سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/5/8 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں
  • یکم ذیقعدہ(1445ھ)ولادت حضرت معصومہ(س)کےموقع پر
  • 25شوال(1445ھ)شہادت امام جعفر صادق (ع) کے موقع پر
  • 15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر
  • اعیاد شعبانیہ (1445ھ)تین انوار ھدایت کی ولادت باسعادت کے موقع پر
  • 25رجب (1445ھ)حضرت امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر
  • 13رجب (1445ھ)حضرت امام علی علیہ السلام کی ولادت کے موقع پر
  • 20جمادی الثانی(1445ھ)حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت کے موقع پر
  • 13جمادی الثانی(1445ھ) حضرت ام البنین کی وفات کے موقع پر
  • 17ربیع الاول(1445ھ)میلاد باسعادت صادقین( ع) کے موقع پر
  • رحلت رسولخدا، شہادت امام حسن مجتبیٰ ؑاور امام رضا ؑکے موقع پر
  • 20صفر (1445ہجری) چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر
  • 10محرم (1445ھ)امام حسین( ع)اور آپکے با وفا اصحاب کی شہادت
  • مرحوم آیت اللہ سید عادل علوی (قدس سرہ) کی دوسری برسی کے موقع پر
  • 18ذی الحجہ(1444ھ) عید غدیرخم روز اکمال دین اوراتمام نعمت
  • 15ذی الحجہ(1444ھ)ولادت امام علی النقی علیہ السلام کےموقع پر
  • 7ذی الحجہ(1444ھ)شہادت امام باقر علیہ السلام کےموقع پر
  • 15شعبان المعظم(1444ھ)ولادت امام مہدی (عج) کےموقع پر
  • 10 رجب (1444ھ)ولادت باسعادت امام محمدتقی علیہ السلام کےموقع پر
  • یکم رجب (1444ھ)ولادت امام محمدباقرعلیہ السلام کےموقع پر
  • ولادت باسعادت حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام
  • آخری خبریں

    اتفاقی خبریں

    زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

    25محرم (1442ھ)شہادت حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کےموقع پر

    شہادت  حضرت امام زین العابدین علیہ السلام


    شمع ہدایت کے چوتھے  چراغ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام آپ کا  اسم گرامی علی، کنیت  ابو محمد،  القاب میں سے مشہورترین لقب زین العابدین آپ کے والد گرامی امام حسین علیہ السلام اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام "شہربانو یا شاہ زناں"ہے۔

    امامؑ کے اخلاق واوصاف

    پیغمبر خدا کی مبارک نسل کی یہ خصوصیت تھی کہ بارہ افرد لگاتار ایک ہی طرح کے انسانی کمالات اور بہترین اخلاق واوصاف کے حامل ہوتے رہے جن میں سے ہر ایک اپنے وقت میں نوعِ انسانی کے لئے بہتر ین نمونہ تھا، چنانچہ اس سلسلہ کی چوتھی کڑی سیّد سجاد علیہ السّلام تھے جو اخلاق واوصاف میں اپنے بزرگوں کی یاد گار تھے۔

    اگر ایک طرف صبر وبرداشت کا جوہر وہ تھا جو کربلا کے آئینہ میں نظرآیا تو دوسری طرف حلم اور عفو کی صفت آپ کی انتہا درجہ پر تھی۔ آپ نے ان موقعوں پر اپنے خلاف سخت کلامی کرنے والوں سے جس طرح گفتگو فرمائی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ آپ کاحلم اس طرح نہ تھا جیسے کوئی کمزور نفس والا انسان ڈر کر اپنے کو مجبور سمجھ کر تحمل سے کام لے بلکہ آپ عفو اور درگزر کی فضیلت پر زور دیتے ہوئے اپنے عمل سے اس کی مثال پیش کرتے تھے، آپ کی مخصوص صفت جس سے آپ زین العابدین اور سیدالساجدین مشہور ہوئے وہ عبادت ہے۔

    باوجود یہ کہ آپ کربلا کے ایسے بڑے حادثے کو اپنی انکھوں سے دیکھ چکے تھے۔ باپ بھائیوں اور عزیزوں کے دردناک قتل کے مناظر برابر آپ کی آنکھوں میں پھرا کرتے تھے اس حالت میں کسی دوسرے خیال کاذہن پرغالب آنا عام انسانی فطرت کے لحاظ سے بہت مشکل ہے مگرباپ کے اس غم وصدمہ پر جس نے عمر بھر سید سجاد علیہ السّلام کو رلایا اگر کوئی چیز غالب آئی تو وہ خوف خدا اور عبادت میں محویت تھی۔ یہاں تک کہ اس وقت آپ کے تصورات کی دنیا بدل جاتی تھی ، چہرہ کارنگ متغیر ہوجاتا تھا اور جسم میں لرزہ پڑجاتا تھا کوئی سبب پوچھتا تو فرماتے تھے کہ خیال کرو , مجھے کس حقیقی سلطان کی خدمت میں حاضر ہونا ہے۔

    امام ؑ کے علمی آثار

    امام زین العابدین علیہ السّلام نے دُنیا کوعلوم ومعارف سے روشناس کرانے کیلئے ایک طریقہ اختیار کیا جو بالکل پر امن تھا اور جسے روکنے کادنیا کی کسی طاقت کو کوئی بہانہ نہیں مل سکتا تھا۔ وہ طریقہ یہ تھا کہ تمام دنیا والوں سے منہ موڑ کر وہ اپنے خالق سے مناجات کرتے اور دعائیں پڑھتے تھے۔ مگر یہ مناجاتیں اور دعائیں کیا تھیں ؟ الٰہیات کاخزانہ , معارف وحقائق کاگنجینہ، خالق اور مخلوق کے باہمی تعلق کاصحیح آئینہ۔ ان دعاؤں کا مجموعہ صحیفہ کاملہ , صحیفہ سجادیہ اور زبور آلِ محمد کے ناموں سے اس وقت تک موجود ہے۔

    امامؑ  کی شہادت

     آپ اگرچہ گوشہ نشینی کی زندگی بسرفرما رہے تھے لیکن آپ کے روحانی اقتدارکی وجہ سے بادشاہ وقت ولید بن عبدالملک نے آپ کو زہر دیدیا،آپ کي کيفيت کے سلسلے ميں کہا گيا ہے کہ وليد بن عبدالملک نے آپ (ع) کو مسموم کيا تھا جس کے نتيجے ميں آپ نے جام شہادت نوش کيا-

     بعض مورخين نے کہا ہے کہ وليد بن عبدالملک کي بادشاہت کے ايام ميں اس کے بھائي ہشام بن عبدالملک بن مروان نے آپ ؑ کو مسموم کيا تھا جس کے نتيجے ميں آپ کي شہادت واقع ہوئي-

    شہادت کے وقت امام سجاد (عليہ السلام) کي عمر 57 برس تھي اور وہ مدينہ منورہ کے قبرستان جنت البقيع ميں مدفون ہيں-