سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/2/24 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • 10 رجب (1444ھ)ولادت باسعادت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم رجب (1444ھ)ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
  • ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
  • رحلت حضرت محمداور امام حسن ؑ وامام رضا ؑکی شہادت کے موقع پر
  • 25محرم(1444ہجری)شہادت امام سجاد علیہ السلام کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر

    میلاد باسعادت صادقین( ع) 


    رسول گرامی اسلام  حضرت محمدمصطفیٰ ﷺ  کی ولادت باسعادت عام الفیل میں یعنی نزول وحی سے چالیس سال قبل ماہ ربیع الاول میں ہوئی۔

    لیکن یوم پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے۔ شیعہ محدثین و دانشوروں کی رائے میں آپ کی ولادت ۱۷ ربیع الاول کو ہوئی اور اہلسنّت کے مورخین نے آپ کا روز ولادت ۱۲ ربیع الاول تسلیم کیا ہے۔

    رسولِ خدا نے اس دنیا میں اس وقت آنکھ کھولی جب ان کے والد کا سایہ اٹھ چکا تھا، اسی لیے ایک قول کے مطابق رسولِ خدا کی تربیت بچپن سے ہی آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب کی زیر سرپرستی ہوئی۔

    حضرت عبدالمطلب نے پیدائش کے ساتویں دن بھیڑ ذبح کرکے اپنے پوتے کا عقیقہ کیا اور نام محمد رکھا، اس نومولود بچے کے لیے دایہ کی تلاش ہوئی اور چند روز کے لیے انہوں نے بچے کو ابولہب کی کنیز ثوبیہ کے حوالے کر دیا۔ اس کے بعد طائفہ بنی سعد کے معزز فرد ابوذویب کی مہربان و پاکدامن دختر حضرت حلیمہ نے آنحضرت کو اپنی تحویل میں لے لیا اور صحرا کی جانب لے گئیں تاکہ فطرت کی آغوش اور صحتمندانہ آزاد فضا میں ان بیماروں سے دور جو کبھی شہر مکہ کے لیے خطرہ پیدا کر دیتی تھیں۔ ان کی پرورش کرسکیں۔ قبیلہ بن سعد کے درمیان رسولِ خدا کی موجودگی حضرت حلیمہ اس نونہال کو ان کی والدہ کی خدمت میں لے گئیں تو انہوں نے آنحضرت کو دوبارہ اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کی چنانچہ حضرت آمنہ نے بھی ان سے اتفاق کیا۔

    پیغمبر اکرم پانچ سال تک صحراء کے دامن میں طائفہ بنی سعد کے درمیان زندگی بسر کرتے رہے۔ اس کے بعد آپ کو واپس والدہ اور دادا کے پاس بھیج دیا گیا۔ جب آپ کی عمر مبارک چھ سال ہوئی تو آپ کی والدہ ماجدہ حضرت عبداللہ کے مزار کی زیارت سے مشرف ہونے اور دونوں اناؤں سے ملاقات کرنے کی غرض سے یثرب گئیں۔ جہاں کا ایک ماہ تک قیام رہا وہ جب واپس مکہ تشریف لا رہی تھیں تو راستہ میں (ابواء) نامی مقام پر شدید بیمار ہو گئیں اور وہیں ان کا انتقال ہوا۔ اس حادثے سے آنحضرت بہت رنجیدہ ہوئے اور آپ کے مصائب میں دو گنا اضافہ ہو گیا، لیکن اس واقعے نے ہی آپ کو دادا سے بہت نزدیک کر دیا۔

    قرآن مجید نے ان مصائب و رنج و تکالیف کے زمانے کی یاد دلاتے ہوئے فرمایا:" أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَى "کیا اس نے تم کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانہ فراہم کیا۔

    ابھی آپ نے زندگی کی آٹھ بہاریں بھی نہ دیکھیں تھیں دادا کا بھی سایہ سر سے اٹھ گیا اور آپ حضرت عبدالمطلب کی وصیت کے مطابق اپنے چچا ابوطالب کے زیر سرپرستی آ گئے۔

    حضرت ابوطالب اور ان کی زوجہ فاطمہ بنت اسد کو پیغمبر اکرم ﷺ  بہت زیادہ عزیز تھے، وہ لوگ آپ کا اپنے بچوں سے زیادہ خیال رکھتے تھے، چنانچہ جس وقت کھانے کا وقت ہوتا تو حضرت ابوطالب اپنے بچوں سے فرماتے کہ پیارے بیٹے (حضرت محمد) کے آنے کا انتظار کرو۔

    رسول خدا حضرت فامہ بنت اسد کے بارے میں فرماتے ہیں:" حقیقی معنوں میں وہی میری ماں تھیں، کیونکہ وہ اکثر اپنے بچوں کو تو بھوکا رکھتیں مگر مجھے اتنا دیتیں کہ شکم سیر ہو کر کھاتا ان کے بچے میلے ہی رہتے مگر مجھے نہلا دھلا کر ہمیشہ صاف ستھرا رکھتیں"۔

    حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام 
    آپ کی ولادت باسعادت آپ بتاریخ ۱۷/ ربیع الاول ۸۳ ھ مطابق ۲۰۷ ءپیرکے دن مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے ۔

    آپ کی ولادت کی تاریخ کوخداوندعالم نے بڑی عزت دے رکھی ہے احادیث میں ہے کہ اس تاریخ کوروزہ رکھناایک سال کے روزہ کے برابرہے ولادت کے بعدایک دن حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام نے فرمایاکہ میرایہ فرزندان چندمخصوص افراد میں سے ہے جن کے وجود سے خدانے بندوں پراحسان فرمایاہے اوریہی میرے بعد میراجانشین ہوگا ۔

    علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ جب آپ بطن مادرمیں تھے تب کلام فرمایاکرتے تھے ولادت کے بعدآپ نے کلمہ شہادتین زبان پرجاری فرمایا۔
    اسم گرامی ،کنیت ،القاب آپ کااسم گرامی جعفر، آپ کی کنیت ابوعبداللہ ،ابواسماعیل اورآپ کے القاب صادق،صابروفاضل، طاہروغیرہ ہیں علامہ مجلسی رقمطرازہیں کہ آنحضرت نے اپنی ظاہری زندگی میں حضرت جعفربن محمدکولقب صادق سے موسوم وملقب فرمایاتھا اوراس کی وجہ بظاہریہ تھی کہ اہل آسمان کے نزدیک آپ کالقب پہلے ہی سے صادق تھا  ۔

    علامہ ابن خلکان کاکہناہے کہ صدق مقال کی وجہ سے آپ کے نام نامی کاجزو”صادق“ قرارپایاہے ۔جعفرکے متعلق علماء کابیان ہے کہ جنت میں جعفرنامی ایک شیرین نہرہے اسی کی مناسبت سے آپ کایہ لقب رکھاگیاہے چونکہ آپ کافیض عام نہرجاری کی طرح تھا اسی لیے اس لقب سے ملقب ہوئے۔