سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/2/24 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • 10 رجب (1444ھ)ولادت باسعادت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم رجب (1444ھ)ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
  • ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
  • رحلت حضرت محمداور امام حسن ؑ وامام رضا ؑکی شہادت کے موقع پر
  • 25محرم(1444ہجری)شہادت امام سجاد علیہ السلام کے موقع پر
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر

    حضرت ام البنین کی وفات 

    حضرت ام البنین کے والد گرامی ابوالمجْل حزام بن خالد یا حرام بن خالد قبیلہ بنی کلاب سے ان کا تعلق تھا۔

     آپ کی مادر گرامی لیلی یا ثمامہ بنت سہیل بن عامر بن مالک تھیں۔
    مورخین کے مطابق بنی‌ کلاب شجاعت و بہادری اور اخلاقی فضائل میں مشہور تھے اور یہی خصوصیات حضرت علیؑ کے ساتھ آپ کی شادی میں موثر ثابت ہوئے۔

    حضرت ام البنین کی تاریخ ولادت اور تاریخ وفات کے بارے میں کوئی دقیق معلومات تاریخی منابع میں ثبت نہیں۔ لیکن بعض مورخین نے مختلف تاریخی شواہد کی بنا پر آپ کی تاریخ ولادت کو 5 سے 9ھ کے درمیان قرار دیئے ہیں۔

    حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج

    حضرت فاطمہ زہراؑ کی رحلت کے بعد حضرت علیؑ نے اپنے بھائی عقیل سے جو نسب شناسی[نوٹ 1] میں مشہور تھے، ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے شادی کی۔

    اس شادی کا ثمرہ خدا نے چار بیٹوں کی صورت میں عطا کیا جن کے نام عباس، عبداللہ، جعفر اور عثمان ہیں۔

    آپ کے یہ چار بیٹے شجاعت اور دلیری میں اپنی مثال آپ تھے اس وجہ سے آپ کو ام البنین [بیٹوں کی ماں] کہا جاتا تھا۔ آپ کے یہ چار وں بیٹے کربلا میں اپنے بھائی اور امام، حسینؑ کے رکاب میں شہادت کے عظیم درجے پر فائز ہوئے۔

    کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ہی حضرت امام علیؑ کو یہ تجویز دی تھی کہ ان کو بجائے فاطمہ ام البنین کہہ کر پکارا جائے تاکہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے بچوں کو فاطمہ کہنے سے اپنی ماں حضرت فاطمہ زہرا(س) کی یاد تازہ نہ ہوجائے اور انہیں ماں پر گزرے تلخ حوادث آزار نہ پہنچائیں۔

    شیعہ علماء نے آپ کی شجاعت، فصاحت اور اہل‌ بیتؑ خاص کر امام حسینؑ کے ساتھ والہانہ محبت کی تعریف کی ہیں۔ شہید ثانی و عبدالرزاق مُقَرَّم کے مطابق ام‌البنین نے اپنے آپ کو خاندان رسالتؑ کی خدمت کے لئے وقف کر رکھی تھی اسی بنا پر اہل بیتؑ بھی آپ کے ساتھ احترام سے پیش آتے تھے اور عید کے ایام میں آپ سے ملاقات کے لئے جایا کرتے تھے۔

    آپ کی وفات

     آپ کی تاریخ وفات بعض مورخین کے نزدیک 13 جمادی الثانی 64ھ جبکہ بعض دوسرے مورخین 18 جمادی‌الثانی سن 64ھ ہے۔ اسی طرح بعض مورخین کے مطابق واقعہ کربلا کے بعد آپ کے زندہ ہونے کی کوئی معتبر دلیل موجود نہیں ہے مورخین کے مطابق آپ کا محل دفن قبرستان بقیع میں ہے۔