سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/6/30 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
مقالوں کی ترتیب جدیدترین مقالات اتفاقی مقالات زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں

امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر الله کی زیارت هے

رسول اکرم (ص)  اور اهلبیت  (ع)کی زیارت  کے بارے میں كثرت سےروايات نقل هوئی هیں زیارت کا مقصد زائر کا صاحب فضيلت کے پاس حاضر هونا هے تاکه اس سےمحبت اور چاهت کا اعلان کرے ،برکت اور فیض حاصل کرے،اطاعت اور پیروی  کا دم بهرے ،اور اس کے اخلاق اور سیرت کو اپنا ۓ ،اجر وثواب حاصل کرے  ان مقاصد  کے علاوه  دوسرے اور  مقاصد کے لیے زیارت کی جاتی هے جنهیں زیارت کی فضیلت ،ثواب اور فلسفه کے باب میں بیان کیا جاتا هے .

سید الشهداء حضرت امام حسین (ع) کی زیارت کے بارے میں بهت سی روایتیں موجود هیں جو آپ کی زیارت کی عظمت، فضیلت ،اور دنیا وآخرت میں اسکے آثار  اور برکتوں پر دلالت کرتی هیں  بعض روایتوں میں آپ کی زیارت کیلئےایک ایسا امتیاز ذکر  هوا هے  جو که  انبیاء اور اوصیاء (ع) کی زیارتوں کےبارے میں نهیں ملتا وه یه هے که جو امام حسین (ع) کی زیارت کرے تو اس نے عرش پر الله تعالی کی زیارت کی  ،یه بهت عظیم اور گراں مطلب هے جسے الله کا مقرب فرشته یا نبی مرسل یا وه مومن تحمل کرسکتا هے جس کے دل  سے الله تعالی نے  ایمان کا امتحان لیا هو.   

عرش پر الله تعالٰی کی زیارت کرنا یعنی الله تعالی کے اسماء اور صفات کی تجلیات کا ملاحظه کرنا یه اس شخص کے لیے هے جو امام حسین(ع)  کی زیارت کرے لیکن اس شرط کے ساته که امام عالی مقام کی معرفت رکهتا هو ایسےشخص  کوالله تعالیٰ کے اسماء حسنی اور صفات علیاء کی تجلی امام حسین (ع)کی ذات  میں،زندگی میں اور سیرت طیبه  میں  نظر آتی هے  اسوقت اگر ایسا شخص امام حسین (ع)کو دیکهے تو  اسےالله تعالٰی نظر آتا هے  وه خدا جو واجب الوجود هے اور تمام صفات کما ل وجلال و جمال کارکهنے والا هےاور امام حسین (ع) کا وجود مبارک اس  کی سب سےبڑی نشانی  هے .اور اس امر کی تائید میں ائمه (ع)کی بهت سی روایات  وارد هوئی هیں :

حضرت امام صادق (ع) سے روایت هوئی هے که آپ نے فرمایا : حواریوں نے حضرت عیسیٰ (ع) سے پوچها : اے روح الله !هم کس کے ساته رهیں ؟ آپ نے فرمایا : اس شخص کے ساته رهو جسے دیکه کر تمهیں  خدا یاد آئے اس کی گفتارسے تمهارے علم میں اضافه هو اور اس کاکردارتمهیں آخرت کی طرف مرغوب کرے .

امام حسین (ع) وه کامل ترین فرد هیں جنهیں دیکه کر خداوندمتعال یاد آتا هے جو شخص بهول چوک  اور غفلت میں هوجب وه امام حسین (ع) کے حضور میں پهنچے تو اسے الله تعالٰی نظر آتا هےاور الله تعالٰی کے حضور میں پهنچتا هے لهذا آپ کےپاس اور آپ کے حرم شریف میں حساضر هونا گویا عرش پر الله تعالی کے حضور  میں حاضر هونا هے اورجو شخص حرم شریف میں معرفت کے ساته آپ کی زیارت کرے تو گویا  عرش پر الله تعالی کی زیارت کی

1-حضرت امام حسن (ع) سے نقل هوا هے که آپ نےفرمایا : میں اور حارث اعور، دونوں امیر المومنین (ع) کی خدمت میں حاضر تهے آپ نے فرمایا : میں نے رسول خدا  (ص)سے یه فرما تےهوۓ سنا  که: آخری زمانے میں ایک ایسی قوم آئے گی جو میرے  بیٹے حسین کی قبر کی زیارت کرے گی جو اسکی زیارت کرے اس نے میری زیارت کی  آگاه رهو ! جس نے حسین کی زیارت کی گویا اس نے عرش پر الله تعالی کی زیارت کی هے .

2- بشیر دهاّن حضرت امام جعفر صادق (ع) سے نقل کرتاهے که آپ نے فرمایا: اے بشیر ،جو بهی معرفت کے ساته حسین (ع) کی قبر کی زیارت کرے  تو وه عرش پر الله کی زیارت کرنے والے کی مانند هے.

3- حضرت امام جعفر صادق (ع) سے روایت هوئی هے که آپ نے فرمایا:جو شخص عاشورا کے دن حقیقی معرفت کے ساته قبر حسین ابن علی (ع) کی زیارت کرے تو وه اس شخص جیسا هے  جس نے عرش پر الله تعالی کی زیارت کی هو.

4- زید شحّام کهتا هے که میں نے حضرت امام جعفر صادق (ع) سے پوچها : قبر امام حسین کی زیارت کرنے والے کیلئے کیا اجر هے ؟ آپ نے فرمایا : اس کا اجر یه هے که گویا اس نےعرش پر الله تعالی کی زیارت  کی  هے .

5 -حضرت امام رضا (ع) سے منقول هے که آپ نے فرمایا: جوشخص دریائے فرات کے کنارےحضرت ابو عبد الله (الحسین ) (ع) کی قبر کی زیارت کرے  وه عرش پر الله تعالٰی کی زیارت کرنے والے کے مانند هے .    

6-اور آپ سے مروی هے  که فرمایا: جو بغداد (کاظمین)میں میرے بابا کی قبر کی زیارت کرے  تو وه رسول خدا اور امیرالمؤمنینؑ کی زیارت کرنے  والے کی مانند هے آگاه رهو بیشک رسول خدا اور امیر المؤمنین (ع) کو اپنی الگ فضیلت حاصل هے 

راوی کهتا هے پهر آپ نے مجه سے فرمایا : جو دریائے فرات کے کنارے حضرت ابو عبدالله (الحسین) کی قبر کی زیارت کرے  تو وه کرسی پر الله تعالیٰ کی زیارت کرنے والےکی مانند هے .

ظاهرا ًعرش پر یا کرسی پر الله تعالی کی زیارت کرنا،الله تعالیٰ سے بهت زیاده قریب هونے  اور قربت کے اعلی درجه تک پهنچنے سے کنایه هے.

کها جاتاهے: اهل معرفت کے هاں یه ثابت  هے که  انسان کیلئےخدا کی جانب سیر وسلوک  کے درجے اور منزلیں  هیں که جهاں الله کی اطاعت کی وجه سےایک بلند حالت ،عظیم مرتبه اور قرب خاص تک پهنچتا هے  جسے فنا فی الله سے تعبیر کیا جاتا هے یه قرب خداوندی اوربندگی کی کمال کا آخری  مرحله هےوه حقیقی بند گی جو  ربوبیت هے تک پهنچ جاتا هے یه بندے کا علم خدا کے علم میں گهل مل جانے اس کی قدرت خدا کی قدرت میں مضمحل هو جانے ،اسکا اراده الله کے ارادے میں گم هو جانے سےتعبیر هے که جهاں الله تعالٰی کے ارادے  اور حکم کے سامنے اسکاکوئی بهی اراده  اور حکم نهیں هے الله تعالیٰ کی قدرت  کے سامنے اپنی کوئی قدرت نظر نهیں آتی ،الله تعالٰی کی مرضی کے خلاف کسی چیز کا اراده نهیں کرتا ،جب بنده اس عرفانی حالت میں یهاں تک  باقی رهتا هے که یه صفت اس کے تمام جسم وروح  میں رچ بس جاتی هے اور اپنے رب میں اس حد تک فنا هو جاتا هے  که وه اپنے رب کے اسماء حسنی  اور صفات علیا کا مظهر بن جاتا هے اس مقام پر آکر اسکا اکرام خدا کا اکرام بن جاتا هےاسکی زیارت خدا کی زیارت اور  اس کی توهین الله کی توهین بن جاتی هے . جس طرح امیر المؤمنین (ع)سے منقول ایک حدیث شریف میں آپ نے فرمایا : جس نے ایک عالم کا احترام کیا تو  اس نے اپنے رب کا احترام کیا

حقیقی عالم، الله تعالٰی کے علم کا مظهر هوتا هے اور اس کا احترام الله تعالٰی کا احترام شمار هوتا هے جیسا که منقول هے که الله تعالٰی نے اپنے  بعض انبیاءؑ سے مخاطب هو کر فرمایا :میں بیمار هوا تهاتوتم عیادت کیلئے نهیں آیا جب   الله کے اس نبی نے سوال کیا اورحقیقت امر کے بارے میں پوچها تو الله تعالیٰ نے فرمایا : میرا فلان بنده بیمار تها تو تم عیادت کیلئے نهیں گیا .

رسول خدا (ص) نے فرمایا : جو کوئی اپنے بهائی کےگهر پر اس سے ملاقات کرے   تو الله تعالٰی اس سے فرماتا هے : تو میرا مهمان اور زائر هے تیری میزبانی مجه پر هے تیرے اپنے بهائی سے محبت کی وجه سےجنت  تجه پرواجب قرار دیا هے .

اور رسول خدا (ص) نے فرمایا : جو شخص کسی ضرورت کے بغیر  اپنے بهائی کےگهر پر اس کی ملاقات کیلئے جائےتو وه الله تعالٰی کے مهمانوں میں لکها جاتا هے اور الله تعالیٰ پر ضروری هوتا هے که اپنے مهمان کا اکرام اور احترام کرے.

اور حضرت امام صادق (ع)نے فرمایا : جو شخص الله کی رضا کے خاطر اپنے بهائی کی ملاقات کیلئےجائے  توالله تعالی فرماتا هے : تو نے میری زیارت کی هے تیرا ثواب مجه پر هے  میں تیرے لئے جنت کے بغیر کسی ثواب پر راضی نهیں هوں

اور آپ نے فرمایا : جس کے پاس اس کا مؤمن بهائی آئےاور وه اسکا احترام کرے تو بیشک اس نے اپنے پروردگار کا احترام کیا .  

اور جنهوں نے درخت کے نیچے رسول الله کی بیعت کیں ان کے بارے میں کها هے که انهوں نے خدا کی بیعت کیں .جس طرح الله تعالیٰ نے جنگ کے میدان میں رسول الله کےدشمن کی طرف  کنکریوں کےپهینکنے کو اپنی طرف نسبت دی هے .(وما رمیت اذ رمیت ولکن الله رمی)  

نواسه رسول(ص) سید الشهداء ؑنے الله کی رضا کیلئے روزعاشورا اپنے تمام رشته داروں کو پیش کیا اور اسلام  کی خاطر اپنی اور اپنے اهل بیتؑ اور اصحاب کی جانوں کا نذرانه پیش کیا اس کے علاوه عصمت اوردوسرے مقامات کی وجه سےآپ (قاب قوسین او ادنی ) کے مقام تک پهنچے هے که جس سے آپ الله تعالی کا مظهر بن گئے  اس کے اسماء اور صفات میں فنا هو چکے هیں لهذا جس نے ان کی زیارت کی اس نے عرش اور کرسی پر الله تعالی کی زیارت کی. اس لیے زائر پر ضروری هے اس زیارت سے جتنا هو سکے فائده اٹهائے آپ کی شهادت کے بعد قبر مطهر کی زیارت کو عرش پر الله تعالی کی زیارت قرار دینا ایک بهت بڑی بات هے جو عام  لوگوں کی سمجه سے بالاتر هے.

نقل هوا هے که جلیل القدر عالم دین سیدمهدی المعروف بحر العلوم نجف اشرف کے بزرگ عالم و عارف شیخ حسین سے ملنے آئے اور  بعض مسائل کے بارے میںپوچها  .ان سوالات میں سےایک سوال امام حسین (ع) کےزائراور آپ پر رونے والےکے بارے میں منقول روایات کےبارے میں تها  که عقل کیسے قبول کرتی هے که ایسے چهوٹے کاموں کیلئے اتنا بڑا ثواب هو ؟

شیخ نے جواب دیا : حضرت امام حسین (ع)اپنی تمام عظمتوں کے ساته ایک ممکن الوجود مخلوق هیں  جنهوں نے مخلوق اور بنده هوتے هوۓ خدا کی رضا کیلئے اپنا مال اپنی عزت ،اولاد، اصحاب ، رشته داراور اپنی جان یهاں تک که شهادت کے بعد اپنا جسم مبارک، الغرض  اپنا سب کچه الله کی راه میں دے دیا توالله تعالی جو که سخی اور کریم هے یه سب کچه امام حسین (ع) کو عطا کرے تو کیسے زیاده هے ؟ سید بحر العلوم اس  جواب پر راضی هوئے۔اوراسے بهت پسند فرمایا 

سوال بھیجیں