آخری خبریں
- مناسبت » 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
- مناسبت » 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
- مناسبت » 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
- مناسبت » 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
- مناسبت » 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
- مناسبت » 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
- مناسبت » 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
- مناسبت » 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
- مناسبت » رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
- مناسبت » 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
اتفاقی خبریں
- مناسبت » 28صفر(1437ھ)رحلت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موقع پر
- خبر (متفرقه) » انتہا پسندی اور تکفیریت کے خلاف بین الاقوامی کانفرنس کاآغاز
- مناسبت » 11 ذی قعدہ(1440ھ)ولادت باسعادت حضرت امام رضا علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 30 ذی قعدہ (1440ھ)شہادت حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » یکم ذی قعدہ(1440ھ)ولادت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ عليہا کےموقع پر
- مناسبت » چهلم حضرت امام حسین علیه السلام
- مناسبت » 7 ذی الحجہ (1440ھ)شہادت حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
- خبر (متفرقه) » حضرت آیت اللہ سیدعادل علوی لبنان کے بعض طلاب ،علماء اورمجاہدین کو لیکچردیتے ہوئے
- دیدار » زیارت اربعین کیلئےجانےسے پہلےلبنان کےبعض طلاب کا سیدعادل علوی سے ملاقات
- مناسبت » بمناسبت شہادت امام جعفرصادق علیہ السلام
- خبر (متفرقه) » مجلہ الکوثرماہ محرم الحرام عام(1437ھ)کا شمارہ "33" میں دومقالیں چھپ چکے ہیں۔
- مناسبت » 4شعبان(1437ھ)ولادت حضرت عباس علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ولادت باسعادت امام زین العابدین علیہ السلام
- مناسبت » 18ذی الحجہ (1436ھ)عیدسعیدغدیرکے موقع پر
- خبر (متفرقه) » انٹرنیشنل" نمایشگاه کتاب" کےموقع پر بحرین میں مؤسسه تبلیغ وارشاد کی شرکت
زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
- مناسبت » حضرت علی علیہ السلام کی ولادت باسعادت
- مناسبت » 25 شوال (1436ھ)شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » ۲۱ رمضان (۱۴۳۵ہجری)حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کا دن
- مناسبت » ولادت باسعادت جناب حضرت علی اکبر علیہ السلام
- مناسبت » ۲۸ صفر حضرت محمد مصطفی (ص)کی رحلت کا دن ہے۔
- مناسبت » شهادت امام حسن عسکری علیه السلام (1436ہجری)
- مناسبت » 28صفر(1438ھ)شہادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » جناب معصومہ قم کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے
- مناسبت » 21رمضان (1436ھ)شہادت امیرالمومنین علیہ السلام کےموقع پر
- مناسبت » 15 شعبان (1436ھ)ولادت باسعادت امام مہدی علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 28 صفر(1437ھ )شہادت امام حسن علیہ السلام کے موقع پر
- مناسبت » 15رمضان(1437ھ)ولادت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کےموقع پر
- مراسم » 13ممالک سے تعلق رکھنے والے 190ناشرین کی کتابوں کی نویں عالمی نمائش میں شرکت کہ جو کربلا کے مقدس روضوں کی طرف سے لگائی گئی ہے
- پیام » مظلوموں کی صداپرلبیک کہنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔
- مناسبت » 13 رجب حضرت مولا علي علیہ السلام كي ولادت با سعادت کادن
![](http://www.alawy.net/upload/3788.jpg)
امام جواد(ع) کی زندگی کا مختصر جائزہ
امام جواد، اپنے والد امام رضا کی مبارک زندگی کے تقریبا آخری حصے میں، اس دنیا میں تشریف لائے اور اپنے وجود گرامی سے سلسلہ امامت کے منقطع ہونے کا گمان کرنے والوں کی باطل امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
امام جواد علیہ السلام اخلاق واوصاف میں انسانیت کی اس بلندی پر تھے جس کی تکمیل رسول اور آل رسول ﷺ کا طرہ امتیاز تھی۔ ہر ایک سے جھک کر عاجزی سے ملنا، ضرورت مندوں کی حاجت روائی کرنا، مساوات اور سادگی کو ہر حالت میں پیش نظر رکھنا، غربا کی پوشیدہ طور پر خبر لینا، دوستوں کے علاوہ دشمنوں تک سے اچھا سلوک کرتے رہنا، مہمانوں کی خاطر داری میں انہماک اور علمی اور مذہبی پیاسوں کے لئے فیصلہ کے چشموں کا جاری رکھنا آپ کی سیرت حیات مبارک کے نمایاں پہلو تھے۔
امام جواد (ع) 17 سال تک امامت کے الہی منصب پر فائز رہے اور امت محمدی کی ہدایت کے فرائض کو انجام دیتے رہے۔ آخر کار امام جواد 25 سال کی عمر میں، جوانی کے ایام میں 220 ہجری میں شہر کاظمین میں شہید ہوئے اور اسی شہر میں اپنے جدّ حضرت موسی بن جعفر الکاظم (ع) کے دامن میں دفن ہوئے۔
مدینہ رسول سے فرزند رسول کو طلب کرنے کی غرض چونکہ نیک نیتی پرمبنی نہ تھی،اس لیے عظیم شرف کے باوجود آپ حکومت وقت کی کسی رعایت کے قابل نہیں متصور ہوئے معتصم نے بغداد بلوا کرآپ کوقید کر دیا۔
ایک سال تک آپ نے قید کی سختیاں صرف اس جرم میں برداشت کیں کہ آپ کمالات امامت کے حامل کیوں ہیں اورآپ کوخدا نے یہ شرف کیوں عطا فرمایا ہے بعض علماء کا کہنا ہے کہ آپ پراس قدرسختیاں تھیں اوراتنی کڑی نگرانی اورنظربندی تھی کہ آپ اکثراپنی زندگی سے بیزارہوجاتے تھے آخر کار وہ وقت آ گیا کہ آپ صرف ۲۵/ سال کی عمرمیں قیدخانہ کے اندرآخری ذی قعدہ معتصم کے زہرسے شہید ہو گئے۔
شہادت کے بعد امام علی نقی علیہ السلام نے آپ کی تجہیزوتکفین اورنمازجنازہ پڑھائی اوراس کے بعد آپ مقابرقریش اپنے جد نامدار حضرت امام موسی ٰکاظم علیہ السلام کے پہلومیں دفن کئے گئے ۔
امام جواد(ع) کے چند اقوال
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بہت سے بزرگ مرتبہ علماء نے آپ سے علوم اہل بیت کی تعلیم حاصل کی آپ کے لیے مختصرحکیمانہ اقوال کابھی ایک ذخیرہ ہے، جیسے آپ کے جدبزرگوارحضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کے کثرت سے پائے جاتے ہیں جناب امیرعلیہ السلام کے بعدامام محمدتقی علیہ السلام کے اقوال کوایک خاص درجہ حاصل ہے ۔ انہیں گوہربار کلمات میں سے کچھ آپ لوگوں خدمت پیش کرتے ہیں۔
قالَ الإمام الجواد عليهالسلام : نِعْمَةٌ لاتُشْكَرُ كَسِيَّئَةٍ لاتُغْفَرُ.
وہ نعمت جس کا شکرنہ ادا کیا جائے اُس گناہ کی طرح ہے جسے بخشا نہ گیا ہو۔ (بحارالانوار، ج۷۵، ص۳۶۴)
قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنِ اسْتَحْسَنَ قَبيحاً كانَ شَريكاً فيهِ.
جس نے کسی برائی کی تائید کی (اور اس پر راضی رہا) تو وہ اس (کے گناہ) میں بھی شریک ہے(بحارالانوار، ج۷۵، ص۸۲)
قالَ الإمام الجواد عليهالسلام: لَوْ سَكَتَ الْجاهِلُ مَا اخْتَلَفَ النّاسُ. جاہل اگر خاموش رہے تو لوگوں میں کبھی اختلاف نہ ہو۔ (بحارالانوار، ج ۷۵، ص۸۱)
قالَ الإمام الجواد عليه السلام:مَنْ زارَ قَبْرَ أخيهِ الْمُؤْمِنِ فَجَلَسَ عِنْدَ قَبْرِهِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَ وَضَعَ يَدَهُ عَلَي الْقَبْرِ وَقَرَءَ ’’إنّا أنْزَلْناهُ في لَيْلَةِ الْقَدْرِ‘‘ سَبْعَ مَرّات، أمِنَ مِنَ الْفَزَعِ الاْكْبَرِ.
جو شخص اپنے مومن بھائی کی قبر پر حاضر ہو اور رو بقبلہ بیٹھے اور اپنے ہاتھ کو اسکی قبر پر رکھ کر سورۂ ’’انّا انزلناہ‘‘ کی سات مرتبہ تلاوت کرے تو وہ میدان حشر کی سختیوں سے امان میں رہے گا۔ (اختيار معرفة الرّجال، ص 564، ح 1066)
قالَ الإمام الجواد عليه السلام : التَّوْبَةُ عَلي أرْبَع دَعائِم: نَدَمٌ بِالْقَلْبِ، وَاسْتِغْفارٌ بِاللِّسانِ، وَ عَمَلٌ بِالْجَوارِحِ، وَ عَزْمٌ أنْ لايَعُودَ.
توبہ قبول ہونے کی چار شرطیں ہیں:دل میں احساس ندامت، زبان سے استغفار، گناہ کی تلافی (خدا یا بندے کا اگر کوئی حق ضائع کیا ہے تو اسکو ادا کرے) اور دوبارہ نہ دھرانے کا عزم۔ (ارشاد القلوب ديلمي، ص 160(
قالَ الإمام الجواد عليه السلام: مَنْ زَارَ قَبْرَ أَبِي بِطُوسَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَ مَا تَأَخَّر. جو شخص سرزمین طوس پر میرے پدر کی زیارت کرتا ہے، خداوندعالم اسکے ماضی و مستقبل کے تمام گناہ بخش دیتا ہے۔ (وسائلالشیعه، ج۱۴، ص۵۵۰)