b 11ذی القعد(1437ھ) ولادت حضرت امام رضاعلیہ السلام کے موقع پر
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/11/12 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 5جمادی الاول(1446ھ)ولادت حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 10ربیع الثانی(1446ھ)وفات حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے موقع پر
  • 8ربیع الثانی(1446ھ)ولادت امام عسکری علیہ السلام کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    11ذی القعد(1437ھ) ولادت حضرت امام رضاعلیہ السلام کے موقع پر


    صحیفہ امام رضا علیہ السلام

    تعریف ِ خداوندی میں امام علي رضا علیہ السلام کی دعائیں۔

    ۱- خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کے متعلق آنحضرت کی دعا

    پاک و پاکیزہ ہے وہ جس نے اپنی مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیداکیا اور اُن کو اپنی حکمت کے تحت محکم اور مضبوط خلق فرمایا۔ اپنے علم کی بنیاد پر ہرچیز کو اپنے مقام پر قرار دیا۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے، جانتا ہے۔ اُس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ (کتابِ توحید،شیخ صدوق:۱۳۷۔ عیون الاخبار،ج۱:ص۱۱۸)۔

    ۲۔ مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں آنحضرت کی دعا

    پاک و پاکیزہ ہے نو رکو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے تاریکی کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے پانیوں کو خلق کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے آسمانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زمینوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے ہواؤں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے سبزے کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زندگی اور موت کو پید اکرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے مٹی اور بیابانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے خدا اور تعریف و ثناء اُسی کیلئے ہے۔ (دعوات:۹۳، بحارالانوارج۹۴، ص۲۰۶)۔

    ۳۔ خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

    اے اللہ! تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور اپنے ہاتھ تیری طرف بلند کئے ہیں، باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے تیری عبادت میں سستی کی ہے اورتیری اطاعت میں کوتاہی کی ہے۔ اگر میں حیاء کے راستے پر چلاہوتا تو طلب کرنے اور دعا کرنے سے ڈرتا۔ لیکن اے پروردگار! جب سے میں نے سنا ہے کہ تو نے گناہگاروں کو اپنے دربار میں بلایا ہے اور اُن کو اچھی طرح بخشنے اور ثواب کا وعدہ کیا ہے، تیری ندا پر لبیک کہنے کیلئے آیا ہوں اور مہربانی کرنے والوں کے مہربان کی محبت کی طرف پناہ لئے ہوئے ہوں۔

    اور تیرے رسول کے وسیلہ سے جس کو تو نے اہلِ اطاعت پر فضیلت عطا کی ہے، اپنی طرف سے قبولیت اور شفاعت عطا کی ہے، اس کے چنے ہوئے وصی کے وسیلہ سے کہ جو تیرے نزدیک جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والا مشہور ہے، عورتوں کی سردار فاطمہ کے صدقہ میں اور ان کی اولاد جو رہنما اور اُن کے جانشین ہیں، کے وسیلہ سے، اُن تمام فرشتوں کے وسیلہ سے کہ جن کے وسیلہ سے تیری طرف جب متوجہ ہوتے ہیں اور تیرے نزدیک شفاعت کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہیں، وہ تیرے دربار کے خاص الخاص ہیں، میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔

    پس ان پر درود بھیج اور مجھے اپنی ملاقات کے خطرات سے محفوظ فرما۔ مجھے اپنے خاص اور دوست بندوں میں سے قرار دے۔ اپنے سوال اور گفتگو میں، میں نے اُسے مقدم کیا ہے۔ جو تیری ملاقات اور دیدار کا سبب بنے اور اگر ان تمام چیزوں کے باوجود میری دعاؤں کو رد کردے گا تو میری اُمیدیں نااُمیدی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس طرح جیسے ایک مالک اپنے نوکر کے گناہوں کو دیکھے اور اُسے اپنے دربار سے دور کردے۔ ایک مولا اپنے غلام کے عیوب کو ملاحظہ کرے اور اُس کے جواب سے اپنے آپ کو روک لے۔

    افسوس ہے مجھ پرکہ ہر طرف پھیلی ہوئی تیری رحمت میرے شامل حال نہ ہو۔ اگر مجھے اپنے دربار سے دور کر دے گا تو تیرے دربار کے بعد کس کے دربار کی طرف رجوع کروں گا۔ اگر تو میری دعا کیلئے اپنی قبولیت کے دروازے کھول دے گا اور مجھے اپنی خواہشات کے پانے کے ساتھ خوش کرے تو تو ایسا مالک ہوگا کہ جس نے اپنے لطف و کرم کا آغاز کیا ہے۔ اُس کو انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ تو ایسا مولا ہوگا جس نے اپنے بندے کی کوتاہیوں سے درگزر کیا ہے اور اُس پر رحم فرمایا ہے۔ اس حال میں میں نہیں جانتا کہ تیری کونسی نعمت کا شکریہ ادا کروں۔ کیا اُس وقت جب تو اپنے فضل اور بخشش کی وجہ سے مجھ سے راضی ہوگا اور میرے گناہوں کو معاف فرمائے گا، یا اُس وقت جب تو اپنے عفو و بخشش میں زیادتی کرتے ہوئے اپنے کرم و احسان کا آغاز کرے گا۔

    اے اللہ! میری خواہش و تمنا ایسے مقام ہیں جو ایک فقیر اور نااُمید بندے کا مقام ہے۔ وہ یہ ہے کہ میرے گذشتہ گناہوں کو معاف فرما اور باقی عمر میں مجھے گناہوں سے محفوظ فرما۔ میرے ماں باپ جو گھر اور اہلِ خانہ سے دور مٹی کے نیچے ہیں، اُن کو معاف فرما۔

    اُن کی تنہائی کو اپنے احسان کے نور سے دور فرما اور اُن کے خوف کو اپنی بخشش کے آثار کے ساتھ محبت میں تبدیل فرما۔

    اُن کے نیک لوگوں کو ہر وقت نعمت اور خوشی عطا فرما۔ اُن کے گناہگاروں کیلئے مغفرت اور رحمت عنایت فرما تاکہ تیری رحمت اور مہربانی کے صدقہ سے قیامت کے خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔ اپنی رحمت کے وسیلہ سے اُن کو جنت میں جگہ مرحمت فرما۔ میرے اور اُن کے درمیان اُس عظیم نعمت کے متعلق پہچان اور آشنائی برقرار فرما تاکہ پہلی اور بعد والی تمام خوشیاں میرے شامل حال ہوجائیں۔ اے میرے سردار! اگر میرے اعمال میں ایسی چیز موجود ہے جو اُن کی عزت اور مقام میں اضافہ اور زیادتی کا سبب بن رہی ہے تو اُسے ان کے نامہ اعمال میں شامل فرما اور مجھے اُن کے ساتھ رحمت میں شریک فرما۔ اُن پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے بچپنے میں میری تربیت کی۔  (بحار،ج۸۷، ص۲۸۰، مستدرک الوسائل، ج۴، ص۶۱۵)۔

    ۴۔ مناجات کے متعلق  آنحضرت کی دعا

    اے اللہ! تیری قدرت روشن ہوئی۔ تیرے لئے کوئی ہیبت و شکل پیدا نہ ہوئی ۔ لوگوں نے اس لئے تجھے نہ پہچانا اور محدود کر دیا اور یہ کام اُن کا تیرے ساتھ اُن کے اعتقاد کا منافی ہے۔

    اے اللہ! میں اُن سے برأت طلب کرتا ہوں جو تجھے تیری مخلوقات کے ذریعے سے پہچاننا چاہتے ہیں۔ تیری مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ تجھے پا نہ سکیں گے۔ اگر وہ تجھے پہچان لیں تو تیرے عذاب سے جو ظاہر ہے، وہ انہیں تیری طرف بلاتا ہے۔

    اے اللہ! تیری مخلوقات میں ہی تیرے تک پہنچنے کا راستہ موجود ہے۔ لیکن انہوں نے تیری مخلوق کے ساتھ تجھے تشبیہ دی۔ اسی وجہ سے انہوں نے تجھے نہیں پہچانا اور تیری نشانیوں کو اپنا خدا بنا لیا۔ ایسی ہی تیری صفت بیان کی۔ اے اللہ! جس چیز کے ساتھ انہوں نے تیری توصیف کی ہے، تو اُس سے بہتر اور بلند ہے۔

    اے ہر آواز کو سننے والے اور ہر زوال پذیر ہونے والے سے سبقت لینے والے اور اے ہڈیوں کو بوسیدہ ہونے کے بعد زندہ کرنے والے اور موت کے بعد اُن کو زندہ کرنے والے! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ مجھے اور تمام موٴمنین کو ہر غم و تکلیف سے رہائی عطا فرما۔ تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔  (بحارالانوار، ج۹۴، ص۱۸۱)۔