( نورالابصار ص ۱۵۲ )

    امام حسن عسکری کی وفات کے بعد نمازجنازہ حضرت امام مہدی علیہ السلام نے پڑھائی (ملاحظہ ہو ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۹۲ وجلاٴالعیون ص ۲۹۷ ) علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ نمازکے بعد آپ کوبہت سے لوگوں نے دیکھا اور آپ کے ہاتھوں کا بوسہ دیا (اعلام الوری ص ۲۴۲ ) علامہ ابن طاؤس کابیان ہے کہ ۸ ربیع الاول کوامام حسن عسکری کی وفات واقع ہوئی اور ۹ ربیع الاول سے حضرت حجت کی امامت کا آغازہوا ہم ۹ ربیع الاول کوجوخوشی مناتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے (کتاب اقبال) علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ ۹ ربیع الاول کوعمربن سعد بدست مختار قتل ہواہے ۔(زادالمعاد ص ۵۸۵)۔جوعبداللہ بن زیاد کا سپہ سالارتھا جس کے قتل کے بعد آل محمد نے پورے طورپرخوشی منائی ۔