سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/5/8 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • 10 رجب (1444ھ)ولادت باسعادت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم رجب (1444ھ)ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
  • ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    یکم رجب (1441ھ) ولادت حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر

    ولادت  حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام

    شمع ہدایت کے پانچویں چراغ ، حضرت امام محمد باقر علیہ السلام  یکم رجب المرجب ۵۷ ھ یوم جمعہ مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اسم گرامی ”لوح محفوظ“کےمطابق اورسرورکائنات کی تعیین کے موافق ”محمد“تھا۔ آپ کی کنیت ”ابوجعفر“ تھی، اورآپ کے القاب کثیرتھے، جن میں باقر،شاکر،ہادی زیادہ مشہورہیں۔

    آپ ؑ کی والدہ دوسرے امام حضرت حسن بن علی علیہ السلام کی بیٹی تھیں اور والد علی بن حسین بن علی علیہم السلام تھے ،اس اعتبار سے آپ ؑ پہلے شخص ہیں جو ماں اور باپ کی طرف سے علوی ؑ فاطمی ؑ ہیں۔ 

    عبادت

                    آپ آباؤاجدادکی طرح بے پناہ عبادت کرتے تھے ساری رات نمازپڑھنی اورسارا دن روزہ سے گزارناآپ کی عادت تھی آپ کی زندگی زاہدانہ تھی، بورئیے پربیٹھتے تھے ہدایاجوآتے تھے اسے فقراء ومساکین پرتقسیم کردیتے تھے غریبوں پربے حدشفقت فرماتے تھے تواضع اورفروتنی، صبروشکرغلام نوازی صلہ رحم وغیرہ میں اپنی آپ نظیرتھے آپ کی تمام آمدنی فقراء پرصرف ہوتی تھی آپ فقیروں کی بڑی عزت کرتے تھے اورانہیں اچھے نام سے یادکرتے تھے ۔

                    آپ کے ایک غلام افلح کابیان ہے کہ ایک دن آپ کعبہ کے قریب تشریف لے گئے، آپ کی جیسے ہی کعبہ پرنظرپڑی آپ چیخ مارکررونے لگے میں نے کہا کہ حضورسب لوگ دیکھ رہے ہیں آپ آہستہ سے گریہ فرمائیں ارشادکیا،اے افلح شاید خدابھی انہیں لوگوں کی طرح میری طرف دیکھ لے اورمیری بخشش کاسہاراہوجائے، اس کے بعدآپ سجدہ میں تشریف لے گئے اورجب سراٹھایاتوساری زمین آنسوؤں سے ترتھی ۔

    علمی حیثیت:

    علامہ ابن شہرآشوب لکھتے ہیں کہ حضرت کا خود ارشاد ہے کہ علمنامنطق الطیر و اوتینا من کل شئی  ہمیں طائروں تک کی زبان سکھا گئی ہے اور ہمیں ہرچیز کا علم عطا کیا گیا ہے۔

    روضة الصفاء میں ہے : خداکی قسم! ہم زمین اورآسمان میں خداوند عالم کے خازن علم ہیں اور ہم ہی شجرہ نبوت اورمعدن حکمت ہیں ،وحی ہمارے یہاں آتی رہی اور فرشتے ہمارے یہاں آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے ظاہری ارباب اقتدار ہم سے جلتے اورحسد کرتے ہیں۔

    علامہ شبلنجی فرماتے ہیں کہ علم دین، علم احادیث،علم سنن اورتفسیر قرآن وعلم السیرت وعلوم وفنون ،ادب وغیرہ کے ذخیرے جس قدرامام محمد باقرعلیہ السلام سے ظاہر ہوئے اتنے امام حسین و امام حسین کی اولاد میں سے کسی اورسے ظاہرنہیں ہوئے۔ علامہ ذہبی لکھتے ہیں کہ آپ بنی ہاشم کے سرداراورمتبحر علمی کی وجہ سے باقرمشہورتھے ۔ آپ علم کی تہ تک پہنچ گئے تھے، اورآپ نے اس کے وقائق کو اچھی طرح سمجھ لیا تھا۔

    دمشق سے روانگی اورایک راہب کامسلمان ہونا

                    علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام قیدخانہ دمشق سے رہاہوکرمدینہ کوتشریف لئے جارہے تھے کہ ناگاہ راستے میں ایک مقام پرمجمع کثیرنظرآیا،آپ نے تفحص حال کیاتومعلوم ہواکہ نصاری کاایک راہب ہے جوسال میں صرف ایک باراپنے معبدسے نکلتاہے آج اس کے نکلنے کادن ہے حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام اس مجمع میں عوام کے ساتھ جاکربیٹھ گئے ،راہب جوانتہائی ضعیف تھا،مقررہ وقت پربرامدہوا،اوراس نے چاروں طرف نظردوڑانے کے بعدامام علیہ السلام کی طرف مخاطب ہوکربولا:

              ۱ ۔ کیاآپ ہم میں سے ہیں فرمایامیں امت محمدیہ سے ہوں۔

              ۲ ۔آپ علماء سے ہیں یاجہلاسے فرمایامیں جاہل نہیں ہوں۔

              ۳ ۔  آپ مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لیے آئے ہیں فرمایانہیں۔

              ۴ ۔  آپ عالموں میں سے ہیں کیا؟میں آپ سے کچھ پوچھ سکتاہوں، فرمایاضرورپوچھیے۔

              یہ سن کرراہب نے سوال کیا

            ۱ ۔ شب وروزمیں وہ کونساوقت ہے،جس کاشمار نہ دن میں ہے اورنہ رات میں ، فرمایاوہ سورج کے طلوع سے پہلے کاوقت ہے جس کاشماردن اوررات دونوں میں نہیں ،وہ وقت جنت کے اوقات میں سے ہے اورایسا مبترک ہے کہ اس میں بیماروں کوہوش آجاتاہے دردکوسکون ہوتاہے جورات بھرنہ سوسکے اسے نیندآتی ہے یہ وقت آخرت کی طرف رغبت رکھنے والوں کے لیے خاص الخاص ہے۔

              ۲ ۔  آپ کاعقیدہ ہے کہ جنت میں پیشاب وپاخانہ کی ضرروت نہ ہوگی؟کیا دنیا میں اس کی مثال ہے ؟ فرمایابطن مادرمیں جوبچے پرورش پاتے ہیں ان کافضلہ خارج نہیں ہوتا۔

              ۳ ۔  مسلمانوں کاعقیدہ ہے کہ کھانے سے بہشت کامیوہ کم نہ ہوگااس کی یہاں کوئی مثال ہے، فرمایاہاں ایک چراغ سے لاکھوں چراغ جلائے جاتے ہیں تب بھی پہلے چراغ کی روشنی میں کمی نہ ہوگی۔

              ۴ ۔  وہ کون سے دوبھائی ہیں جوایک ساتھ پیداہوئے اورایک ساتھ مرے لیکن ایک کی عمرپچاس سال کی ہوئی اوردوسرے کی ڈیڑھ سوسال کی، فرمایا”عزیز اورعزیرپیغمبرہیں یہ دونوں دنیامیں ایک ہی روزپیداہوئے اورایک ہی روزمرے پیدائش کے بعدتیس برس تک ساتھ رہے پھرخدانے عزیرنبی کومارڈالا(جس کاذکرقرآن مجیدمیں موجودہے) اورسوبرس کے بعدپھرزندہ فرمایا اس کے بعدوہ اپنے بھائی کے ساتھ اورزندہ رہے اورپھرایک ہی روزدونوں نے انتقال کیا۔

                    یہ سن کرراہب اپنے ماننے والوں کی طرف متوجہ ہوکرکہنے لگاکہ جب تک یہ شخص شام کے حدودمیں موجودہے میں کسی کے سوال کاجواب نہ دوں گاسب کو چاہئے کہ اسی عالم زمانہ سے سوال کرے اس کے بعدوہ مسلمان ہوگیا ۔