جدیدترین مقالات
- سیدعادل علوی » شیطان کو کیوں خلق کیاگیا؟
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کاتیسرابیان
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کادوسرابیان
- سیدعادل علوی » ماہ محرم الحرام(۱۴۴۱ہجری) کاپہلابیان
- سیدعادل علوی » دعا عبادت کامغزہے ۔
- سیدعادل علوی » حسن اور احسن قرآن کی روشنی میں
- سیدعادل علوی » علماء انبیاءکے وارث! کیوں ا ور کیسے؟
- سیدعادل علوی » نبوت ۔ جناب سید عادل علوی صاحب
- سیدعادل علوی » ماہ رمضان ،بہار قرآن
- سیدعادل علوی » فلسفہ عدل۔ سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » امام حسینؑ کاشیدائی ۔سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » تولا وتبرا۔ سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » فلسفہ توحید۔ سید عادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سرالوجود
- سیدعادل علوی » نام: درنجف ہی کیوں؟
اتفاقی مقالات
- سیدعادل علوی » امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر الله کی زیارت هے
- سیدعادل علوی » فلسفہ عدل۔ سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » تولا وتبرا۔ سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » عیدغدیرکاتحفہ
- سیدعادل علوی » علوم غریبه بقلم آیت الله الاستاذ عادل العلوی
- سیدعادل علوی » حافظہ کی تقویت اورسلامتی کیلئے
- سیدعادل علوی » امام حسینؑ کاشیدائی ۔سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سرالوجود
- سیدعادل علوی » علماء انبیاءکے وارث! کیوں ا ور کیسے؟
- سیدعادل علوی » ماہ رمضان ،بہار قرآن
- سیدعادل علوی » نبوت ۔ جناب سید عادل علوی صاحب
- سیدعادل علوی » پڑھو سوچو اور عمل کرو۔ (2) آیت الله سید عادل علوی
- سیدعادل علوی » زندگی میں گناهوں کا اثر۔۔۔ از آیت الله سید عادل علوی
- سیدعادل علوی » قرض کی ادائیگی کیلئے۔ ذکریونسیہ
- سیدعادل علوی » نام: درنجف ہی کیوں؟
زیادہ دیکھے جانے والے مقالیں
- سیدعادل علوی » امام حسین (ع)کی زیارت عرش پر الله کی زیارت هے
- سیدعادل علوی » علوم غریبه بقلم آیت الله الاستاذ عادل العلوی
- سیدعادل علوی » (ختم بسملہ ہرحاجت کیلئے)تحفے اورہدایا ۔1
- سیدعادل علوی » زینب کبری لوح محفوظ کی زینت
- سیدعادل علوی » فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا سرالوجود
- سیدعادل علوی » نام: درنجف ہی کیوں؟
- سیدعادل علوی » ماہ رمضان ،بہار قرآن
- سیدعادل علوی » عیدغدیرکاتحفہ
- سیدعادل علوی » حسن اور احسن قرآن کی روشنی میں
- سیدعادل علوی » فلسفہ عدل۔ سیدعادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » پڑھو سوچو اور عمل کرو۔ (2) آیت الله سید عادل علوی
- سیدعادل علوی » علماء انبیاءکے وارث! کیوں ا ور کیسے؟
- سیدعادل علوی » حافظہ کی تقویت اورسلامتی کیلئے
- سیدعادل علوی » فلسفہ توحید۔ سید عادل علوی مدظلہ
- سیدعادل علوی » زندگی میں گناهوں کا اثر۔۔۔ از آیت الله سید عادل علوی
تولا وتبرا
سیدعادل علوی مدظلہ ترجمہ: مرغوب ہندی
اللہ رب العزت اپنی محکم کتاب قرآن حکیم میں اپنے حبیب پیغمبراکرم سے خطاب کرتے ہوئے ارشادفرماتاہے۔" قل لااسئلکم علیہ اجرا الاالمودۃ فی القربیٰ ومن یقترف حسنۃ نزدلہ فیھاحسناان اللہ غفورشکور[1]"یعنی اے رسول لوگوں سے کہدو کہ میں تم سے اپنے اقرباکی محبت کے سواکوئی اجررسالت نہیں مانگتا۔اورتم میں جو بھی حسنہ فراہم کرے گاہم اسکے حسنات میں اضافہ کردیں گے۔بیشک اللہ بڑابخشنے والا اوربہت قدردان ہے۔
جب پیغمبر اکرمؐ نے اپنی عظیم آسمانی رسالت کولوگوں تک پہنچادیا، پیغام الہی سب کو سنادیا، دنیائے عرب کو اپنی تاریکی جہالت سے نجات مل گئی ،اوراللہ کی طرف سے مسلمانوں کودین وایمان کے سایہ میں عزت وکرامت حاصل ہوگئی تولوگ نبی اکرم ؐ کے پاس اس غرض سے آئے کہ آپکو اجررسالت ادا کردیاجئے ،اپکی تبلیغی زحمتوں کابدلہ دے دیاجائے ۔لوگوں کااس قصد سے رسول کے پاس آنا تھا کہ فوراً جبرئیل امین خداوندعالم کی طرف سے آیہ مؤدت لیکر نازل ہوئے۔ رسول اکرم ؐ سے عرض کیااے رسول آپ کے پروردگار کاحکم ہے کہ ان لوگوں سے جوتبلیغ رسالت کااجردینے کی غرض سے آئے ہیں کہدیجئےکہ" لااسئلکم علیہ اجرا الاالمودۃ فی القربیٰ" مؤدت فی القربیٰ کے معنیٰ یہ ہیں کہ قرابت داری اوررشتہ داری کی وجہ سے مجھ سے مؤدت کرو۔یایہ کہ معنی مقصودیہ ہیں کہ میرے قرابت داروں سے مؤدت اختیارکرو،کہ ان سے مؤدت مجھ سے مؤدت اورانکی محبت میری محبت ہے۔اب کون سے معنی مقصودہیں تورسول اکرمؐ نے خوداس کی وضاحت فرمادی کہ کن قرابت داروں سے مؤدت کرنی چاہیے۔
شیعہ وسنی دونوں فریق کے یہاں ابن عباس سر مروی ہے کہ جس وقت آیہ مؤدت نازل ہوئی اصحاب نے عرض کیایارسول اللہ یہ کون حضرات ہیں جن سے ہمیں حکم دیاگیاکہ محبت؟ آنحضرت نے ارشادفرمایا وہ علیؑ ،فاطمہ ؑ اوران کے فرزند ہیں۔
دوسری حدیث میں رسول اکرم ؐ نے ارشاد فرمایاکہ اللہ نے تمام انبیاء کومختلف اشجار سے خلق فرمایا اورمیں اورعلی ایک ہی شجرہ سے خلق ہوئے ہیں ۔ یعنی ہم دونوں کاشجرہ ایک ہے ، میں اس شجرہ کی اصل ہوں،علی اس کی فرع ہیں، فاطمہ اسکا پھول ہیں ،اورحسن وحسین اسکے پھل ہیں اورہمارے شیعہ اسکے پتے ہیں۔ جوبھی اس شجرہ کی کسی بھی شاخ سے وابستہ رہاوہ نجات یافتہ ہوا۔اورجس کا اس شجرہ کی کسی شاخ سے تعلق ٹوٹاوہ ہلاک وبرباد ہوا۔
اگرکوئی اللہ کا بندہ صفاومروہ کے درمیان تین ہزارسال کی عبادت وبندگی کرتارہے یہاں تک کہ مٹی میں بدل جائے مگرہم اہل بیت کی محبت درک نہ کرسکے تواللہ اسکو منہ کے بل جہنم میں ڈال دے گا۔
پھراس حدیث کے ذیل میں آنحضرت نے آیہ مؤدت کی تلاوت فرمائی۔اوراس آیہ مؤدت کے ذیل میں جوحسنہ فراہم کرنے کا تذکرہ ہے تواس حسنہ سے مراد آل محمدعلیہم السلام کی مؤدت ہے جس پہ بے شمارروایات اورمتعدد شیعہ وسنی تفاسیر شاہدہیں۔
فخرالدین رازی اپنی تفسیرمیں لکھتے ہیں کہ کلبی نے ابن عباس سے روایت کی ہے نبی اکرمؐ جب مدینہ تشریف لائے توآپ کی مشکلات کادامن بہت وسیع ہوتاگیااورآپ کادست مبارک ان مشکلات کے سامنے تقریباً خالی تھا۔انصارنے آپس میں کہاکہ اس اللہ کے رسول کے تمہارے اوپر بیشمارحقوق واحسانات ہیں۔انکے ہاتھوں اللہ نے تمہاری ہدایت فرمائی ہے۔اورتمہارارشتہ دارہیں ۔تمہارے شہرمیں تمہارے ہمسایہ ہیں۔ کچھ مال اکٹھاکرواور انکی خدمت پیش کرو۔چنانچہ انصارنے مال اکٹھاکی اورپیغمبرکی خدمت میں پیش کیاآپ نے وہ سارا سامان ومال واپس کردیا۔تواس موقع پریہ آیت نازل ہوئی۔
چنانچہ نبیؐ نے اس راستے سے لوگوں کواپنی عترت کی مؤدت پہ آمادہ کیااورترغیب دلائی۔اسکے بعدفخرالدین رازی لکھتے ہیں زمخشری صاحب تفسیرالکشاف نقل کرتے ہیں پیغمبراکرم سے کہ آپ نے فرمایاکہ جوشخص کہ آل محمدؐ کی محبت پہ مرجائے وہ اس حال میں مرتاہےکہ اس کے سارے گناہ بخش دئے جاتے ہیں۔اورجوشخص آل محمدؐ کی محبت پہ مرجاتے تووہ توبہ کے ساتھ مرتاہے،اورجوآل محمدؐ کی محبت پرمرجائے تواسکوپہلے ملک الموت اورپھرمنکر ونکیر جنت کی بشارت دیتے ہیں ،اورجوآل محمدؐ کی محبت پہ مرجائے وہ جنت کی طرف اس طرح سےروانہ ہوتاہے جیسے عروس اپنے شوہر کے گھرکی طرف روانہ کیجاتی ہے،اور جوآل محمدؐ کی محبت پہ مرتاہےاسکے لئے قبرہی میں جنت کی طرف سے دروازہ کھول دئیے جاتے ہیں۔اورجوآل محمدؐ کی محبت پہ مرجائے اللہ اس کی قبرکوملائکہ رحمت کی زیارتگاہ بنادیتاہے، اورجوآل محمدؐ کی محبت پہ مرتاہے،وہی عین سنت وجماعت پہ مرتاہے اورجوآل محمدؐ کی دشمنی پہ مرتاہے اس کاحشر مرنے کے بعدیہ ہوگاکہ وہ روزحشر عرصئہ محشرمیں اس حال میں واردہوگاکہ اسکی پیشانی پہ تحریرہوگاکہ یہ بدبخت اللہ کی رحمت سے مایوس ہوچکاہے،اورجسکی موت آل محمدؐ کی دشمنی پہ آجائے وہ جنت کی خوشبوتک نہ سونگھ پائےگا۔
پھرصاحب تفسیرکشاف نے نبی اکرمؐ سے دوسری روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایاوہ قربیٰ جنکی مؤدت ومحبت واجب قراردی گئی ہے، علیؑ وفاطمہؑ اورانکے دوفرزندہیں۔
اورنمازکے تشہدمیں جوآل محمدؐپہ درودنہ پڑھے اسکی نمازقبول نہیں ،اسکوسارے مذاہب اسلامیہ قبول کرتے ہیں۔اوریہ اس بات کی دلیل ہے کہ آل محمدؐ کی محبت واجب ہے۔
رئیس مذہب شافعی ،محمدبن ادریس شافعی اپنے معروف اشعارمیں اہلبیت کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں،اے اہل بیت ؑ رسول خداؐ آپ کی محبت قرآن میں اللہ کی جانب سے فرض قراردی گئی ہے۔ آپکی عظمت شان اورعلومرتبت کیلئے یہی کافی ہے کہ جونماز میں آپ پہ درودنہ پڑھے اسکی نماز نمازنہیں۔