سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
مقالوں کی ترتیب جدیدترین مقالات اتفاقی مقالات زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں

علوم غریبه بقلم آیت الله الاستاذ عادل العلوی

بسم الله ارحمن الرحیم
مقدمه:بے شک خداوند تبارک وتعالی نے انسان کو فطرتا فکر کر نے والا بنایا هے اور اسکو روح اور جسم سےمرکب بنایا هے .اس میں  غرائز اور عواطف  اور عقل جیسی نعمتیں ودیعت رکھی هے .انسانی غرائز میں سےایک طلب علم اور آگاهی هے .یعنی انسان اپنی طبیعت اور جبلت کی بنا پر مجهولات کو معلومات میں تبدیل کرنےکی  سعی وکو شش کرتا رهتا هے.یهی غریزه هے جو انسان کو اس عظیم کاینات  کی اسرار کو کشف  کرنے کی  طرف سوق دیتا هے . چاهیےوه بڑے سے بڑے سیارے هو یا چھوٹے سے جھوٹے ایٹم هو ۔اس غریزه کی وجه سے وه علوم وفنون کی دریا وں میں غوطه زن هوتاهےمختلف قسم کی گرانبھا گو هروں کو استخراج کرتا رهتا هے .اسی کی خاطر هر در پر دستک دیتاهے اور هر دور و نزدیک کے محضر میں حاضر هوتا هے اور شهر به شهر سفر کرتا هےتاکه نئی نئی معلومات حاصل کرسکیں. اسکے باوجود اس کی علمی تشنگی سیراب نهیں هوتی هے.حوزات اور مدارس جو مکتب اهل بیت سےمتعلق هیں انکا مقصود اولی فقهاء بزرگان اور مختلف علوم کے ماهرین کی تربیت کرنا هے .تاکه انبیا کے وارث  الله کی زمین پر اس کی جانب سےسفیر اور حضرت حجت  کانایب بن سکیں.تاکه لوگ مختلف حوادث اور ومشکلات میں ان کی طرف رجوع کر سکیں.کیونکه یه لوگ دین شناس اپنی نفس کو آلودگیوں سے محفوظ رکهنے والے، دین کی حفاظت کرنے والے، اپنی هواوهوس کی مخالفت کرنے والےاور اپنےمولا کی اطاعت کرنےوالے هوتے هیں.لیکن حوزات کی پوری توجه فقه اور اصول کی طرف هے. فقه سے مراد شریعت کے وه فرعی احکام هیں جو اپنی تفصیلی دلیلوں سےیعنی قران کریم، سنت شریفه (سنت سے مراد:قول وفعل اور تقریر معصوم هے)اجماع اور عقل سے اخذ کئے جاتے هیں ، ان کے بارے میں جاننا هے.دینی مدارس میں علوم عربیه ،منطق اور فلسفه کو مقدمه کے عنوان سے پڑھائےجاتے هیں ۔یه بات معلوم هونی چاهیے که یه علوم جو رائج هیں ان کی جڑیں عصر ظهور اسلام سے جاملتی هیں.پرانے زمانےمیں  حوزات علمیه  میں علوم غریبه بھی پڑھائےجاتے تھے تاکه جامع اور مانع رهے اور حوزوی عالم بھی جامع منقول ومعقول بنے  لیکن همارے زمانے میں ان علوم سے طلاب روگردانی کرتےهیں سوای شاذ ونادر کے.یهاں تک یه علوم مستهجن هو گئے هیں اور ان کو سیکھنے والے کو حقارت کی نگاه سے دیکھتے هیں بلکه ان سےمقابله کیا جاتا هے .ان کو فتاح یا فال گیر سےیاد کرتےهیں .اساسا ان کو اهل علم میں سے شمار نهیں کرتے ہے۔اس وجه سے یه علوم فقط قدیمی کتابوں کے اوراق کے درمیان دفن هو گئے هیں . اگر کوئی مجھ سے سوال کرے آپ کیوں علوم غریبه کےبارے میں لکهھتے هیں ؟تواس کا جواب یوں ہے .بے شک انبیاء ،اولیا ،علما اور صالحین جو انبیا کے وارث هیں ان تمام کا هدف انسانوں کی معاش اور معاد کے لیے مفید چیزونں کی تعلیم دینا هے . جیسا که رب العزت کا فرمان هے. وَيُعَلِّمُكُمْ مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ1
علوم کی قسمیں:علم مادی وبدنی جیسے علم طب....دوسری قسم علم عقلی اور روحانی جیسے علم اخلاق اور فلسفه .یه بات  واضح هے که اصل میں علم نافع  دوسری قسم هی ہے لیکن پهلی قسم اگر دوسری قسم کی خدمت کی لیے استعمال هو جائے تو یه علم نافع میں سے هوگا .روحانی علوم کے معلم انبیا اور ان کی روش اور شریعت پر چلنے والے هیں وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ2 بے شک قرآن کریم زندگی خوشبختی اور معارف الهی کی کتاب هے.حکمت وهی شریعت مقدس کے قوانین اور احکام هیں اور نفوس کا تزکیه کرنے والے علم وهی علم اخلاق هے.
وجه تالیف:بهت سارے مستبصر طلاب علوم دینی (الله ان کو اپنے حفظ وامان میں رکھیں)جو مختلف اسلامی اور غیر اسلامی ملکوں سے معارف اهل بیت کی طلب  کے لیے حوزه علمیه قم تشریف لاے هیں.ان کے اپنے ملکوں میں اس  قسم  کے علوم رائج تھے لہذا  ان علوم سے آشنا یئ کو ضرورت محسوب کرتے ہو‎ے  بندہ حقیرسے اصرار کیا کہ ان علوم کے بارے میں درس دیں۔بندہ بھی  احساس مسؤلیت کرتے ہوے سنہ 1420 ھ ماہ مبارک رمضان میں نماز ظہر یں کے بعد  ان برادران کے لیے دروس کا سلسلہ شروع کیا تاکہ یہ برادران  جب اپنے اپنے ملکوں کو واپس جایئں۔تو بصيرت اور أٓگاهي كےساتھ جائیں يه بات ياد ركھني چاهيے كه علم اگر نا اهل افراد  کے پاس هو تو جیسا که صدرالمتالهین کے بقول: مست آدمی کے هاتھ میں تیز دھار چھری دینے کے مترادف هے۔
مہم ترین علوم غریبه:چند علوم غریبه جو حروف تهجی کے مطابق فهرست وار آپ کی پیش خدمت هیں۔
 1۔ علم الاخفاء:اس علم سے شخص اپنے آپ کو اس طرح سے حاضرین کی نگاهوں سے مخفی رکھ سکتا هےکه حاضرین اس کو دیکھ نهیں سکتے لیکن یه حاضرین کو دیکھ سکتا هے۔ یه طریقه ولایت اور خارق العاده  طریقه سےهی ممکن هے۔ اس کے لیے چند دعائیں اور تعویز هیں۔
2۔ ادعیه اور اورادکا علم : اس علم میں مشهور دعا‏ئیں ،مشهور اوراد ،اور ان کے پڑھنے کا صحیح طریقے، ان کی صحیح سند، ان کی خاصیتیں ،تعداد ،اور پڑھنےکے اوقات وشرائط سے بحث هوتی هے.اس علم کی غرض ادعیه اور اوراد کی شناخت حاصل کرنا هےتاکه ان کے ذریعے دنیوی اور اخروی فائدے حاصل کر سکیں. یه بات مخفی نه رهے که اسلام میں دعا کرنے کا بهت اهتمام کیا هے یهاں تک که دعا کو قرآن صاعد سے یاد کیا هے بے شک دعا هی انسان کا سلاح اور فلاح هے .بے شک یه وسیع کائنات جو قانون علیت کی تحت گھوم رهی هے اس میں هر علت کے لیے معلول اور هر معلول کے لیے ایک علت کا قانون حاکم هے . ان علت ومعلول کے درمیان مسانخت کا هو نا بھی ضروری هے .خداوند تبارک وتعالی نے دعا ،اذکار اور اوراد کو بهت سارے معلولات پر علت حاکمه قرار دیاهے .یهاں  تک که دعا بهت ساری تقدیرات جو لوح محو واثبات میں لکھ چکی هیں ان کو دفع کرسکتی هے.جیسا که خدا نے کسی کی موت کو خاص تاریخ میں واقع هونے کا فیصله کیا هےاور یه فیصله سوائے اذن خدا کے تغییر ناپذیر هے .لهذا خود خدا نے دعا، صدقه دینا اور مقدسات دینی سے توسل کرنے کو اس فیصلےپر حاکم قرار دیاهے.یعنی اگر کوئی دعا کریگا یا صدقه دیگا یا مقدسات سےتوسل کریگا تو پهلا والا فیصله تبدیل هو سکتا هے اور اس کی موت اجل حتمی سےمقید هو جائے گی.بهت ساری آیات قرآنی اور احادیث شریفه دعا کی عظمت، اهمیت اور انسان کی زندگی میں اس کی ضرورت پر دلالت کرتی هیں.هم معزز قارئین کی خدمت میں دعا اور اوراد کے چند نمونے پیش کریں گے جن سے دنیوی اور اخروی فائدے حاصل کرسکتے هیں:
1۔ قوه حافظه کی تقویت  کے لیے:جوبھی آیه الکرسی کو زمزم اور زعفران سےدائیں ہاتھ کی هتھیلی پر لکھےپھر اس کو زبان سے چاٹے،اس عمل کو سات مرتبه تکرار کریگا تو اس کا حافظه قوی هو جائے گا.
2.فراوانی رزق کے لیے: جوبھی چالیس دن  ستائیس مرتبه نماز صبح کے فورا بعداس آیت کی تلاوت کریگا(  إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ 3یا چالیس دن  اس آیت وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (2) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ 4کی 150 مرتبه تلاوت کرے اور چالیسواں دن 170 مرتبه پڑھےگا تو اس کے رزق میں کشادگی هوگی.
3.قرض کی ادائیگی کے لیے:هر نماز یومیه کے بعد یا نماز صبح کے بعد110 مرتبه اس دعا کو پڑھے گا تو بهت موثر هوگا.(اللهم اغننی بحلالک عن حرامک  وبفضلک عمن سواک).4. حاجت روائی کے لیے: هردن 129 مرتبه یالطیف پڑھے .5.حاکم کی برکناری کے لیے :دس نفر جمع هوکر هرکوئی دس دفعه آیۃ الکرسی کی تلاوت کرے بهت موثر هوگی.6.آنکھ کی بینایی کے لیے:هر دن سوره قدر کی1 2 مرتبه تلاوت موثر هے.7.طول عمر کے لیے:هر نماز کے بعد سجدے کی حالت میں (یاحی )18 مرتبه پڑھنے سے طول عمر هوگی.8.نیند سے بیدار هو نے کے لیے :سوره کهف کی آخری آیت کو پڑھ کر جاگنے کے وقت کو اراده کر کے سونےسےاسی وقت  بیدار ہوجاؤگے 9.کھوئی هوئی چیزکوپانے کے لیے:اس دعا کو سات مرتبه پڑھنا بهت موثر هے (وکفی بالله ولیا وکفی بالله عظیما وکفی بالله شهیدا وکفی بالله بصیرا وکفی بالله حسیبا وکفی بالله)پھر انگلی گھوماتےهوے اس دعا کو سات مرتبه پڑھے(یا هادی الضلاله اردد علی ضالتی فانها من فضلک وعطائک برحمتک یا ارحم الراحمین)10.فقر کی دور کے لیے:نماز صبح کےبعد 100 مرتبه (یا حی یاقیوم )کی تلاوت بهت مفید هے.11.بیماری سے شفا کے لیے:مریض کے سرهانے پر  بسم الله الرحمان الرحیم کے بعد اس دعا کی تلاوت موثر هے (الله قدیم ازلی یزیل العلل وهو قدیم بالازلیه لم یزل ولایزال وهو علی کل شئی قدیر)12. وضع حمل میں آسانی کے لیے:حامله عورت اس دعا کو لکھ کر اپنے ساتھ رکھیں(اللهم فارج الهم وکاشف الغم ورحمن الدنیا والآخره ورحیمهما ارحم فلا نه بنت فلان  یغنیھا بها عن رحمه جمیع خلقک وتفرج بها کربتھا وتکشف بها غمها وتیسر ولادتها وقضی بینهم بالحق وهم لایظلمون والحمد لله رب العالمین)13. باطن کی نورانیت کے لیے:ایک مخصوص وقت میں هفته کےدن هزار مرتبه (یاحی یاقیوم) اتوار کےدن هزار مرتبه (ایاک نعبد وایاک نستعین) پیر کےدن هزار مرتبه (سبحان الله والحمد لله ولا اله الا الله والله اکبر) منگل کو(یاالله یارحمان)بدھ کےدن هزار مرتبه (حسبی الله ونعم الوکیل) جمعرات کےدن هزار مرتبه (یاغفور یارحیم)اور جمعه کےدن هزار مرتبه (یاذالجلال والاکرام)کی تلاوت کریں.
1 - بقره 151                                                    2 - بقره129
3 - ذاریات:58                                         4 - الطلاق:2-3 

سوال بھیجیں