سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 18ذی الحجہ(1445ھ)عید غدیر خم تاج پوشی امام علی ؑ کے موقع پر
  • 7ذی الحجہ(1445ھ)شہادت امام محمد باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 29ذیقعدہ(1445ھ)شہادت امام محمد تقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    27رجب المرجب(1442ھ)عید سعید مبعث ، عالم بشریت کی نجات کا دن

    عید سعید مبعث 

    ستائیس رجب سنہ چالیس عام الفیل کو پیغمبراکرم ﷺغار حرامیں اپنے رب سے دعاؤمناجات میں مشغول تھے کہ یکایک فرشتۂ وحی حضرت جبریل نازل ہوئے اور اپنے ہمراہ مژدۂ رسالت لائےاورسورۂ علق کی آیات کی تلاوت کی۔" اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ - خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ عَلَقٍ - اقْرَأْ وَ رَبُّكَ الْأَكْرَمُ - الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ - عَلَّمَ الْإِنْسانَ ما لَمْ يَعْلَمْ «"
    "اس خداکا نام لیکر پڑھو جس نے پیداکیاہے۔ اس نے انسان کو جمے ہوئےخون سے پیداکیاہے۔ پڑھو اور تمھارا پروردگار بہت کریم ہے-جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے اورانسان کو وہ سب بتادیاہے جو اسے نہیں معلوم تھا"۔

    اس طرح خداکے نام اور توحید کے ساتھ تعلیم سے وحی و بعثت کا آغاز ہوا۔ سب سے پہلا سورہ جو رسول خدا ﷺ پر نازل ہوا اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے کا باعث بنا، سورۂ علق تھا۔اس سورے کی ساتویں اور آٹھویں آیت میں خدا فرماتاہے: " یقینا انسان سرکشی کرتاہے،   جب وہ اپنے آپ کو مستغنی اور بے نیاز سمجھنے لگتاہے"۔

    روز مبعث حقیقت میں ایسے پیغام کا پرچم بلند کئے جانے کا دن ہے جو بنی نوع انسان کیلئے بے مثال اور عظیم ہے۔ بعثت نے علم و معرفت کا پرچم بلند کیا ہے۔ دوسری طرف روز بعثت عدل، رسالت اور اعلی اخلاق کیلئے جدوجہد کا نام ہے۔ "بعثت لاتمم مکارم الاخلاق"
    مبعث انسان کی سعادت کی بنیاد اور ہمیشہ کیلئے خیر و برکات کا سرچشمہ ہے۔ روز بعثت کے دن کو منانا صرف مسلمانوں کا ہی وظیفہ نہیں بلکہ مظلوم بشریت کو چاہئے کہ وہ پیغمبر اسلام ﷺ  کے فرامین کا احترام اور قدردانی کرے کیونکہ انسان کی نجات ان تعلیمات میں پوشیدہ ہے۔
    وہ چیز جو عید سعید مبعث سے درس حاصل کرنے اور اس سے صحیح طور پر مستفید ہونے کیلئے ہمارے نزدیک اہمیت کی حامل ہونی چاہئے وہ اپنے فہم و درک کے مطابق بعثت کے پیغام کو سمجھنا ہے۔ مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بعثت پیغمبر اکرم ﷺ نے انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کیلئے اہداف و مقاصد بھی معین  کئے ہیں۔

    روایت میں ہے کہ"ما بعث اللہ نبیاً قط حتی یسترعیہ الغنم یعلمہ بذالک رعیة الناس" خد انے ہر گز کسی نبی کو مبعوث نہیں کیا جبکہ اس سے بھیڑ بکریوں کی چوپانی کا کام نہیں کرایا ، تاکہ وہ اس طریقہ سے انسانوں کی نگہبانی کا طریقہ سیکھ سکیں ۔(بحار الانوارج ۱۱ ، ص ۶۴)
    یعنی ایک تو رنج و تکلیف بر داشت کیا ، دوسرے کم شعور افراد سے مقابلہ میں صبر و تحمل کا تجربہ کیااور کوہ و صحرا اور فطرت و مادہ کی آغوش میں توحیدو عرفان کے عظیم سبق حاصل کئے ۔ 
    اور ایک حدیث میں آیاہے ” موسیٰ بن عمرا ن“ نے اپنے خدا سے سوال کیا کہ میں کس بناء پر اس مقام تک پہنچا؟خطاب قدر ت ہوا ، کیاتجھے وہ دن یاد ہے جب گوسفند کا ایک بچہ تیرے گلہ سے بھاگ گیا تھا ؟ پھر تو اس کو دوش پر اٹھا کرگوسفندوں کے گلہ میں واپس لے آیا، میں نے اسی بناء پر تجھے مخلوق کا سر پرست بنا دیا ہے۔ ( ایک جانور کے مقابلہ میں تیرا یہ عجیب و غریب تحمل و حوصلہ ، تیری عظیم روحی قدرت کی دلیل ہے۔ لہٰذا تو اس عظیم مقام کے لائق ہے۔