Deprecated: __autoload() is deprecated, use spl_autoload_register() instead in /home/net25304/al-alawy.net/req_files/model/htmlpurifier-4.4.0/HTMLPurifier.autoload.php on line 17
کیا میں اپنے بیٹے کا نام تبدیل کر سکتا هوں؟
سوال جلد ی ارسال کریں
اپ ڈیٹ کریں: 2024/9/18 زندگی نامہ کتابیں مقالات تصویریں دروس تقریر سوالات خبریں ہم سے رابطہ
زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
موضوعات کی ترتیب آخری سوالات کوئی بھی سوال زیادہ دیکھیں جانے والی سوالات

آخری سوالات

کوئی بھی سوال

زیادہ دیکھیں جانے والی سوالات

کیا میں اپنے بیٹے کا نام تبدیل کر سکتا هوں؟

سوال: کیا میں اپنے بیٹے کا نام تبدیل کر سکتا هوں؟
الله تعالی نے مجھے ایک بیٹا عطا کیا هے جسے میں نے اپنے والد کا نام عبد المطلوب علی رکھا تھا ابھی میرے بیٹے کی عمر ایک سال هے میں چاهتا هوں بیٹے کا نام تبدیل کردوں چونکه مجھے ایسا محسوس هو رها هے که ان کا نام اچھا نهیں رکھا هوں اور ایک طرف سے مجھے ڈر لگ رها هے که کهیں والد صاحب مجھ سے ناراض نه هو چونکه بچے کو ان کا نام رکھا گیا هے لهذا آپ علامه آیت الله سیدعادل دام ظله کیا مشوره دیتے هیں؟

جواب: احادیث شریف میں آیا هے که الله تعالی کی خوشنودی والدین کی خوشنودی میں هے جیسا که قرآن کریم میں آیا هے که ان کے ساتھ همیشه (قولاً کریماً) شریفانه گفتگو کی جائے  اور لوگوں کے ساتھ (قولا سدیدا) سیدھی بات کی جائے  ان دونوں میں فرق یه هے که قول سدید سے مراد منطقی ، استدلالی اور معقول با ت هے جو عام لوگوں کے  ساتھ هونی چاهئے  اور قول کریم سے  کریمانه اور شریفانه گفتگو مراد هے جو والدین کے ساتھ هونی چاهئے باپ اور ماں کی  هربات میں اطاعت هونی چاهئے جب تک وه گناه اور معصیت کا حکم نه دے  (و ان جاهداك علی ان تشرك بي ما ليس لك به علم فلا تطعهما) [1]اور اگر تمهارے ماں باپ اس بات پر زور دیں که کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمهیں علم نهیں هے تو خبر دار ان کی اطاعت نه کرنا . لیکن معصیت کے علاوه باقی هر کام میں ان کی اطاعت ضروری هونے ،ان کے ساتھ نیکی کرنے اور عاق حرام هونے پر بهت ساری روایات موجود هیں روایات میں آیا هے: من احزن والديه فقد عقهما [2] جس نے اپنے والدین کو محزون کیا وه عاق هوا اس لئے ممکن هے آپ کو یه نام (عبد المطلوب)اچھا نه لگے یا آپ کا بیٹا آینده اس نام کو پسند نه کرے  یه اس صورت میں هے که آپ اس نام کی عرفی تفسیر کریں مثلا عرف میں حکومت ، عدالت یا پولیس جس شخص کے پیچھے لگی هو اس وقت کها جاتا هے فلان شخص عدالت کو یا پولیس کو مطلوب هے لیکن اگر شرعی اور اسلامی تفسیر کی جائے تو مطلوب الله نعالی کے اسماء میں سے هے جس طرح دعائے جوشن کبیر میں آیا هے : یا خیر المطلوبین جیسا که مفاتیح الجنان میں موجود هے  اس صورت میں عبد المطلوب کا معنی عبد الله هو گا نه که حکومت یا عدالت کو مطلوب بنده .الله تعالی هی مطلوب اول هے چونکه اس کے تمام مخلوق تسبیح میں اسی کو طلب کرتے هیں وه مطلق مطلوب اور مطلوب مطلق هے اور وه خیر المطلوبین هے چونکه وه کلّ خیر هے تو ایسی صورت میں آپ کا بیٹا اس مطلوب مطلق کا بنده هو گا   لهذا هونا تو ایسا چاهئے که آپ اس نام پر فخر کرے چونکه وه لوگوں کو الله تعالی کے مطلوب هونے کی یاد دهانی کر رها هے .ساری مخلوقات کو اس کا بنده هونا چاهئے جس طرح آپ کا بیٹا اس کا بنده هے   .



[1] - لقمان آیت 15.

[2] - بحار الانوار 74 : 72 ، كتاب العشرة ، باب بر الوالدين / 53. 

تاریخ: [2015/5/9]     دوبارہ دیکھیں: [1950]

سوال بھیجیں