سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/5/8 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
موضوعات کی ترتیب آخری سوالات کوئی بھی سوال زیادہ دیکھیں جانے والی سوالات

آخری سوالات

کوئی بھی سوال

زیادہ دیکھیں جانے والی سوالات

زیارت جامعه کے ان جملات کا کیا مطلب هے مهربانی کر کے ان جملات کی وضاحت کیجئے ؟ ...

سوال: زیارت جامعه کے ان جملات کا کیا مطلب هے مهربانی کر کے ان جملات کی وضاحت کیجئے ؟ (بابي انتم وامي ونفسي واهلي ومالي ذكركم في الذاكرين واسماؤكم في الأسماء واجسادكم في الأجساد وارواحكم في الأرواح وانفسكم في النفوس واثاركم في الأثار وقبوركم في القبور) یعنی میرے باپ اور ماں، میری جان ، مال اور خاندان سب آپ پر فدا هوجائے ذکر کرنے والوں میں آپ کا ذکر ،ناموں میں آپ کے نام ،جسموں میں آپ کے جسم، روحوں میں آپ کے روح ، نفسوں میں آپ کے نفس آثار میں آپ کے آثار قبروں میں آپ کے قبور موجود هیں.

جواب  : میں نے زیارت جامعه کے بارے میں لکھنے والے مطبوعه رساله میں اس زیارت پر لکھی جانے والی  کتابیں ،تفسیریں اور شرحوں کا ذکر کیا هے ان میں سے ایک (الأنوار ألساطعة في شرح الزيارة الجامعة) نامی شیخ جواد کربلائی کی لکھی هوئی پانچ جلدوں پر مشتمل شرح هے جو  بهترین اور مفید شرحوںمیں سے هے اس کتاب کے جلد پنجم کےصفحه 301 سے 351 تک  ان جملوں کی وضاحت کی هے ان جملات میں موجود اعتقادی ،معرفتی، اور عرفانی مطالب کیلئے اس کا مطالعه کریں مثلا ذکر ، ذاکر اور مذکور کے معانی کی وضاحت کرنے کے بعد کهتے هیں (وكيف كان، فذكركم له سمّو وعلّو ورفعة وقدر ومنزلة بحيث لا نسبة بينها وبين غيرها من‏الأسماء) بهر صورت آپ کے ذکر کیلئے اتنی بلندی رفعت منزلت اور اتنا مقام حاصل هے که دوسرے ناموں کو اس کے ساتھ کوئی مقایسه اور مقابله  هی نهیں هے۔

یه اس صورت میں هے اگر ذکر مصدر   مفعول کی طرف اضافه هو  یعنی مذکور فیکم فی المذکورین یعنی ذاکرین کی زبان پرادا هونے والے ناموں میں تمهارے نام کو الگ خصوصیت حاصل هے

لیکن اگر فاعل کی طرف اضافه هو  یعنی تمهارا الله تعالی کا ذکر کرنا  ایک الگ امتیاز کے حامل هے نبی اکرم کا   الله تعالی کو ذکر کرنا ایک خاص  شرافت اور مرتبه  کا حامل هے چونکه آپ  معرفت اور قرب الهی کے آخری درجه پر حامل هیں تو کس میں طاقت موجودهے که وه تمهارے جیسے الله کا ذکر کرے پس بیشک تمهارے ذکر کو الگ امتیاز اور مرتبه حاصل هے .

یا (فی الذاکرین ) سے مراد ظرف هے یعنی تمهارے ذکر ، ذکر کرنے والوں کے ذکر میں موجود هے یا آپ ذکر کرنے  والے هونے کے ناطے ذکر کرنےوالوں میں موجود هیں پهلا احتمال اس لئے هے که چونکه تمهیں حقیقی معرفت حاصل هے لهذا حقیقی ذکر تمهارا ذکر هے بیشک کوئی بھی الله کا ذکر کرکے جو بھی  حمد اور صفت بیان کرتا هے وه  حمد تمهارے حمد اور  ذکر میں پهلے سے هی موجود هے گویا آپ کا ذکر کلی اور غیروں کا ذکر جزئیات کے مانند هے.

اور دوسرا احتمال اس لئے هے چونکه آپ ذاکروں کے پیشوا هیں تو بیشک ذکر کرنے والے اپنے ذکر میں تم سے پیچھے هیں گویا وه تمهارے سمند رکا ایک قطره هے تو غیر افضل افضل میں داخل هونے کے عنوان سےان کا ذکر تمهارے ذکر میں داخل هے.

ان کا ذکر ممتاز اور برتر هونے کی وجه اس لئے هے که  حقیقی ذکر میں  ذاکر مذکور فنا هو جاتا هے اور گویا مذکور نفس کے هاں حاضر هوتا هے یه حالت ان پاک هستیوں کے سوا کسی کو حاصل نهیں هوا هے وه تقرب کے آخری منزل پر فائز هیں که جهاں تک کسی دوسرے کی رسائی نهیں هوئی هے لهذا اذکار میں ان کاذکر  اور ذکر کرنے والوں میں ان کا ذکرکرنا برتر ، بهتر اور ممتاز هے .

تاریخ: [2015/4/25]     دوبارہ دیکھیں: [1779]

سوال بھیجیں