سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/2/24 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
فهرست کتاب‌‌ لیست کتاب‌ها

فلسفہ توحید۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سیدعادل علوی

   فلسفہ توحید  

چوتھی قسط

آقای سیدعادل علوی مدظلہ                            ترجمہ:مرغوب عالم عسکری ہندی

گزشتہ شمارےمیں خداوندعالم کی صفات کےمتعلق بحث کی گئی تھی اور اب اس شمارے میں  بھی  اسی بحث  کو جاری رکھتے ہوئے اللہ کی مختلف صفتوں کے میں بحث کی گئی ہے۔

صفات ثبوتیہ

فہوسبحانہ وتعالیٰ قادر۔

خداہرشئے پر قادر ہے خواہ  وہ کسی کام کو اپنے قصد وارادہ سے انجام دے یا نہ دے کیوں؟ اس لئے کہ عالم اپنے سکون وحرکات ،اجسام واعراض میں تغیر پذیر ہونے کے اعتبار سے حادث ہے جس کیلئے ایک ایسے موثر کاہونالازم ہے جو قادر ومختار ہو ورنہ موثر کاممکن ہونے کے ساتھ ساتھ اثر سے تعلق لازم آئے گا جس کی وجہ سے یاعالم قدیم ہوجائے گایا موثر حادث۔۔۔ اوریہ دونوں صورتیں یونی عالم کا قدیم ہونایا موثر کا حادث ہونا باطل ہے لہذا ثابت ہو گیا کہ خدا ایک ،قادر ومختار ہے۔

وہو عالم۔

خدا مختار ہے ۔ اور ہر مختار عالم ہوتاہے اس لئے کہ اس کافعل  اس کے ارادے کا تابع ہوتاہے اورعلم کے بغیر ارادہ ممکن نہیں لہذاخدا کا عالم ہونا ضروری ہے۔

دوسری  دلیل ۔خدا افعال محکمہ کا فاعل ہے کہ جس کا مشاہدہ مخلوقات خدا کے درمیان نیز آیات ملکیہ نفسانیہ کی صورت میں ہر ذی شعور پر واضح وظاہر ہے پس جس کی شان ایسی ہو کہ افعال محکمہ کاصدور اس کی ذات سے ہو تو اس کا عالم ہونا ضروری ہے۔

اس کا علم تمام کلیات وجزئیات کو سمیٹے ہوئے ہے اسی طرح اس کی طرف تمام علوم کی نسبت مساوی ہے وہ اسرار و رموز کاجاننے والا ہے کوئی خشک وتر صغیر وکبیر ایسا نہیں ہے جو اس کے علم میں  نہ ہو حتیٰ وہ پتہ جو درخت سے زمین پر گرتاہے وہ بھی اس کے علم کے دائرے کے اندرہے۔

انہ  حی ۔

خدا"حی" یعنی زندہ ہے اس لئے کہ عالم وقادر ہے اور علم وقدرت کے مجموعے ہی کانام "حی" ہے۔

انہ مرید۔

خدامرید ہے اس لئے کہ امر نہی کرتاہے افعال کی ایجادایک خاص وقت میں اس کے اختصاص پر دلیل ہے جس کا وجود ارادہ کے بغیر ناممکن ومحال ہے لہذا خدا مریدہے۔

انہ مدرک۔

خدا مدرک یعنی ہر شئے کا ادراک کرتاہے اس لئے کہ وہ حی ہے اور صفت ادراک صفت علم سے اخص ہے جیسا کہ دلائل نقلیہ یعنی آیات وروایات سے ظاہر ہوتاہے۔

انہ قدیم

یعنی خداہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہے گا اس لئے کہ وہ واجب الوجود ہے اور واجب الوجود کیلئے مطلقاً عدم محال ہے وہی اول ہے وہی آخر ہے وہی ظاہر ہے اوروہی باطن ہے۔

انہ متکلم صادق

خدا  متکلم  ہے یعنی جس چیز میں چاہتاہے کلام پیدا کردیتاہے خدا کا متکلم ہونا  آیات و روایات نیز اجماع کے ذریعے ثابت ہے۔

خدا جھوٹ نہیں بولتا اس لئے کہ جھوٹ امر قبیح ہے اورخدا ہر بری شئے سے پاک ومنزہ ہے خدا جہالت ،عجز و غفلت نیز جملہ نقائص سے بری ہے اس لئے کہ وہ کمال مطلق ومطلق کمال ہے تمام صفات کمالیہ از جہات گوناگوں اس کی ذات میں مجتمع ہیں۔

وہ یکتاہے۔ وہ ایسا واحد ہے جس کا کوئی  مثیل نہیں ۔وہ ایسا قدیم ہے جو ہمیشہ سے ہے اورہمیشہ رہےگا وہ ایسا سمیع وبصیر ہے جس سے خلائق متصف نہیں "ولم یکن لہ کفواً احد"  اس کا کوئی  ہمسر نہیں۔

پسندیدہ و دلنشیں ہے مولائے کائنات کاقول جو انھوں نے نہج البلاغہ میں ارشاد فرمایا:" کمال الاخلاص لہ نفی الصفات عنہ لشھادة کل موصوف انہ غیر الصفة و شھادة کل صفة انھا غیر الموصوف فمن وصف اللّٰہ سبحانہ فقد قرنہ ومن قرنہ فقد ثناہ و من ثناہ فقد جزاہ و من جزاہ فقد جھلہ"

کمال اخلاص یہ ہے کہ اس سے صفتوں کی نفی کی جائے کیوں کہ ہر صفت شاہد ہے کہ وہ اپنے موصوف کی غیر ہے اور ہر موصوف شاہد ہے کہ وہ صفت کے علاوہ کوئی چیز ہے لہٰذا جس نے ذات الٰہی کے علاوہ صفات مانیں اس نے ذات کا ایک دوسرا ساتھی مان لیا اور جس نے اس کی ذات کا کوئی اور ساتھی مانا‘جو دوئیت کا قائل ہوا اس نے اسے قابل تقسیم وتجزیہ جانا اورجس نے اسے قابل تقسیم وتجزیہ جانا اس نے  اللہ کی معرفت سے غفلت برتی۔

دعائے صباح میں مولائے کائنات نے ارشاد فرمایا: " يا من دَلَعَ لسان الصباح بِنُطْقِ تبَلُّجِهِ، وسَرَّح قِطع الليل المظلم بغياهب تلجلُجه، وأتقن صنع الفَلك الدوّار في مقادير تبرُّجه، وشعشع ضياء الشمس بنور تأججه، يا من دل على ذاته بذاته، وتنزه عن مجانسة مخلوقاته، وجلّ عن ملاءمة كيفياته، يا من قَرُبَ من خطرات الظُنون، وبَعُدَ عن لحظات العيون، وعلم بما كان قبل أن يكون"

ترجمہ: جس نے صبح کی زبان کو روشنی کی گویائی دی اور اندھیری رات کے ٹکڑوں کو لرزتی تاریکیوں سمیت ہنکا دیا اور گھومتے آسمان کی ساخت کو اسکے برجوں سے محکم کیا اور سورج کی روشنی کو اسکے نور فروزاں سے چمکایا۔

 اے وہ جس نے اپنی ذات کو دلیل بنایا جو اپنی مخلوقات کا ہم جنس ہونے سے پاک اور اسکی کیفیتوں کی آمیزش سے بلند ہے اے وہ جو ظنی خیالوں سے قریب ہے اور آنکھوں کی دید سے دور ہے اور ہونے والی چیزوں کوہونے سے پہلے جان چکا ہے ۔

الابذکر اللہ تطمئن القلوب