سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    25شوال(1441ھ)شہادت حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے موقع پر

    شہادت حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام 

    امام صادق علیہ السلام کا مقام

    امام جعفرصادق علیہ السلام مقام ومنزلت  ،  شان و شوکت اور عظمت  کے اعتبار سے  جامع شخصیت کے مالک تھے۔آپؑ  کی زندگی کے جس گوشے سے متعلق بات کی جائے بےنظیر و بے مثال ہے کہیں آپ کی علم کے چرچے ہیں تو کہیں آپ کی سخاوت کا ذکر عام ہے آپ کی صدق اللسانی کی بنیاد پر آپ کو صادق کہا گیا۔ آپ کا عفو و درگزر قابل ستائش ہے ۔ آپ میدان تقویٰ و زہد کے شہسوار ہیں تو میدان مناظرہ و دلیل کے شہنشاہ۔ غرض زندگی کےہر پہلو پر آپ نمایاں نظر آتےہیں۔

    امام ؑ  کی علمی عظمت اور شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ ابوالاسود کہتے ہیں کہ میں نے مسجد نبوی میں جعفر بن محمد (ع) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’مجھ سے پوچھ لو، پوچھ لو، قبل اس کے کہ مجھ کو کھو دو۔ کیونکہ میرے بعد تمہیں میری طرح حدیث رسول (ص) بیان کرنے والا نہیں ملے گا۔‘‘ مرکز علم مدینہ منورہ میں بیٹھ کر سلونی سلونی کا دعویٰ کرنا آسان بات نہیں ہے۔ یہ دعویٰ یا تو آپ کے دادا علی مرتضیٰ علیہ اسلام نے کیا تھا یا آپ نے کیا۔

    امامؑ   مشکلات اور سختیوں سے دچار

    امام صادق علیہ السلام بہت سختیوں سے دچار تھے، یہانتک کہ امام کو شرعی مسئلہ بتانے کی بھی اجازت نہیں تھی۔  ایسی شخصیت جو ایک مذہب کے رئیس ہیں اور کبھی آپ کے پاس چار ہزار شاگرد ہوتے ہیں وہ بھی مختلف علوم میں، لیکن آپ پر ایسا وقت بھی آ جاتا ہے جو یہ نہیں بتا سکتے کہ ایک ہی محفل میں تین طلاقیں دینا، ایک طلاق ہوتی ہے۔

     اس مسئلے کو بیان کرنے کا حق نہیں ہے۔ کیونکہ بعض لوگوں کی طاقت اس چیز کی متحمل نہیں ہے۔یہ  روایت روضہ کافی میں موجود ہےکہ  ایک شخص امام صادق علیہ السلام کے پاس آیا اور اپنے خواب کی تعبیر پوچھی۔ آپ کے پاس بنی عباس سے تعلق رکھنے والا ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، آپ نے اس شخص سے فرمایا کہ اس سے پوچھ لو۔ اس نے تعبیر بتائی، وہ شخص جواب لے کر باہر چلا گیا لیکن دوبارہ واپس پلٹ آیا، جب تعبیر بتانے والا شخص چلا گیا تو اس نے عرض کی کہ میں نے آپ سے تعبیر پوچھی تھی، آپ نے اس کے حوالے کر دیا اور اس شخص کی، بتائی ہوئی تعبیر کی تأئید بھی کر دی! جواب میں امام نے فرمایا ۔ آپ کو معلوم نہیں ہے کہ ہم کتنی سختیوں میں ہیں ۔

    امام صادق علیہ السلام کی شہادت

    آنحضرت بنی امیہ کی حکومت کے اواخر اور بنی عباسی حکومت کے اوائل میں زندگی کر رہے تھے اور بنی امیہ کے خلاف عوامی بغاوت اور بنی عباس کا لوگوں کے ساتھ مذھبی احساسات کے ساتھ استحصال کرکے اور لوگوں سے " الرضا من آل محمد ﷺ" کے عنوان سے بیعت لے کر حکومت پر قابض ہونے کا نزدیک سے مشاہدہ کررہے تھے اور ان حالات میں شیعوں اور محبان ا ہل بیت ؑکی امامت کے سنگین کام کو انجام دیتے رہے ۔

    آخر کار 65 سال کی عمر میں منصور دوانقی کی طرف سے مسموم ہوئے جس سے آنحضرت کی شہادت واقع ہوئی ۔ آپ کی شہادت کی تاریخ کے بارے میں دو قول نقل ہوئے ہیں ۔ بعض نے 15 رجب سن 148 ھ  اور بعض نے 25 شوال سن 148 بیان کیا ہے اور مشہور شیعہ مؤرخوں اور سیرہ نویسوں کے نزدیک دوسرا قول یعنی 25 شوال ہی معتبر ہے ۔

    آپ کی شہادت کے بعد حضرت امام موسی کاظم ؑنے بھائیوں اور افراد خاندان کے ہمراہ آنحضرت کے غسل و کفن کے بعد بقیع میں دفن کیا ۔