b نام: درنجف ہی کیوں؟
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/11/12 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
مقالوں کی ترتیب جدیدترین مقالات اتفاقی مقالات زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں

نام: درنجف ہی کیوں؟

نام: درنجف ہی کیوں؟

حضرت آیۃ اللہ سیدعادل علوی دام عزہ

حوزہ علمیہ قم مقدسہ (ایران)

مترجم: حجۃ الاسلام السید ابن حسن النقوی ـ نجف اشرف

بتاریخ 4 ربیع الثانی 1435ہجری  کومرزا ذہین نجفی دام عزہ سے ملاقات ہوئی توانھوں نے مجلہ درنجف ہدیہ  دیا جس کو میں نے حضرت امیرالمومنین امام المتقین یعسوب الدین امام علی علیہ السلام کی حیات طیبہ سے مخصوص مضامین پرمشتمل پایا اورانھوں نے کہا کہ وہ اس    سلسلے کوآگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں اورمعصومین علیہم السلام میں سے ہرایک ذات مقدسہ کے متعلق ایک رسالہ شائع کرناچاہتے ہیں اورآنے والارسالہ انشاء اللہ سیدۃ النساء عصمۃ الکبریٰ وجہ تخلیق کائنات آیت الٰہی کی مصداق اولین ، منزل عبادت میں شب قدرکی عدیل ،حوراء انسیہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا سے مخصوص کیاہے ۔تومیں نے سوال کیا کہ اس سلسلے میں آپ کو رسول اسلام شافع محشر حضرت محمدمصطفی ﷺ سے کیوں نہیں شروع کیا؟ یہ سن وہ خاموش ہوگئے اورپھرکہنے لگے  کہ ہم حضرت رسول اسلام ؐ سے ایک مجلہ مخصوص کریں گے جس کا عنوان "اصحاب کساء"ہوگا پھر میں نے کہا کہ آپ کوآنحضرت ﷺ ہی کے نام سے شروع کرناچاہیے تھاپھر اثناء گفتگومیں یہ خیال آیا کہ شاید حضرت علی ؑ سے اس لئے شروع کیاکہ آپ باب مدینۃ العلم ہیں یہ فکر ان کو پسند آئی اورانھوں نے کہا کہ آپ اس فکر کوتحریری شکل میں دیدیں۔تاکہ اس کو جناب زہراء سلام اللہ علیہا  سے مخصوص مجلہ میں شائع کریں لہذا میں حضرت علی علیہ السلام سے اس مجلہ کو شروع کرنے کی وجہ بیان کررہاہوں جو اچانک سے میرے ذہن میں آئی ہے پس اگر اس فکرمیں ادبی اسلوبی اورفکری اعتبار سے کوئی نقص ہو تو میں پہلے ہی معذرت خواہ ہوں اوراہل علم ودانش کی نظر میں معذرت قابل قبول امرہے جیساکہ آنحضرت نے فرمایا:"انامدینۃ العلم وعلی بابھا"اورخداوندعالم فرماتاہے۔ "اتوالبیوت من ابوابھا"

کہ جب تم گھروں میں داخل ہوتودروازہ کے ذریعہ آؤ پس جو چاہے کہ آنحضرت کی سوانح حیات کے متعلق قلم اٹھائے ضروری ہے کہ وہ پہلے باب مدینۃ العلم حضرت علی ؑ کے فضائل ومناقب کو معرض تحریرمیں لائے پس شاید یہ ابتداء آنحضرت کی اس حدیث مبارکہ سے ہدایت حاصل کرتے ہوئے حضرت  علی کی ذات اقدس سے ہوئی ہے اوریہ ایک قطرہ فیض وبرکات کے سمندرمیں سے۔۔۔۔

بیشک ہم نے اللہ سبحانہ کو نبی اکرم ؐ کے ذریعہ پہچانا اورآنحضرت ﷺ کوان کے وصی حضرت علی ؑ کے ذریعہ پہچاناہے اورحضرت علی ؑ کےذریعہ آنحضرت تک رسائی ہوتی ہے اس لئےہم نے اس مجلہ درنجف کوشاہ نجف حضرت علیؑ سے شروع کیا ہے اورپھر دوسراہمسر وکفوعلی ؑ حضرت زہراؑ سے مخصوص کیاہے۔

اورآنحضرت نے فرمان کے مطابق پھر آپ کی ذات اقدس سے شروع کرنا مناسب تھا کیونکہ آنحضرت نے فرمایا:علی منی وانامنہ "کہ علی مجھ سے ہیں اورمیں علیؑ سے ہوں اورخداوندکریم نے بھی آیہ  مباہلہ میں انفسنا وانفسکم کہہ کر حضرت علی ؑ کونفس رسول ؐ قراردیاہے پس آپ کی ذات اقدس سے شروع کرنا ایسا ہی ہے جیسے ذات رسولؐ اسلام  سے شروع کرنا۔

جب بھی انسان کسی کلمہ کولکھتاہے یابولتاہے تو بسم اللہ سے شروع کرتاہے اوربسم اللہ کواس نقطہ سے شروع کرتاہے جو بسم اللہ میں (ب) کے نیچے ہے اوروہ  نقطہ باء ذات گرامی حضرت علی مرتضیٰ ہیں اس سلسلے میں تفصیلی بحث روایت باء بسم اللہ کے ذیل میں تحریر کی ہے جس کی سند اوردلالت سے مفصل بحث کی گئی ہے۔جو کتاب کی شکل میں (علی المرتضیٰ نقطۃ باء البسملہ)طبع ہوچکی ہے ۔ اس لئے کہ یہ کتنی اچھی اورخوبصورت ابتداء ہے کہ درنجف کو ذات موکائے کائنات سے شروع کیاجائے ۔جوعالم تکوین وتشریع میں نقطہ نزول وصعود ہیں خداوندکریم کے مشکور وممنون ہیں کہ اس نے ہمیں    یہ توفیق  عطا فر   ما ئی کہ اردوزبان میں یہ     مجلہ ہے جوشیعیت کے مرکز اوراسلامی راجدھانی جہاں علم وعقل اورفکری توانائیاں پروان چڑھتی ہیں جس کانام نامی نجف اشرف ہے اورانسان کوکیا خبرکہ نجف اشرف کیاہے؟ انسان اس سرزمین کے فضائل وکمالات کودرک کرنے سے قاصر ہے یہ وہ مبارک زمین ہے جہاں حضرت علیؑ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محوخواب ہیں اوریہی وہ جگہ ہے جہاں وادی السلام قبرستان ہے جس میں دنیا بھر کے مومنین کی روحیں مرنے کے بعدجمع ہوتی ہیں ارنجف اشرف محبان اہل بیتؑ کے دلوں کیلئے کعبہ کی حیثیت رکھتاہے اوریہی مومنین کی روح وجان بھی ہے اورگنہگاروں کیلئے بخشش کی امید ورجاء بھی اوریہ اطاعت  گزاروں وفرمانبرداروں کی جنت بھی ہے ۔ اوراس مجلہ کوذات گرامی حضرت علیؑ سے اس لئے بھی شروع کیاگیاہے تاکہ حدیث ثقلین سے تمسک ہوجائے کیونکہ رسول ؐ نے اپنے بعد دوگراں قدرچیزیں چھوڑیں ہیں جو حدیث ثقلین میں مذکورہیں اورحدیث ثقلین فریقین کے یہاں تواترحدیث ہے۔

"کتاب اللہ وعترتی اھل بیتی" اللہ کی کتاب قرآن پاک اورمیری عترت  میرے اہل بیت ؑ ہیں اور ان اہل بیت ؑ رسول ؐ کے سید وسردار"سیدالعرب والعجم قائد الغرالمحجلین"حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام  ہیں ۔ اس لئے حضرت علیؑ کی ذات گرامی سے شروع کیاہے کیونکہ آپ کی ذات اقدس میں مکمل اسلام وایمان مجسم ہوگیاہے جیساکہ آنحضرت ؐ نے جنگ خندق کے موقع پرفرمایا: "برز الاسلام کلہ الی الکفرکلہ"کہ کل اسلام وکل ایمان کل کفر کے مقابلے میں جارہاہے پس آنحضرت نے اسلام نظری کوشروع کیااور حضرت علیؑ نے بعد وفات آنحضرت ؐ اسلام عملی کودنیاکے سامنے پیش کیااورآپ کی ولایت کے اعلان سے ہی دین مکمل ہوا اورخدا نے نعمتوں کوتمام کیااوردین اسلام سے راضی ہواپس جو اسلام کے علاوہ کسی دین کااتباع کرے اوروہ اسلام جس میں ولایت حضرت علیؑ نہ ہو تو اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیاجائے گا ۔ اوروہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں شمارہوگا ۔اوروہی اسلام جس میں ولایت علیؑ شامل ہے وہ تمام ادیان پرغالب ہوگااس پر کوئی دین غالب نہیں ہوسکتایہ اسلام حضرت علیؑ کے بیٹے حضرت امام مہدی کے ظہورکے بعد تمام ادیان پرغالب آجائے گا۔

کیوں نہ حضرت علیؑ کے نام سے شروع کریں کیونکہ آپ کے نام نامی سے شروع کرنا ایساہی ہے جیسے قرآن کریم سے منسوب کرناکیونکہ آنحضرت نے فرمایا:علی مع القرآن والقرآن مع علی"کہ علی ؑ قرآن کیساتھ ہے اورقرآن علی کیساتھ اورقرآن اسی طرف جائیگا جہاں حضرت علیؑ جائیں گے اور یہ بھی فرمایاکہ حق علی کے ساتھ ہے اورعلی حق کے ساتھ ہیں حق وہیں جائے گاجہاں علی ہوں گے۔

کیا کسی بشر کیلئے ممکن ہے کہ وہ ہمارے مولاعلی ؑ کی حقیقت ومنزلت کو درک کرسکے ؟ ہرگزکسی میں یہ طاقت وقوت نہیں کہ وہ حضرت کی ذات گرامی کوکماحقہ درک کرسکے کیونکہ حضرت علی ع کو نہیں پہچانا سوائے آنحضرت اورخداکے آپ کی ذات گرامی مخلوق میں اللہ کا وہ جوہر ہے اوروہ در بے بہاہے کہ جس کو اپنی رحمت خاص سے خداوندمتعال نے تشکیل دیا اورآنحضرتؐ نے ان کو حسین وخوبصورت طریقے سے پروان چڑھایا۔

پس ہم نے آپ کونہیں پہچانا اے علی بن ابی طالب ؑ اے صفات الٰہیہ کوظاہر کرنے والے اورشیر رسول ؐ خداجو ہمیشہ غالب رہے آپ پر ہمیشہ اللہ کا درود وسلام اورحمدوثناہے اس رب العالمین کیلئے کہ جس نے اپنے کرم سے ہمیں آپ کی ولایت وامامت سے متمسک قراردیا۔

اورآخر میں دورد  وسلام ہو حضرت زہراؑ پر کہ خداوند کریم نے حضرت علی ؑ کاہمسر وکفو قراردیااگرآپ نہ ہوتیں توجہاں انسان میں آدم سے لیکر قیامت تک کوئی کفو وہمسر نہ ہوتا یہ خود حضرت علی ؑ کے فضائل ومناقب پر ایک مسلم دلیل ہے اورجناب زہراء کے فضائل ومناقب پر بھی دلالت کرتی ہے۔

"وآخردعوٰنا ان الحمدللہ رب العالمین"َ

سوال بھیجیں